خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل وجوہات اور علاج
حیض کے دوران درد اور خون بہنے کی غیر معمولی مقدار بھی بےقاعدہ ماہواری کے زمرے میں آتی ہے
بالغ خواتین کے مخصوص ایام عام طور پر چار سے سات دن تک برقرار رہتے ہیں جو کہ عام طور پر ہر 21 سے 35 دن بعد آتے ہیں۔ تاہم کچھ ایسی حالتیں ہیں جن میں ماہواری بےترتیب ہوسکتی ہے جس میں حیض کے دوران درد اور خون بہنے کی غیر معمولی مقدار بھی شامل ہے۔
اس بےترتیب یا ختم شد ماہواری کا علاج جاننے سے پہلے ان کی وجوہات کی نشاندہی کرنا بہت ضروری ہے جو کہ درج ذیل ہیں:
وجوہات
اینڈومیٹریوسس (Endometriosis): یہ وہ حالت ہے جس میں endometrial بافتیں (اندام نہانی کی اندرونی جِلد) بچہ دانی کے باہر کی طرف بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں۔ یہ بافتیں بیضہ دانی یا اس کی نالیوں کے اوپر آجاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ماہواری سے پہلے یا اس کے دوران غیر معمولی خون بہنے اور شدید درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Pelvic inflammatory disease (پی آئی ڈی): یہ ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو خواتین کے تولیدی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی علامات میں حیض کے دوران بدبو، خون کا زیادہ اخراج، بےقاعدہ ایام اور ناف کے نچلے حصے میں درد شامل ہیں۔
Polycystic ovary syndrome (پی سی او ایس): پولی سسٹک اووری سنڈروم میں بیضہ دانی بڑی مقدار میں اینڈروجن ہارمون پیدا کرنے لگتی ہے جو کہ بیضہ ریزی (ovulation) میں رکاوٹ یا تاخیر کا سبب بنتی ہے۔ یہ حالت بھی ایام میں بے قاعدگی کا سبب بنتی ہے۔ یہ بعض اوقات حیض کو مکمل طور پر روک بھی سکتی ہے۔
Primary ovarian insufficiency: یہ حالت 40 سال سے کم عمر کی cisgender خواتین میں پیش آتی ہے۔ سسجینڈر انہیں کہا جاتا ہے جن کی جنس پیدائشی طور پر زنانہ جنس سے قریب تر ہو لیکن مکمل طور پر عورت نہ ہو۔ ایسی جنس میں بیضہ دانی ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتی جس کی وجہ سے ماہواری چھوٹ جاتی ہے یا بےترتیب ہوجاتی ہے۔
تھائرائیڈ یا پٹیوٹری غدود کی خرابی: ہائپوتھائیرائڈزم، ہائپر تھائیرائیڈزم اور اسی طرح کے دیگر امراض ہارمونز کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے بھی ماہواری میں بےقاعدگی آجاتی ہے۔
خون بہنے کی خرابی: اگر کسی خاتون میں خون بہنے یا جمنے سے متعلق خرابی ہو ایسی خواتین کو ماہواری میں زیادہ خون کے اخراج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رحمِ مادر کا کینسر: بعض کینسر ماہواری کو متاثر کر سکتے ہیں۔ علامات میں خون بہنا شامل ہو سکتا ہے جو معمول سے زیادہ ہو یا مدتوں بعد آئے۔
بعض اوقات چند وجوہات طرز زندگی سے بھی جڑی ہوتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
تناؤ، وزن میں کمی یا اضافہ، ورزش کے معمولات جس کے نتیجے میں جسم کی چربی بہت زیادہ کم ہوجائے، وائرس یا دیگر بیماریاں بھی مخصوص ایام کو متاثر کرسکتی ہیں۔
بعض ادویات، حمل اور دودھ پلانے سے متعلق پیچیدگیاں بھی ماہواری کو بے قاعدہ کرسکتی ہیں۔ اس میں مانع حمل گولیاں بھی شامل ہیں۔ ایسی ادویات ترک کرنے کے چھ ماہ تک بھی مخصوص ایام متاثر رہ سکتے ہیں۔
اسی طرح اسٹیرائڈز، اینٹی کوگولنٹ، اسقاط حمل کی ادویات یا ectopic حمل بھی حیض کو متاثر کرسکتا ہے۔ ایکٹوپک حمل اس وقت ہوتا ہے جب نطفہ رحمِ مادر میں اپنی عمومی جگہ سے ہٹ کر نشونما پانے لگ جائے۔ علاوہ ازیں بچہ دانی، بیضہ دانی یا فیلوپین ٹیوبز میں سرجری، زخم یا کوئی رکاوٹ بھی ماہواری کو بے قاعدہ کرسکتی ہے۔
علاج
ہارمونل برتھ کنٹرول: اینڈومیٹریوسس، یوٹرین فبرائیڈز، پی سی او ایس یا اس جیسے دیگر طبی امراض کی وجہ سے ہونے والی بےترتیب ماہواری کو ہارمونل برتھ کنٹرول ادویات سے منتظم کیا جاسکتا ہے۔ یہ ادویات ایام کو مستحکم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
Tranexamic acid: یہ دوا ماہواری کے دوران بہت زیادہ خون بہنے کے علاج کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔
ibuprofen: آئبوپروفین یا acetaminophen حیض کے دوران ہونے والے کم یا معتدل شدت کے درد میں آرام کیلئے ہیں۔
ہارمون تھراپی: ہارمون تھراپی اس وقت کی جاتی ہے جب خاتون ماہواری کے خاتمے کی عمر کو پہنچ چکی ہوں۔ اس میں بےقاعدہ ماہواری کے ساتھ ساتھ دیگر علامات میں اندام نہانی کی خشکی اور چہرے میں تپش اور لالی محسوس ہونا شامل ہے۔ ہارمون تھراپی سے چند خطرات بھی وابستہ ہیں ، لہٰذا اس سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کرنا نہ بھولیں۔
اینٹی بائیوٹکس: یہ اس وقت لی جاتی ہیں جب متاثرہ ماہواری کی وجہ کوئی بیکٹیریل انفیکشن ہو۔
گوناڈوٹروپین ہارمون مانع ادویات: یہ دوائیں بچہ دانی کے سائز کو سکیڑتی ہیں اور بہت زیادہ خون بہنے کو کنٹرول کرتی ہیں تاہم خیال رہے کہ یہ ماہواری کو عارضی طور پر روک بھی سکتی ہیں۔
کچھ حالتیں سنگین صورتحال اختیار کرجاتی ہیں جسکے تدارک کیلئے پھر آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔
1) Endometrial ablation: یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جو گرمی، سردی یا مختلف قسم کی توانائی کا استعمال کرتے ہوئے ان بافتوں کو تباہ کرتا ہے جو آپ کی بچہ دانی پر آگئی ہیں۔ تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ اگر آپ مستقبل میں حاملہ ہونے کی خواہشمند ہیں تو یہ اس طریقہ کار سے اجتناب کیا جائے۔
Uterine artery embolization (2: اس آپریشن کے ذریعے رحمِ مادر میں خون کی سپلائی کو بند کردیا جاتا ہے تاکہ زیادہ خون کے اخراج کو روکا جاسکے۔
3) Hysterectomy: سنگین صورتوں میں بعض اوقات اندام نہانے کی بافتیں بیضہ دانی اور پیٹ میں بڑھنے لگ جاتی ہیں۔ اسے ختم کرنے کیلئے ہسٹیریکٹمی کی جاتی ہے۔ آپریشن کا یہ انتخاب سب سے آخری مرحلے میں کیا جاتا ہے جب سارے طریقہ کار ناکام ہوجائیں۔
اس بےترتیب یا ختم شد ماہواری کا علاج جاننے سے پہلے ان کی وجوہات کی نشاندہی کرنا بہت ضروری ہے جو کہ درج ذیل ہیں:
وجوہات
اینڈومیٹریوسس (Endometriosis): یہ وہ حالت ہے جس میں endometrial بافتیں (اندام نہانی کی اندرونی جِلد) بچہ دانی کے باہر کی طرف بڑھنا شروع ہوجاتی ہیں۔ یہ بافتیں بیضہ دانی یا اس کی نالیوں کے اوپر آجاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ماہواری سے پہلے یا اس کے دوران غیر معمولی خون بہنے اور شدید درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
Pelvic inflammatory disease (پی آئی ڈی): یہ ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو خواتین کے تولیدی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی علامات میں حیض کے دوران بدبو، خون کا زیادہ اخراج، بےقاعدہ ایام اور ناف کے نچلے حصے میں درد شامل ہیں۔
Polycystic ovary syndrome (پی سی او ایس): پولی سسٹک اووری سنڈروم میں بیضہ دانی بڑی مقدار میں اینڈروجن ہارمون پیدا کرنے لگتی ہے جو کہ بیضہ ریزی (ovulation) میں رکاوٹ یا تاخیر کا سبب بنتی ہے۔ یہ حالت بھی ایام میں بے قاعدگی کا سبب بنتی ہے۔ یہ بعض اوقات حیض کو مکمل طور پر روک بھی سکتی ہے۔
Primary ovarian insufficiency: یہ حالت 40 سال سے کم عمر کی cisgender خواتین میں پیش آتی ہے۔ سسجینڈر انہیں کہا جاتا ہے جن کی جنس پیدائشی طور پر زنانہ جنس سے قریب تر ہو لیکن مکمل طور پر عورت نہ ہو۔ ایسی جنس میں بیضہ دانی ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتی جس کی وجہ سے ماہواری چھوٹ جاتی ہے یا بےترتیب ہوجاتی ہے۔
تھائرائیڈ یا پٹیوٹری غدود کی خرابی: ہائپوتھائیرائڈزم، ہائپر تھائیرائیڈزم اور اسی طرح کے دیگر امراض ہارمونز کو متاثر کرتے ہیں۔ اس سے بھی ماہواری میں بےقاعدگی آجاتی ہے۔
خون بہنے کی خرابی: اگر کسی خاتون میں خون بہنے یا جمنے سے متعلق خرابی ہو ایسی خواتین کو ماہواری میں زیادہ خون کے اخراج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رحمِ مادر کا کینسر: بعض کینسر ماہواری کو متاثر کر سکتے ہیں۔ علامات میں خون بہنا شامل ہو سکتا ہے جو معمول سے زیادہ ہو یا مدتوں بعد آئے۔
بعض اوقات چند وجوہات طرز زندگی سے بھی جڑی ہوتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
تناؤ، وزن میں کمی یا اضافہ، ورزش کے معمولات جس کے نتیجے میں جسم کی چربی بہت زیادہ کم ہوجائے، وائرس یا دیگر بیماریاں بھی مخصوص ایام کو متاثر کرسکتی ہیں۔
بعض ادویات، حمل اور دودھ پلانے سے متعلق پیچیدگیاں بھی ماہواری کو بے قاعدہ کرسکتی ہیں۔ اس میں مانع حمل گولیاں بھی شامل ہیں۔ ایسی ادویات ترک کرنے کے چھ ماہ تک بھی مخصوص ایام متاثر رہ سکتے ہیں۔
اسی طرح اسٹیرائڈز، اینٹی کوگولنٹ، اسقاط حمل کی ادویات یا ectopic حمل بھی حیض کو متاثر کرسکتا ہے۔ ایکٹوپک حمل اس وقت ہوتا ہے جب نطفہ رحمِ مادر میں اپنی عمومی جگہ سے ہٹ کر نشونما پانے لگ جائے۔ علاوہ ازیں بچہ دانی، بیضہ دانی یا فیلوپین ٹیوبز میں سرجری، زخم یا کوئی رکاوٹ بھی ماہواری کو بے قاعدہ کرسکتی ہے۔
علاج
ہارمونل برتھ کنٹرول: اینڈومیٹریوسس، یوٹرین فبرائیڈز، پی سی او ایس یا اس جیسے دیگر طبی امراض کی وجہ سے ہونے والی بےترتیب ماہواری کو ہارمونل برتھ کنٹرول ادویات سے منتظم کیا جاسکتا ہے۔ یہ ادویات ایام کو مستحکم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
Tranexamic acid: یہ دوا ماہواری کے دوران بہت زیادہ خون بہنے کے علاج کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔
ibuprofen: آئبوپروفین یا acetaminophen حیض کے دوران ہونے والے کم یا معتدل شدت کے درد میں آرام کیلئے ہیں۔
ہارمون تھراپی: ہارمون تھراپی اس وقت کی جاتی ہے جب خاتون ماہواری کے خاتمے کی عمر کو پہنچ چکی ہوں۔ اس میں بےقاعدہ ماہواری کے ساتھ ساتھ دیگر علامات میں اندام نہانی کی خشکی اور چہرے میں تپش اور لالی محسوس ہونا شامل ہے۔ ہارمون تھراپی سے چند خطرات بھی وابستہ ہیں ، لہٰذا اس سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کرنا نہ بھولیں۔
اینٹی بائیوٹکس: یہ اس وقت لی جاتی ہیں جب متاثرہ ماہواری کی وجہ کوئی بیکٹیریل انفیکشن ہو۔
گوناڈوٹروپین ہارمون مانع ادویات: یہ دوائیں بچہ دانی کے سائز کو سکیڑتی ہیں اور بہت زیادہ خون بہنے کو کنٹرول کرتی ہیں تاہم خیال رہے کہ یہ ماہواری کو عارضی طور پر روک بھی سکتی ہیں۔
کچھ حالتیں سنگین صورتحال اختیار کرجاتی ہیں جسکے تدارک کیلئے پھر آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔
1) Endometrial ablation: یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جو گرمی، سردی یا مختلف قسم کی توانائی کا استعمال کرتے ہوئے ان بافتوں کو تباہ کرتا ہے جو آپ کی بچہ دانی پر آگئی ہیں۔ تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ اگر آپ مستقبل میں حاملہ ہونے کی خواہشمند ہیں تو یہ اس طریقہ کار سے اجتناب کیا جائے۔
Uterine artery embolization (2: اس آپریشن کے ذریعے رحمِ مادر میں خون کی سپلائی کو بند کردیا جاتا ہے تاکہ زیادہ خون کے اخراج کو روکا جاسکے۔
3) Hysterectomy: سنگین صورتوں میں بعض اوقات اندام نہانے کی بافتیں بیضہ دانی اور پیٹ میں بڑھنے لگ جاتی ہیں۔ اسے ختم کرنے کیلئے ہسٹیریکٹمی کی جاتی ہے۔ آپریشن کا یہ انتخاب سب سے آخری مرحلے میں کیا جاتا ہے جب سارے طریقہ کار ناکام ہوجائیں۔