ملکی معاشی صورتحال اجتماعی کوششوں سے بہتر ہو رہی ہے وزیراعظم
پیسے قومی خزانے میں نہ لائے تو ہمیں حکومت کرنے کا حق نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پونے 2 ماہ کی اجتماعی کوشش سے معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور یقین ہے کہ مشترکہ کوششوں سے معیشت کی یہ کشتی کنارے لگے گی۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ سرمایہ پر معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری میں کمی لانے اور ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کیے ہیں، کل سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس کی رپورٹ آئی تو معلوم ہوا کہ 2019 میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا، پہلے مرحلے میں صرف سگریٹ اور بعد میں کھاد، چینی دیگر سیکٹر شامل کیے گئے لیکن یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فراڈ کے سوا کچھ نہ تھا، سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاملے پر 72 گھنٹے میں کمیٹی رپورٹ دے گی کیونکہ اس سے زیادہ بددیانتی کیا ہوگی کہ معاہدے میں پنالٹی کلاز نہیں ڈالی گئی، ٹریک ٹریس سسٹم جیسا معاہدہ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، واجبات لینا ایف بی آر کا کام ہے وہ ان سے کہا جا رہا ہے کہ خود ہی پیسا لگا کر واجبات ادا کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اربوں کھربوں کماتا ہے لہٰذا یہ پیسے ضرور قومی خزانے میں آئیں گے، یہ پیسے قومی خزانے میں نہ لائے تو ہمیں حکومت کرنے کا حق نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سنگین مذاق دیکھیے کہ سیمنٹ پلانٹ میں دو دو لائنوں پر سسٹم لگایا لیکن دیگر کو چھوڑ دیا، مشاورت کے ساتھ طے کیا کہ 2019 سے آج تک کے ذمہ داران کا تعین ہوگا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے عمل سے متعلق تحقیقات کے لیے کمیٹی بنا دی ہے، اربوں کھربوں کی آمدن آسکتی تھی جسے مکمل طور پر برباد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹری کے مالکان اچھے لوگ بھی ہوں گے لیکن فیکٹری مالکان کو کہا گیا کہ آپ خود اپنے پیسوں سے یہ سسٹم لگا لیں، اس سے زیادہ فیکٹری مالکان کے وارے نیارے کیا ہو سکتے تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی پر 2 سال سے اسٹیمپ کا سسٹم کیا اس میں دھوکا دہی تھی، ایف بی آر ایک ارب چھوڑ کر 10 ارب خرچ کرتا تاکہ ایک ہزار ارب خزانے میں آتے، 2019 میں ایسی حکومت تھی جس نے سب پر ایک لیبل لگا دیا تھا اور خود دودھ کے دھلے ہوئے تھے، ایسی حکومت جو نہ جانے کہاں سے صاف چلی تھی اور گزری تھی۔
کابینہ اجلاس
قبل ازیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں وزارتِ قانون و انصاف کی سفارش پر صوبہ بلوچستان میں انسدادِ منشیات کے مقدمے نمٹانے کے لیے مکران ڈویژن میں ایک اضافی خصوصی عدالت قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔
اس خصوصی عدالت کا دائرہ اختیار ضلع پنجگور، کیچ، گوادر، حب اور لسبیلہ تک ہوگا۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ خصوصی عدالت میں اچھی شہرت کے ججز تعینات کیے جائیں اور استغاثہ کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جائے۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ ریاستی و سرحدی امور کی سفارش پر افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز کی معیاد میں یکم اپریل 2024 سے 30 جون 2024 تک توسیع کرنے کی منظوری دے دی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ اس توسیع سے پی او آر کارڈ ہولڈرز پاکستان میں اسکولوں، بینک اکاؤنٹس اور دیگر سہولیات کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ ان پی او آر کارڈ ہولڈرز کو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو وطن واپس کرنے کے پروگرام کے تیسرے مرحلے میں اپنے وطن واپس بھیجا جائے گا جبکہ بغیر کسی شناختی کاغذات کے پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو وطن واپس بھیجنے کا پہلا مرحلہ جاری ہے۔
وفاقی سیکریٹری برائے نجکاری نے کابینہ کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کی حالیہ پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ اسے حوالے سے 2 اپریل کو قومی و بین الاقوامی اخبارات میں اظہارِ دلچسپی کی دعوت کے اشتہارات شائع ہوچکے ہیں جن کی آخری تاریخ 3 مئی ہے اور اب تک متعدد کمپنیوں نے پی آئی اے کی نجکاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ کابینہ نے پی آئی کی نجکاری میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دینے کی ہدایت جاری کی۔
کابینہ نے سیکریٹری ایوی ایشن سے پاکستان کے ہوائی اڈوں خصوصاً لاہور اور کراچی میں سہولیات کی بہتری کے حالیہ اقدامات پر بریفنگ لی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ہوائی اڈوں پر سروس کاؤنٹرز میں اضافہ کیا گیا ہے اور سہولیات کی مزید بہتری پر کام جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ شعبہ زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کیلئے تمان اسٹیک ہولڈرز سے ڈرون پالیسی کے حوالے سے مشاورت حتمی مراحل میں ہے اور جلد کابینہ کو منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ نے انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (آئی سی ایم اے پی) کے بورڈ کے چار ایکس آفیشل ممبران کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 18 اپریل 2024 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کر دی۔