شہر قائد میں گٹکا ماوا کی فروخت کے حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کام بہت اہم سیاسی شخصیت کی زیرسرپرستی چل رہا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ٹاسک فورس کی مختلف علاقوں میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں چلنے والے جرائم کے خلاف تابڑ توڑ کارروایاں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں جیکسن ، اتحاد ٹاؤن ، مدینہ کالونی اور عزیز آباد سمیت دیگر تھانوں کی حدود میں گٹکا ماوا کے کارخانوں پر چھاپے مار کر آئی جی سندھ کو رپورٹ ارسال کر دی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق ٹاسک فورس نے اے ایس پی سعد کی سربراہی میں جیکسن تھانے کی حدود میں علاقہ پولیس کی مبینہ سرپرستی میں چلنے والے ماوے گٹکے کی فیکٹری پر چھاپا مار کر 8 ہزار کلو تیار ماوا برآمد کر لیا جب کہ کاشف نامی شخص فیکٹری سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔ علاوہ ازیں ٹاسک فورس نے مدینہ کالونی کے علاقے میں عمران قادری ، امجد عرف ڈانسر ، عظیم موٹا اور سموں کے ماوے کے اڈے پر بھی کارروائیاں کیں۔
اس کے علاوہ اتحاد ٹاؤن کے علاقے میں طارق تھیبو کے اڈے پر بھی کارروائی کی گئی۔ ٹاسک فورس نے گلشن اقبال اور عزیز آباد کے علاقوں میں بھی کارروائیاں کیں۔
آئی جی سندھ کی جانب سے کراچی پولیس چیف کو مبینہ طور پر جرائم کی سرپرستی کرنے والے تھانوں کے متعلقہ ایس ایچ اوز کو ہٹانے کے احکامات دے دیے ہیں ۔ آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ جہاں ٹاسک فورس کا چھاپا ہوگا، وہاں کے ایس ایچ او کو ہٹا دیا جائے۔ منظم جرائم میں منشیات ، گٹکا ماوا ، جوئے سمیت فحاشی کے اڈے بھی شامل ہیں ۔ انکوائری میں ایس ایچ اوز ملوث پائے گئے تو سزا ملے گی ۔ جرائم چلانے والے افسران کو پوسٹنگ نہیں دی جائے گی ۔
دوسری جانب پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس ایچ او جیکسن نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ٹاسک فورس کے افسران کو انکوائری کے دوران جیکسن تھانے کی حدود میں ماوا فیکٹری اور علاقے میں گٹکا ماوا کی فروخت کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس بارے میں ایس ایس پی کیماڑی بھی مبینہ طور پر معلومات رکھتے ہیں، تاہم مذکورہ غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کو ایک بہت اہم سیاسی شخصیت کی سرپرستی حاصل ہے، جس کی وجہ سے وہ چاہتے ہوئے بھی اس کا کام کو بند نہیں کروا سکے۔
انہوں نے انکوائری کے دوران بتایا کہ نہ صرف جیکسن بلکہ ڈسٹرکٹ کیماڑی کے تمام تھانوں کی حدود میں اس سیاسی شخصیت کا دست راست محمود نامی شخص اس کام کی نہ صرف نگرانی بلکہ وصولیاں بھی کرتا ہے۔ ٹاسک فورس کی انکوائری ٹیم نے پولیس افسران سے کی گئی انکوائری رپورٹ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو ارسال کر دی ہے ۔