ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا

ایس بی سی اے نے چند برس قبل حکومت سندھ سے متعدد افسران کو سنگین الزامات پر معطل کرنے کی درخواست کی تھی

ایس بی سی اے نے چند برس قبل متعدد افسران کی معبلی کی درخواست کی تھی—فائل: فوٹو

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) میں غیرقانونی تعمیرات اور سسٹم چلانے جیسے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو ڈی جی نے اپنا پرسنل اسٹاف افسر مقرر کر دیا، جنہیں نوکری سے برخاست کرنے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔

ایکسپریس کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں بے ضابطگیاں عروج پر ہیں جہاں غیرقانونی تعمیرات اور سسٹم چلانے کے الزام میں معطل اور نوکری سے برخاست کر نے کی درخواست جیسے سنگین الزاما ت کی زد میں آنے والے افسر کو ڈی جی ایس بی سی اے نے اپنا پرسنل اسٹاف آفیسر مقرر کر لیا ہے۔

ایس بی سی اے نے چند برس قبل متعدد ملازمین کو غیرقانونی تعمیرات اور مبینہ کرپشن کے الزام میں معطل اور پھر حکومت سندھ سے نوکریوں سے فارغ کر نے کی درخواست کی تھی یہ معاملہ ایک سال سے زائد عرصے تک چلا تاہم ان افسران اور ملاز مین کو بحال کردیا گیا۔


مذکورہ افسران پر متعددپابندیاں لگا ئی گئی تھیں، مختلف اضلاع میں ان متنازع افسران کی تعیناتی نہیں ہوسکتی ہے تاہم وہ معاملہ بھی مبینہ طور پر ساز باز کے بعد ختم ہوگیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ افسران جن کے خلاف سنگین الزامات تھے ان میں سے ایک افسر امتیاز شیخ بھی ہے، جن پر مبینہ طور پر غیرقانونی تعمیرات اور کرپشن کے الزامات تھے لیکن ڈی جی ایس بی سی اے نے متنازع افسر کو ہی اپنا پرسنل اسٹاف افسر مقرر کرلیا۔

اس اقدام سے حکومت سندھ اور ایس بی سی اے پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے کہ انتہائی سنگین الزامات کی زد میں رہنے والے افسر جس کو سندھ کی بیوروکریسی نوکری سے فارغ کرنا چاہتی تھی لیکن ان کو انتہائی اہم ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر ماضی میں مبینہ طور پر سسٹم کا بھی حصہ رہا ہے اور مبیننہ طور پر شہر میں اہم علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات میں ملوث بتایا جاتا ہے، خاص طور پر کراچی ایڈ من سوسائٹی میں بے شمار غیرقانونی تعمیرات میں بھی ملوث بتایا جاتا ہے۔
Load Next Story