بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
خطرے سے دوچار فارسی تیندوا کئی دہائیوں بعد بلوچستان میں نظر آیا ہے، تیکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف
بلوچستان کے ہنگول نیشنل پارک کے قریب نانی مندر کے علاقے میں طویل عرصے بعد فارسی تیندوا دیکھا گیا۔
بلوچستان میں واقع اگورکے شمال میں ہنگول نیشنل پارک کےسنگلاخ چٹانوں پرمٹرگشت کرتے پرشین تیندوے کی مٹرگشت کی فوٹیج منظرعام پرآئی ہے۔
مذکورہ ویڈیو نانی مندرمیں پوجاپاٹ کے لیے موجود ایک یاتری نے مندرکےعین سامنے والے پہاڑی سلسلے پرشین تیندوے (فارسی تیندوے) کی نقل وحرکت کی عکس بندی اپنےموبائل فون سے کی۔
تکنیکی مشیرڈبلیوڈبیلوایف (پاکستان) محمد معظم خان کا کہنا ہے کہ پرشین تیندوے کی تصدیق چیف کنزرویٹروائلڈ لائف بلوچستان شریف الدین بلوچ نے کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فارسی تیندوے کو مقامی طور پر پھولنگ کے نام سے جانا جاتا ہے جس کی آبادی ہنگول نیشنل پارک میں موجود ہے، بلوچستان کے علاوہ اس نسل کا تیندوا خیبر پختونخوا اورکشمیرمیں بھی پایاجاتا ہے۔
معظم خان کے مطابق دنیا بھرمیں اس نسل کے تیندوے کی تعداد 1200 رہ گئی ہے، جس میں سے 800 کے قریب ایران میں موجود ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 200 کے لگ بھگ ہے، اس کےعلاوہ پرشین نسل کا تیندوا ترکی میں بھی پایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی تعداد کم ہونے سے یہ خدشہ لاحق ہوگیا کہ کہیں یہ معدومیت سے دوچارنہ ہوجائے، لیپرڈ کی یہ نسل انٹرنیشنل یونین فارکنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این)کی ریڈ لسٹ میں شامل ہے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ کیرتھر نیشنل پارک کے علاوہ حب ندی کے قریب بھی فارسی تیندوے پائے جاتے ہیں، اس جانورکے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے، یہ شاندار جانور اس علاقوں میں اب شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فارسی تیندوا بلوچستان کے تقریباً بڑے حصے بالخصوص ساحلی علاقوں میں پایا جاتا تھا لیکن اس کے شکار اور خوراک پہاڑی جنگلی بکرے، اڑیال، بھیڑ اور چنکارا میں بڑی کمی کی وجہ سے اس نسل کے تیندوے کی آبادی بتدریج کم ہورہی ہے۔
بلوچستان میں واقع اگورکے شمال میں ہنگول نیشنل پارک کےسنگلاخ چٹانوں پرمٹرگشت کرتے پرشین تیندوے کی مٹرگشت کی فوٹیج منظرعام پرآئی ہے۔
مذکورہ ویڈیو نانی مندرمیں پوجاپاٹ کے لیے موجود ایک یاتری نے مندرکےعین سامنے والے پہاڑی سلسلے پرشین تیندوے (فارسی تیندوے) کی نقل وحرکت کی عکس بندی اپنےموبائل فون سے کی۔
تکنیکی مشیرڈبلیوڈبیلوایف (پاکستان) محمد معظم خان کا کہنا ہے کہ پرشین تیندوے کی تصدیق چیف کنزرویٹروائلڈ لائف بلوچستان شریف الدین بلوچ نے کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فارسی تیندوے کو مقامی طور پر پھولنگ کے نام سے جانا جاتا ہے جس کی آبادی ہنگول نیشنل پارک میں موجود ہے، بلوچستان کے علاوہ اس نسل کا تیندوا خیبر پختونخوا اورکشمیرمیں بھی پایاجاتا ہے۔
معظم خان کے مطابق دنیا بھرمیں اس نسل کے تیندوے کی تعداد 1200 رہ گئی ہے، جس میں سے 800 کے قریب ایران میں موجود ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 200 کے لگ بھگ ہے، اس کےعلاوہ پرشین نسل کا تیندوا ترکی میں بھی پایا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی تعداد کم ہونے سے یہ خدشہ لاحق ہوگیا کہ کہیں یہ معدومیت سے دوچارنہ ہوجائے، لیپرڈ کی یہ نسل انٹرنیشنل یونین فارکنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این)کی ریڈ لسٹ میں شامل ہے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ کیرتھر نیشنل پارک کے علاوہ حب ندی کے قریب بھی فارسی تیندوے پائے جاتے ہیں، اس جانورکے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے، یہ شاندار جانور اس علاقوں میں اب شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فارسی تیندوا بلوچستان کے تقریباً بڑے حصے بالخصوص ساحلی علاقوں میں پایا جاتا تھا لیکن اس کے شکار اور خوراک پہاڑی جنگلی بکرے، اڑیال، بھیڑ اور چنکارا میں بڑی کمی کی وجہ سے اس نسل کے تیندوے کی آبادی بتدریج کم ہورہی ہے۔