ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
تجربہ گاہ میں بنائے گئے یہ ہیرے قدرتی ہیروں کا ایک ماحول دوست متبادل ثابت ہوسکتے ہیں
سائنس دانوں نے ایک نیا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے تجربہ گاہ میں صرف ڈھائی گھنٹوں میں قدرتی ہیروں سے مشابہت رکھنے والے سستے ہیرے بنائے جا سکیں گے۔
ریپبلک آف کوریا سے تعلق رکھنے والے محققین نے ایسے چھوٹے چھوٹے ہیرے بنائے ہیں جو قدرتی ہیروں کا ایک ماحول دوست متبادل ثابت ہوسکتے ہیں۔
محققین نے ہیرے بنانے کے لیے سیلیکون اور مائع دھاتوں کی سیریز کو انتہائی درجہ حرارت میں کاربن گیسز کے ساتھ ملایا جس سے مرکب کاربن ایٹمز تک محدود ہوکر رہ گئے اور انہوں نے سیلیکون کے ساتھ مل کر ہیرے بنائے۔
قدرتی ہیروں کو مکمل طور پر بننے کے لیے اربوں برس کا عرصہ درکار ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ مہنگے داموں فروخت کیے جاتے ہیں لیکن تجربہ گاہ میں بنائے گئے یہ ہیرے خریداروں کے ہزاروں ڈالر بچا سکتے ہیں۔
لیب میں بنائے گئے ہیرے بظاہر تو قدرتی ہیروں سے فرق نہیں رکھتے لیکن خردبین کے نیچے ان میں زمین آسمان کا فرق دیکھا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے دونوں قسم کے ہیروں کے درمیان قیمت کا فرق ہے۔
محققین نے مائع گیلیئم، فولاد، نکل اور سیلیکون کو ایک کروسیبل (کپ کی شکل کا ایک برتن جو مرکبات کو پگھلانے کے کام آتا ہے) میں ملایا اور 1025 ڈگری سیلسیئس پر گرم کیا۔
کروسیبل میں موجود دھاتوں کو میتھین اور ہائیڈروجن گیسز دِکھائی گئیں جو کاربن گیس میں مل گئیں۔
جب باقی ماندہ کاربن گیس سیلیکون کے ساتھ ملی، اس نے کاربن ایٹم کو ایک ساتھ جڑنے پر زور دیا جس سے چھوٹے چھوٹے کرسٹل وجود میں آئے جو 150 منٹ کے اندر مکمل ہیرے کی شکل اختیار کر گئے۔