مودی کے نفرت آمیز مسلم دشمن بیانات کیساتھ بھارت میں الیکشن کا آغاز
دنیا کے سب سے بڑے الیکشن کے دوسرے مرحلے میں آج 12 ریاستوں کے 88 حلقوں پر ووٹنگ جاری ہے
بھارت میں دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کے سات مرحلوں میں سے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ کا عمل جاری ہے جس میں 12 ریاستوں کے 88 حلقوں کے علاوہ یونین ٹیریٹری جموں اور کشمیر میں بھی ووٹنگ ہوگی۔
بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کی 543 نشستوں پر الیکشن کے لیے دنگل جاری ہے۔ آج کیرالہ، راجھستان کے کچھ حصے اور اتر پردیش سمیت 12 ریاستوں کے 88 حلقوں پر ایک ہزار 202 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
آج کے انتخابات میں کئی پرانے حریف مدمقابل ہیں ان میں سیاست دانوں کے علاوہ شوبز کی شخصیات بھی شامل ہیں۔ راہول گاندھی، ہیمامالنی اور ششی تھرور ایک بار پھر اپنی قسمت آز ما رہے ہیں۔ ایک حلقے میں امیدوار کے انتقال کے باعث الیکشن ملتوی ہوگئے۔
کیرالہ کی 20، کرناٹکا کی 14 اور راجھستان کی 13 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جب کہ راجستھان کی 13، اترپردیش اور مہاراشٹرا کی آٹھ، آٹھ، مدھیہ پردیشن کی 7، آسام اور بہار کی 5، بنگال کی 3 سیٹوں کے لیے پولنگ ہو گی۔ چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر، منی پور اور تریپورہ میں ایک ایک نشست پر انتخاب ہوگا۔
الیکشن کا پہلا مرحلہ 19 اپریل کو مکمل ہوا تھا جس میں 21 ریاستوں اور علاقوں میں 102 حلقوں کے 16 کروڑ 60 لاکھ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملا تھا۔ ان علاقوں میں جنوبی ریاست تامل ناڈو سے لے کر چین کے قریب سرحد پر واقع ریاست ارونچل پردیش بھی شامل تھے۔
یاد رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کے لیے بھارت میں ایک ارب ووٹرز کا اندراج ہے۔ انتخابات کے 7 مراحل کا سلسلہ یکم جون کو ختم ہوگا اور 4 جون کو لوک سبھا کے نتائج کا اعلان ہوگا۔
مودی مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کا خواب آنکھوں میں سجائے کھلم کھلا مسلم دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ وہ جذباتی ہندو ووٹرز کی حمایت کے لیے نفرت آمیز سیاست کر رہے ہیں اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
کئی حلقوں میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں نے اپوزیشن جماعتوں کے انتخابی کیمپوں پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ پولنگ اسٹیشنز پر قبضے کی بھی کوشش کی گئی۔ اپوزیشن نے حکومت پر دھاندلی، بد انتظامی اور بدعنوانی کے الزامات لگائے ہیں۔
بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کی 543 نشستوں پر الیکشن کے لیے دنگل جاری ہے۔ آج کیرالہ، راجھستان کے کچھ حصے اور اتر پردیش سمیت 12 ریاستوں کے 88 حلقوں پر ایک ہزار 202 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔
آج کے انتخابات میں کئی پرانے حریف مدمقابل ہیں ان میں سیاست دانوں کے علاوہ شوبز کی شخصیات بھی شامل ہیں۔ راہول گاندھی، ہیمامالنی اور ششی تھرور ایک بار پھر اپنی قسمت آز ما رہے ہیں۔ ایک حلقے میں امیدوار کے انتقال کے باعث الیکشن ملتوی ہوگئے۔
کیرالہ کی 20، کرناٹکا کی 14 اور راجھستان کی 13 نشستوں کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جب کہ راجستھان کی 13، اترپردیش اور مہاراشٹرا کی آٹھ، آٹھ، مدھیہ پردیشن کی 7، آسام اور بہار کی 5، بنگال کی 3 سیٹوں کے لیے پولنگ ہو گی۔ چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر، منی پور اور تریپورہ میں ایک ایک نشست پر انتخاب ہوگا۔
الیکشن کا پہلا مرحلہ 19 اپریل کو مکمل ہوا تھا جس میں 21 ریاستوں اور علاقوں میں 102 حلقوں کے 16 کروڑ 60 لاکھ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملا تھا۔ ان علاقوں میں جنوبی ریاست تامل ناڈو سے لے کر چین کے قریب سرحد پر واقع ریاست ارونچل پردیش بھی شامل تھے۔
یاد رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کے لیے بھارت میں ایک ارب ووٹرز کا اندراج ہے۔ انتخابات کے 7 مراحل کا سلسلہ یکم جون کو ختم ہوگا اور 4 جون کو لوک سبھا کے نتائج کا اعلان ہوگا۔
مودی مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کا خواب آنکھوں میں سجائے کھلم کھلا مسلم دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ وہ جذباتی ہندو ووٹرز کی حمایت کے لیے نفرت آمیز سیاست کر رہے ہیں اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
کئی حلقوں میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں نے اپوزیشن جماعتوں کے انتخابی کیمپوں پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ پولنگ اسٹیشنز پر قبضے کی بھی کوشش کی گئی۔ اپوزیشن نے حکومت پر دھاندلی، بد انتظامی اور بدعنوانی کے الزامات لگائے ہیں۔