عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے دونوں کا طبی معائنہ کروانے کا حکم جاری کردیا۔
اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی پیش کیا گیا۔ اس موقع پر وکلائے صفائی اور نیب پراسیکیوٹرز بھی موجود تھے۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کے دوران بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی درخواستیں منظور کر لیں۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کا انڈوسکوپی ٹیسٹ نجی اسپتال سے 2 روز میں کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کا انڈوسکوپی ٹیسٹ ڈاکٹر عاصم یونس اور سرکاری ڈاکٹر کی زیر نگرانی کروایا جائے ۔
قبلا زیں جج ناصر جاوید رانا نے عدالت میں نصب اضافی دیواروں کو فوری ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جب تک دیواریں ہٹائی نہیں جاتیں، سماعت آگے نہیں بڑھائی جائے گی ۔ اس موقع پر عدالت نے سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کردیا اور اس دوران عدالت میں نصب کچھ لکڑی کی دیواروں کو جیل انتطامیہ نے ہٹا دیا۔
بعد ازاں وکلائے صفائی کی جانب سے دورانِ سماعت میڈیا کو درپیش مشکلات کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی، جس پر جج ناصر جاوید رانا نے میڈیا نمائندگان کو روسٹرم پر بلایا۔ عدالتی حکم پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی بھی روسٹرم پر آگئے ۔ میڈیا نمائندوں نے بتایا کہ عدالتی کارروائی سننے میں مشکلات ہیں ، جس پر جج نے جیل انتطامیہ کو اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔
بعد ازاں عدالت نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے دونوں کا طبی معائنہ کروانے کا حکم دیتے ہوئے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس پر سماعت 23 اپریل تک ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر 6 گواہان کو طلب کرلیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی وکلا شعیب شاہین اور انتطار پنجوتھا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے جیل داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو پھر سزا دینے کی سازش کی جارہی ہے،حسان نیازی سمیت 2 کارکنوں کو لاہور جیل سے غائب کیا گیا ہے،ملک میں آئین قانون کی بالادستی ختم کر دی گئی ہے۔ 6 ججز معاملے پر فل کورٹ بنائی جائے۔ عدالت آرڈر کرتی ہے جیل انتظامیہ عملدرآمد نہیں کرتی،جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں غیر ملکی سرمایہ کاری کیسے آسکتی ہے؟۔