ضمنی انتخابات کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری نئی پارٹی پوزیشن سامنے آگئی
قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل دوسری بڑی جماعت، ن لیگ کے 120 اور پیپلز پارٹی کے 71 ارکان، 7 ارکان آزاد ہیں
الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کے نوٹی فکیشن جاری کردیے اس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کو نئی پارٹی پوزیشن سے بھی آگاہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 10 حلقوں سے کامیاب امیدواروں کے نوٹی فکیشن جاری کردیے گئے۔ این اے 119 لاہور سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک، این اے 132 قصور سے مسلم لیگ ن کے رشید احمد کی کامیابی اور این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان سے سنی اتحاد کونسل کے فیصل امین خان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔
اسی طرح پی کے 91 کوہاٹ سے سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ، پی پی 36 وزیر آبا د ٹو سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوارعدنان افضل چٹھہ، پی پی 54 نارووال ون سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار احمد اقبال چوہدری، پی پی 93 بھکر فائیو سے پاکستان مسلم لیگ ن کے سعید اکبر خان، پی پی 139 شیخوپورہ فور سے ن لیگ کے رانا افضل حسین، پی پی 147 لاہور تھری سے پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد ریاض جبکہ پی پی 149 لاہور فائیو سے ا ستحکام پاکستان پارٹی کے محمد شعیب صدیقی کامیاب ہوئے۔
اسی طرح پی پی 158 لاہور سے پاکستان مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد نواز اور پی پی164 لاہور سے پاکستان مسلم لیگ ن کے راشد منہاس کامیاب قرار پائے، پی پی 266 سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے ممتاز علی اور پی پی 290 ڈی جی خان سے پاکستان مسلم لیگ ن کے علی احمد خان لغاری کامیاب ہوئے۔
الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کو خط، نئی پارٹی پوزیشن سے آگاہی
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو خط لکھ دیا جس میں الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو پارٹی پوزیشن سے آگاہ کردیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل میں 82 آزاد ارکان قومی اسمبلی شامل ہوئے، پنجاب سے 49 اور خیرپختونخواہ سے 33 آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، سنی اتحاد کونسل کو کوئی مخصوص نشست نہیں دی گئی۔
الیکشن کمیشن دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل دوسری بڑی جماعت ہے، ن لیگ کے 120، پیپلزپارٹی کے 71 ارکان ہیں جب کہ 7 ارکان آزاد ہیں، ایم کیو ایم کے 21، جے یو آئی کے 11 اور ق لیگ کے پانچ ارکان ہیں۔
اسی طرح آئی پی پی کے 4، ایم ڈبلیو ایم، پی کے میپ، بی این پی کا ایک ایک رکن ہے، پی ایم ایل ض، بی اے پی، نیشنل پارٹی کے ممبران کی تعداد ایک ایک ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے الیکشن کمیشن سے تازہ ترین پارٹی پوزیشن مانگی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 10 حلقوں سے کامیاب امیدواروں کے نوٹی فکیشن جاری کردیے گئے۔ این اے 119 لاہور سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک، این اے 132 قصور سے مسلم لیگ ن کے رشید احمد کی کامیابی اور این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان سے سنی اتحاد کونسل کے فیصل امین خان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔
اسی طرح پی کے 91 کوہاٹ سے سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ، پی پی 36 وزیر آبا د ٹو سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوارعدنان افضل چٹھہ، پی پی 54 نارووال ون سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار احمد اقبال چوہدری، پی پی 93 بھکر فائیو سے پاکستان مسلم لیگ ن کے سعید اکبر خان، پی پی 139 شیخوپورہ فور سے ن لیگ کے رانا افضل حسین، پی پی 147 لاہور تھری سے پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد ریاض جبکہ پی پی 149 لاہور فائیو سے ا ستحکام پاکستان پارٹی کے محمد شعیب صدیقی کامیاب ہوئے۔
اسی طرح پی پی 158 لاہور سے پاکستان مسلم لیگ ن کے چوہدری محمد نواز اور پی پی164 لاہور سے پاکستان مسلم لیگ ن کے راشد منہاس کامیاب قرار پائے، پی پی 266 سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے ممتاز علی اور پی پی 290 ڈی جی خان سے پاکستان مسلم لیگ ن کے علی احمد خان لغاری کامیاب ہوئے۔
الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کو خط، نئی پارٹی پوزیشن سے آگاہی
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو خط لکھ دیا جس میں الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو پارٹی پوزیشن سے آگاہ کردیا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل میں 82 آزاد ارکان قومی اسمبلی شامل ہوئے، پنجاب سے 49 اور خیرپختونخواہ سے 33 آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، سنی اتحاد کونسل کو کوئی مخصوص نشست نہیں دی گئی۔
الیکشن کمیشن دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل دوسری بڑی جماعت ہے، ن لیگ کے 120، پیپلزپارٹی کے 71 ارکان ہیں جب کہ 7 ارکان آزاد ہیں، ایم کیو ایم کے 21، جے یو آئی کے 11 اور ق لیگ کے پانچ ارکان ہیں۔
اسی طرح آئی پی پی کے 4، ایم ڈبلیو ایم، پی کے میپ، بی این پی کا ایک ایک رکن ہے، پی ایم ایل ض، بی اے پی، نیشنل پارٹی کے ممبران کی تعداد ایک ایک ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے الیکشن کمیشن سے تازہ ترین پارٹی پوزیشن مانگی تھی۔