برف پگھلنا شروع امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے کشیدہ ہیں
امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن 23 اپریل کو 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے دورۂ چین کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
امریکی وزیر خارجہ چین کے 4 روزہ دورے کے دوران چینی ہم منصب اور اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے اور ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا باعث بننے والے معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دونوں ممالک کی جانب سے اس دورے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے تاہم اس دورے کا ایجنڈا تاحال سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کی چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا عروج ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں آیا تھا جب امریکا نے چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی اور پھر دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی اشیا پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی تھی۔
بعد ازاں تائیوان کی حمایت کرنے پر بھی چین، امریکا سے سخت ناراض ہوگیا تھا اور ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں تاہم جوبائیڈن انتظامیہ اس تلخی کو کم کرنے کے لیے کسی موقع کی تلاش میں تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ یہ موقع حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور امید ہے کہ دونوں ممالک اختلافی امور کو کسی حد تک دور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن کے دورۂ چین کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
امریکی وزیر خارجہ چین کے 4 روزہ دورے کے دوران چینی ہم منصب اور اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے اور ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا باعث بننے والے معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
دونوں ممالک کی جانب سے اس دورے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے تاہم اس دورے کا ایجنڈا تاحال سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کی چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا عروج ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں آیا تھا جب امریکا نے چین کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ دی تھی اور پھر دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی اشیا پر ٹیکسوں کی بھرمار کردی تھی۔
بعد ازاں تائیوان کی حمایت کرنے پر بھی چین، امریکا سے سخت ناراض ہوگیا تھا اور ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں تاہم جوبائیڈن انتظامیہ اس تلخی کو کم کرنے کے لیے کسی موقع کی تلاش میں تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ یہ موقع حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی اور امید ہے کہ دونوں ممالک اختلافی امور کو کسی حد تک دور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔