آپریشن ضرب عضب 2 روز میں مارے گئے دہشتگردوں کی تعداد 140 ہوگئی

دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا گھیراؤ اور ان کے ان کے دیگر قبائلی علاقوں سے رابطے منقطع کر دیئے گئے ہیں، آئی ایس پی آر


ویب ڈیسک June 16, 2014
بمباری سے ہلاک ہونے والوں میں ازبک شدت پسند بھی شامل ہیں۔ فوٹو: فائل

شمالی وزیرستان میں دو روز کے دوران جیٹ طیاروں کی کارروائی سے ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد 140 ہوگئی ہے جبکہ ان کی 6 کمین گاہیں بھی تباہ کردی گئی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہِ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن منصوبے کے مطابق چل رہا ہے اور تاحال کسی بھی شہری آبادی والے علاقے میں حملے نہیں کئے گئے، پیر کی صبح شمالی وزیرستان ایجنسی کے علاقے شوال میں جیٹ طیاروں نے دہشت گردوں کے 6 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں مزید 27 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ آپریشن میں اب تک مجموعی طور پر 140 دہشت گرد مارے گئے ہیں، جن میں اکثریت ازبک باشندوں کی ہے جبکہ دہشت گردوں کے ایک بڑے رابطہ مرکز کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔ میر علی میں فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 7 عسکریت پسندوں کو گذشتہ رات ہلاک کیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 3 فوجی اہلکار بھی زحمی ہوئے ہیں۔

آئی ایس پی کے مطابق شمالی وزیرستان میں فوجی دستوں نے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانوں کا گھیراؤ کرلیا ہے جن میں میر علی اور میران شاہ کے قصبے شامل ہیں۔ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے فوج تعینات کرکے ان کے دیگر قبائلی علاقوں سے رابطے منقطع کر دیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ افغان سکیورٹی فورسز سے بھی سرحد بند کرنے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ دہشت گرد سرحد پار فرار نہ ہو سکیں۔ اس کے علاوہ افغان حکام کو نورستان اور کنڑ میں تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔

پاک فوج کا کہنا ہے کہ ایجنسی سے مقامی آبادی کے منظم اور باوقار انخلا کے لئے مختص مقامات کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔ سیاسی انتظامیہ اور ڈزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے بےگھر ہونے والے افراد کے لیے نقل و حرکت کے انتظامات کر رکھے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں حساس مقامات پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے،فوجی دستے شہری انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون قائم رکھے ہوئے ہیں، فوجی دستے مستعد اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کر رہے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے