ٹڈاپ اسکینڈل فرحان جونیجو کیخلاف سوئٹزر لینڈ میں تحقیقات شروع
ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ اور حوالہ وہنڈی کے ذریعے رقم کی سوئس بینکوں میں منتقلی کے ثبوت سوئس حکام کو فراہم کردیے
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں تقریبا 7 ارب روپے کے مالی اسکینڈل کے ایک اہم کردار اورسابق وفاقی وزیرتجارت مخدوم امین فہیم کے ڈائریکٹر فرحان احمد جونیجو کیخلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت سوئٹزرلینڈ میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی نے ستمبر 2012 میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 65 سے زائد مقدمات درج کیے جاچکے ہیں جن میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی،سابق وفاقی وزیرتجارت مخدوم امین فہیم سمیت ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے درجنوں اعلی افسران و ملازمین سمیت متعدد افرادکونامزد اور گرفتار کیاجاچکاہے۔
مالی بے قاعدگیوں کے تحقیقات کے دوران ایف آئی اے کے علم میں آیا تھا کہ مالی اسکینڈل میں برطانوی شہریت کے حامل وفاقی وزیر تحارت کے ڈائریکٹر فرحان احمد جونیجو کوتمام قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کی خصوصی ہدایات پر ڈیپوٹیشن پر وفاقی وزیر کے ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔
تعیناتی کے فورا بعد ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی مختلف اسکیموں (فریٹ سبسڈی، لائیو سی فوڈ سبسڈی، آفس اینڈ آئوٹ لیٹ ابروڈ وغیرہ) میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا عمل شروع کیا گیا، اس اپنے عہدے کے توسط سے فرحان احمد جونیجو نے مخدوم امین فہیم کے فرنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے اکتوبر2009 سے جولائی 2012 تک 5 ارب روپے مختلف سبسڈیز کی مد میں کاغذی کمپنیوں کو جعلی ایکسپورٹ دستاویزات کے بنیاد پرتقسیم کیے جس سے میں سے تقریباً 80 فیصد رقم انھوں نے بروکروں کے ذریعے مختلف بینک اکائونٹس کے ذریعے مبینہ طور پررشوت وصول کی، تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ فرحان احمد جونیجو نے متعدد بے نامی فارن کرنسی اکائونٹس کے ذریعے تقریباً 25 کروڑ روپے بیرون ملک موجود اپنے اور اپنے اہل خانہ کے مختلف بینک اکائونٹس میں منتقل کی۔
بعد ازاں یہ رقم ان کی اہلیہ، بھائی اور والدہ سمیت ان کے اپنے اور اہل خانہ کے برطانیہ، امریکا اور سوئٹزرلینڈ کے بینک اکائونٹس میں منتقل کی گئی، تمام حقائق سامنے آنے کے بعد ایف آئی اے نے فرحان احمد جونیجو، متعلقہ بینک افسران اور دیگر افراد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت علیحدہ مقدمات درج کیے تھے، ایف آئی اے نے اکائونٹ منجمند کرانے کیلیے سوئس حکومت سے رابطہ کیا ہے اور انھیں پاکستان میں درج مقدمات کی تفصیلات اورسوئس بینک میں منتقل ہونے والی رقم کے غیرقانونی ہونے کے ثبوت فراہم کردیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی نے ستمبر 2012 میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 65 سے زائد مقدمات درج کیے جاچکے ہیں جن میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی،سابق وفاقی وزیرتجارت مخدوم امین فہیم سمیت ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے درجنوں اعلی افسران و ملازمین سمیت متعدد افرادکونامزد اور گرفتار کیاجاچکاہے۔
مالی بے قاعدگیوں کے تحقیقات کے دوران ایف آئی اے کے علم میں آیا تھا کہ مالی اسکینڈل میں برطانوی شہریت کے حامل وفاقی وزیر تحارت کے ڈائریکٹر فرحان احمد جونیجو کوتمام قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرتے ہوئے وفاقی وزیر مخدوم امین فہیم کی خصوصی ہدایات پر ڈیپوٹیشن پر وفاقی وزیر کے ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔
تعیناتی کے فورا بعد ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی مختلف اسکیموں (فریٹ سبسڈی، لائیو سی فوڈ سبسڈی، آفس اینڈ آئوٹ لیٹ ابروڈ وغیرہ) میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا عمل شروع کیا گیا، اس اپنے عہدے کے توسط سے فرحان احمد جونیجو نے مخدوم امین فہیم کے فرنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے اکتوبر2009 سے جولائی 2012 تک 5 ارب روپے مختلف سبسڈیز کی مد میں کاغذی کمپنیوں کو جعلی ایکسپورٹ دستاویزات کے بنیاد پرتقسیم کیے جس سے میں سے تقریباً 80 فیصد رقم انھوں نے بروکروں کے ذریعے مختلف بینک اکائونٹس کے ذریعے مبینہ طور پررشوت وصول کی، تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ فرحان احمد جونیجو نے متعدد بے نامی فارن کرنسی اکائونٹس کے ذریعے تقریباً 25 کروڑ روپے بیرون ملک موجود اپنے اور اپنے اہل خانہ کے مختلف بینک اکائونٹس میں منتقل کی۔
بعد ازاں یہ رقم ان کی اہلیہ، بھائی اور والدہ سمیت ان کے اپنے اور اہل خانہ کے برطانیہ، امریکا اور سوئٹزرلینڈ کے بینک اکائونٹس میں منتقل کی گئی، تمام حقائق سامنے آنے کے بعد ایف آئی اے نے فرحان احمد جونیجو، متعلقہ بینک افسران اور دیگر افراد کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت علیحدہ مقدمات درج کیے تھے، ایف آئی اے نے اکائونٹ منجمند کرانے کیلیے سوئس حکومت سے رابطہ کیا ہے اور انھیں پاکستان میں درج مقدمات کی تفصیلات اورسوئس بینک میں منتقل ہونے والی رقم کے غیرقانونی ہونے کے ثبوت فراہم کردیے ہیں۔