امریکا میں شلوار کُرتا پہن کر ٹیکسی چلانے کے لیے پاکستانی کا مقدمہ

میں تو اپنے مذہبی فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھربار چلانے کے لیے نوکری کرنا چاہتا ہوں، راجہ نعیم


Net News June 17, 2014
میں تو اپنے مذہبی فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھربار چلانے کے لیے نوکری کرنا چاہتا ہوں، راجہ نعیم فوٹو :فائل

امریکا میں ایک پاکستانی نژاد امریکی ٹیکسی ڈرائیور نے ریاست میزوری میں ٹیکسی کمیشن کے خلاف مذہب کی بنا پر تفریق کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ دائر کر دیا۔

ا مریکی میڈیا کے مطابق سینٹ لوئیس شہر میں ٹیکسی چلانے والے 50 سالہ راجہ نعیم کی مشکلات تب شروع ہوئیں جب انھیں ٹیکسی کمیشن کے قوانین کے مطابق ٹیکسی چلاتے وقت وردی پہننے کو کہا گیا۔ وردی میں کالی پینٹ اور سفید شرٹ پہننا ہوتا ہے جب کہ راجہ نعیم پاکستان کا روایتی کرتا شلوار اور سر پر مذہبی ٹوپی پہن کر ٹیکسی چلانا چاہتے ہیں۔

راجہ نعیم کہتے ہیں 'میں تو اپنے مذہبی فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھربار چلانے کے لیے نوکری کرنا چاہتا ہوں۔'راجہ نعیم نے سینٹ لوئیس سرکٹ کورٹ میں دائر مقدّمے میں الزام عائد کیا ہے کی ٹیکسی کمیشن کے وردی پہن کر ٹیکسی چلانے کے قانون کے سبب انھیں کام کے دوران اپنے مذہبی لباس پہننے سے روکا جا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں