اب کسی بھی قیمت پر ملک کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا وزیراعظم

دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ اپنے مقاصد کے حصول تک جاری رہے گا،وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

حکومت نے صبر کے ساتھ کام لیتے ہوئے مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے کی کوششیں جاری رکھیں۔وزیراعظم نوازشریف،فوٹو:پی آئی ڈی

وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب کے نام سے شروع ہونے والا آپریشن اپنے حتمی مقاصد کے حصول تک جاری رہے گا اور اب کسی قیمت پر بھی ملک دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائیگا۔

قومی اسمبلی میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن پر ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ساڑھے چار ماہ قبل ایوان کو آگاہ کیا تھا کہ امن کو ایک اور موقع دینے کے لئے حکومت نیک نیتی اور پورے خلوص کے ساتھ بامعنی مذاکرات شروع کررہی ہے جس کے لیے ہم نے ایک مذاکراتی کمیٹی بھی بنائی جبکہ معزز ایوان نے حکومت کے اس فیصلے کی کھلے دل سے توثیق کی جو ہمارے لیے تقویت کا باعث تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری ہے کہ دہشت گردی کی تمام کارروائیاں بند کردی جائیں کیونکہ دہشت گردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے تاہم ہماری نیک نیتی اور خلوص پر مبنی پیشکش کو اسی جذبے کے ساتھ نہیں لیا گیا اور مذاکراتی عمل کے ساتھ بھی دہشت گردی کے سنگین واقعات کا سلسلہ جاری رہا لیکن حکومت نے اس کے باوجود صبر کے ساتھ کام لیتے ہوئے مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے کی کوششیں جاری رکھیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ افسوس اور دکھ کا مقام ہے کہ ساڑھے چار ماہ جاری رہنےو الے مذاکرات بھی امن کی طرف بڑی پیش رفت نہ کرسکےجبکہ عوام جانتے ہیں کہ ہم ایک طرف ان گروہوں سے مذاکرات کررہے تھے،امن کے مطالبات کررہے تھے اور دوسری طرف ہمارے بچوں،خواتین اور نوجوانوں کو خون میں نہلایا جارہا تھا،ہم سے ایک طرف امن کی بات ہورہی تھی تو دوسری طرف اسلام آباد کچہری سے لے کر کراچی ایئرپورٹ تک آگ وخون کا کھیل کھیلا جارہا تھا جبکہ دنیا جانتی ہے ہم نے اپنی افواج اور عوام کی قربانی کے باوجود امن کو پہلی ترجیح دینے کا فیصلہ کیا لیکن ہماری ان کوششوں کو ناکام بنادیاگیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو امن کی سرزمین بنانے کا فیصلہ کیا ہے اوردہشت گردی کے نہ ختم ہونے والے سلسلے اور بالخصوص کراچی ایئرپورٹ حملے کےبعد آپریشن کا فیصلہ باہمی مشاورت اور مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کیا گیا ہے اور میرا یقین ہے کہ آپریشن وطن عزیز میں امن وسلامتی کے ایک دور کا پیش خیمہ ثابت ہوگا جس میں ہم اپنے تمام خوابوں کو حقیقت کی شکل دے سکیں گے جو ہم نے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے دیکھیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں واضح کردوں کے طویل مذاکراتی عمل کے ہر مرحلے میں سیاسی و فوجی قیادت کے درمیان مشاورت کا عمل جاری رہا بلکہ تمام فیصلے مکمل ہم آہنگی اور مشاورت سے کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہمیں اس راستے کی مشکلات نقصانات کا اندازہ ہےلیکن پاکستان اور پاکستانی عوام کے دشمنوں نے اپنے طرز عمل سے ہمارے لیے کوئی راستہ نہیں چھوڑاکیونکہ پاکستان دہشت گردی کی بہت بھاری قیمت ادا کرچکا ہے اور یہ جنگ دس بارہ سال سے ہماری افواج،ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کے خلاف جاری ہے،ہماری عبادت گاہیں،درس گاہیں، ہوائی اڈے، بازار ،فوجی تنصیبات اور ہمارے گھر سمیت کچھ بھی محفوظ نہیں جبکہ کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہمارے کھیل کے میدان باہر سے آنےوالے کھلاڑیوں کے لیے ترس رہے ہیں،ہماری پہاڑی کوہ پیماؤں کی راہ دیکھے رہے ہیں،سیرگاہیں سیاحوں سے محروم ہوچکی ہیں ہمارے شہر بستیاں بزار ہر وقت خوف کے سائے میں رہتے ہیں جبکہ دہشت گردی ہماری معیشت کو ایک سو تین ارب ڈالر کا گہرہ زخم لگا چکی ہے اور اس نے پاکستان کے وقار ساکھ کو بری طرح مجروح کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کل تک آپریشن اور مذاکرات کے بارے میں مختلف آرا ہوسکتی تھیں لیکن اب یہ باب بند ہونا چاہئے اب پوری قوم سوسائٹی کے تمام طبقوں میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو مکمل یکسوئی کے ساتھ حکومت اور مسلح افواج کی پشت پرکھڑا ہوجاناچا ہئے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت نے اہم قومی وملکی معاملات پر ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا اور مجھے کامل یقین ہے کہ قومی تاریخ کے اس اہم مرحلے میں بھی ملک بھر کی سیاسی قیادت متحد اور یک سو رہے گی۔


وزیراعظم نے کہا کہ میں علمائے کرام سے اپیل کرتا ہوں کہ حقیقی اسلامی تعلیمات کے مطابق اہل وطن کی رہنمائی کریں تاکہ انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جاسکے جس کی وجہ سے اسلام کے عظیم نظریہ امن اخوت اور رواداری پر ر آنچ آرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ پاکستانی عوام ہر چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور مجھے مکمل یقین ہے کہ اس اہم مرحلے میں پاکستانی قوم ثابت قدمی اور حوصلہ مندی کی روایت کو روشنی بنائیگی کیونکہ زندہ قومیں اللہ کے فضل و کرم اور پختہ عزم کے ساتھ اپنی تقدیریں بدل ڈالتی ہیں اور ہم بھی پاکستان کی تقدیر بدل کر اسے امن کا گہوارہ بنائیں گے جہاں جان ومال کی سلامتی کی ضمانت کے ساتھ ساتھ ملک ترقی کی منزلوں کی طرف گامزن ہوگا۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ میں یہ بھی واضح کردوں کہ امن کی راہ اختیار کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنےوالوں کے لیے خصوصی سنٹرز قائم کردیئےگئے ہیں اور ریاست دہشت گردی کی راہ چھوڑ کر ملکی آئین وقانون کے مطابق سلامتی کا رستہ اختیار کرنےوالوں کو پرامن شہری کے طور پر زندگی گزارنے کے بھرپور مواقع فراہم کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن سے متاثرہ افراد کے لئے خصوصی مراکز قائم کردیئے ہیں جس کی سربراہی کابینہ کے رکن قادر بلوچ کو سونپی گئی ہے اور وہ ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کریں گے،پاکستان کے محبت وطن قبائل سے گزارش کروں گا کہ ہمیشہ کی طرح اس مرحلے پر بھی اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے آپریشن سے بچنے کے لیے صبر سے کام لیا،اشتعال انگیزیوں کو بھی برداشت کی لیکن فیصلہ کن اقدام کا مرحلہ آنے کےبعد آپریشن کا آغاز ہوچکا ہے اب پوری قوم مسلح افواج کے جان بازوں کے ساتھ کھڑی ہے وہ اہل وطن کی سلامتی کا معرکہ لڑ رہے ہیں اور اس معرکے میں ماؤں بہنوں اور بیٹیوں سمیت ہر پاکستانی کی دعائیں ان کےساتھ ہیں ہم پاکستان کو ایسا ملک بنانے میں کامیاب رہیں گے جہاں انسان کی جان و مال کی تکریم ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں واضح کردوں اب کسی قیمت پر بھی ملک دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائےگا کیونکہ ہمیں پختہ عزم کے ساتھ ایک ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہے جہاں امن وسلامتی ترقی وخوشحالی کا راج ہو اور دنیا ہمیں قتل و غارت کے حوالے سے نہیں مستقبل کی بلندیوں کی طرف پرواز کرتی پرعزم قوم کے طور پر دیکھے۔

اسمبلی کے اجلاس میں بعد ازاں وزیر سائنس وٹیکنالوجی زاہد حامد نے آپریشن ''ضرب عضب'' کے حق میں قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ ایوان شمالی وزیرستان میں آپریشن کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس کی حتمی کامیابی تک مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے، قرارداد کے حق میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور قومی وطن پارٹی کے اراکین نے دستخط کئے جبکہ جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اراکین نے اس پر دستخط نہیں کئے تاہم ایوان نے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
Load Next Story