پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 59 ہوگئیں 72 زخمی

مختلف اضلاع میں 2875 مکانات کو نقصان پہنچا ، ندی نالوں میں طغیانی، دریائے پنجکوڑہ میں سیلابی صورت حال

(فوٹو : فائل)

خیبر پختونخوا میں جاری طوفانی بارشوں کے سبب ہلاکتیں بڑھ کر 59 ہوگئیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 72 ہوگئی۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختون خوا میں بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں، صوبے میں طوفان بارشوں کے سبب کرنٹ لگنے، لینڈ سلائیڈنگ، چھتیں گرنے و دیگر حادثات میں اب تک 59 افراد جاں بحق ہوچکے اور کم از کم 72 زخمی رپورٹ ہوئے ہیں۔


پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 33 بچے، 14 مرد اور 12 خواتین جبکہ زخمیوں میں 14 خواتین، 35 مرد اور 23 بچے شامل ہیں، مختلف اضلاع میں دیواریں اور چھتیں گرنے سے مجموعی طور 2883 مکانات کو نقصان پہنچا جس میں 436 گھروں کو مکمل جبکہ 2447 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔



اطلاعات کے مطابق سوات اور دیر کے سرحدی علاقے قادر کنڈو کے مقام پر طوفانی بارش میں 2 بچے جاں بحق اور 8 افراد بے ہوش ہو گئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق نہاگدرہ سے 10 افراد پیدل سوات جارہے تھے کہ راستے میں طوفانی بارش میں پھنس گئے۔ مقامی افراد نے بےہوش ہونے والوں کو واڑی اسپتال منتقل کیا۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کی شناخت جویریہ اور آرزو کے نام سے ہوئی۔


دریں اثنا نوشہرہ ولئی گاؤں کے محلہ میاں گانوں میں ایک کچے گھر کی چھت گرنے خاتون سمیت 2 افراد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ٹیم نے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا۔


تیز بارشوں کے باعث جانی و مالی حادثات صوبے کے مختلف اضلاع خیبر، دیر اپر و لوئر، چترال اپرولوئر، سوات، باجوڑ، شانگلہ، مانسہرہ، مپمند، ملاکنڈ، کرک، ٹانک، مردان، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، بونیر، ہنگو، بٹگرام، بنوں، شمالی و جنوبی وزیرستان،کوہاٹ، ڈی آئی خان اورکزئی میں رونما ہوئے۔


علاوہ ازیں دیر میں شدید بارشوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جس کے نتیجے میں ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے اور دریائے پنجکوڑہ میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ تالاش شمشی خان برساتی نالے میں طغیانی کی وجہ سے جی ٹی روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔


تالاش شمشی خان برساتی نالے میں ایک شخص گاڑی سے گر کر سیلابی ریلے میں بہہ گیا، جس کی لاش برآمد ہوئی، جسے مقامی افراد نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تیمرگرہ منتقل کیا۔ شدید بارشوں سے وسیع پیمانے پر فصلیں دریائے پنجکوڑہ میں بہہ گئیں جس سے کاشکاروں کو غیر معمولی مالی نقصان ہوا ہے۔

Load Next Story