آئی ایم ایف نے نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

نیا قرض پروگرام تین سال سے زائد مدت کیلیے ہونے کا امکان

پاکستان آئی ایم ایف کے بڑے اور طویل المدتی بیل آئوٹ پروگرام کا خواہاں،وزیرخزانہ کا ترک ٹی وی کو انٹرویو۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )کے درمیان نئے قرض پروگرام پر اہم پیشرفت، آئی ایم ایف نے 6 سے 8 ارب ڈالر کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے پاکستان کی درخواست منظور کر لی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے نیا قرض پروگرام تین سال سے زائد مدت کیلیے ہونے کا امکان ہے۔ مجوزہ بیل آوٹ پیکیج میں توسیعی فنڈ کی سہولت اور کلائمیٹ فنانسنگ کیلیے فنڈنگ شامل ہیں۔ آئی ایم ایف وفد نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کیلیے آئندہ ماہ کے دوران پاکستان پہنچے گا، مذاکرات نئے قرض پروگرام اور آئندہ مالی سال کے بجٹ پروپوزل پر ہوں گے۔

پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو 2 درخواستیں دی گئیں، ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی کی درخواست منظور ہوئی، دوسری درخواست پر مشن دورہ پاکستان کے دوران جائزہ لے گا، ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے تحت پاکستان تقریبا 6 ارب ڈالر قرض لے سکے گا۔

دوسری جانب عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر سے ملاقات کے دوران وزیرخزانہ نے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو حتمی شکل دیئے جانے کو اطمینان بخش قرار دیا۔

دوسری جانب واشنگٹن میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ترکیہ کے ٹی وی چینل ( ٹی آر ٹی ورلڈ )کو انٹریو میں کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کے بڑے اور طویل المدتی بیل آؤٹ پروگرام کا خواہاں ہے، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے، یہ پروگرام آئی ایم ایف کا نہیں بلکہ پاکستان کا پروگرام ہے جس کی حمایت، معاونت اور مالی اعانت آئی ایم ایف کر رہا ہے، بعض شعبے جن کو بڑے پیمانے پر ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت ہے، ان میں زراعت ، رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی کی تعمیرات ودیگر شعبے شامل ہیں۔


بعد ازاںوفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ایشیا انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے صدر جن لی قن نے ملاقات کی اور پاکستان کی اقتصادی ترجیحات سمیت بنیادی شعبہ کے ڈھانچے کی ترقی میں باہمی تعاون کے فروغ کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خزانہ نے جن لی قن کو بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بڑے اور وسیع پروگرام میں جانے کا خواہشمند ہے تاکہ ایس بی اے کے تحت حاصل معاشی ترقی کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ انھوں نے ٹیکس کے دائرہ کار میں وسعت ، توانائی کے شعبے کی ترقی اور حکومت ملکیتی اداروں کیلیے اصلاحات کے بارے میں کہا کہ ان شعبوں میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

بعد ازاں وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے موقع پر وزیر خزانہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک(سی ی ایف ) کو جلد ہی حتمی شکل دی جائے گی۔ انھوں نے توانائی، ٹیکس اصلاحات اور SOEs کے شعبوں میں حکومت کی اصلاحاتی ترجیحات کو اجاگر کیا۔

دوسری جانب آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل کرلیا گیا ۔پاکستان کو ائی اہم ایف کا ائندہ پروگرام ملنے کیا مکانات پیدا ہو گئے۔

مزید برآں وزیر خزانہ کی ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمینٹ بینک کے صدر جین لیکون سے واشنگٹن میں ملاقات ہوئی ہے اس ملاقات میں وزیر خزانہ نے ملک کی معاشی صورت حال اور اشاریوں میں مثبت پیش رفت سے آگاہ کیا۔

وزارتِ خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر فراہمی کا وعدہ کیا ہے یہ فنڈز مختلف منصوبوں پر عمل درآمد اور رقوم کی ترسیل کیلیے فراہم کیے جائیں گے۔
Load Next Story