اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے حکومتی اتحاد
پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے ہیں تو شوق سے کرے، خواجہ سعد / بات سیاسی لوگوں سے کریں، فیصل کریم کنڈی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔
تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پارٹی قیادت کو اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دینے پر حکومت نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا۔
لیگی رہنما نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات کے بعد اب بلی نہیں بلکہ بلا تھیلے سے باہر آگیا ہے، پی ٹی آئی اپنی یہ خواہش بھی شوق سے پوری کرلے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور ایک طرف اسلام آباد پر چڑھائی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف حکومت کرنے کی خواہش بھی رکھے تو ایسا نہیں ہوسکتا۔ وفاق میں اتحادی حکومت ہے جو اس مسئلے سے نمٹنا جانتی ہے اور وہ کسی بھی صوبے میں گورنر راج نہیں لگائے گی۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ اگر آپ چڑھائی کی خواہش رکھیں گے اور ان ہی عزائم پر چلیں گے تو پھر حالات ہی خراب ہوں گے۔
اُدھر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہم سجھتے ہیں کہ فوج کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے مگر آج پھر اپوزیشن ایک بار پھر فوج کو سیاست میں دھکیل رہی ہے اور بانی چیئرمین مس کال کے منتظر ہیں کہ وہ آئے اور پھر اُن سے مذاکرات کریں۔
انہوں نے کہا کہ 'تحریک انصاف کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ آپ کو یہ سہولت میسر نہیں ہے اور اگر آپ کو مذاکرات کرنے ہیں تو سیاسی جماعتوں کے ساتھ کریں کیونکہ سیاسی لوگ بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔
تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پارٹی قیادت کو اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دینے پر حکومت نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا۔
لیگی رہنما نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات کے بعد اب بلی نہیں بلکہ بلا تھیلے سے باہر آگیا ہے، پی ٹی آئی اپنی یہ خواہش بھی شوق سے پوری کرلے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور ایک طرف اسلام آباد پر چڑھائی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف حکومت کرنے کی خواہش بھی رکھے تو ایسا نہیں ہوسکتا۔ وفاق میں اتحادی حکومت ہے جو اس مسئلے سے نمٹنا جانتی ہے اور وہ کسی بھی صوبے میں گورنر راج نہیں لگائے گی۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ اگر آپ چڑھائی کی خواہش رکھیں گے اور ان ہی عزائم پر چلیں گے تو پھر حالات ہی خراب ہوں گے۔
اُدھر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہم سجھتے ہیں کہ فوج کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے مگر آج پھر اپوزیشن ایک بار پھر فوج کو سیاست میں دھکیل رہی ہے اور بانی چیئرمین مس کال کے منتظر ہیں کہ وہ آئے اور پھر اُن سے مذاکرات کریں۔
انہوں نے کہا کہ 'تحریک انصاف کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ آپ کو یہ سہولت میسر نہیں ہے اور اگر آپ کو مذاکرات کرنے ہیں تو سیاسی جماعتوں کے ساتھ کریں کیونکہ سیاسی لوگ بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔