امیر خسروؒ کا عرس بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
سیکیورٹی کے نام پر زائرین کو دو روز تک ہوٹل میں بند رکھا گیا، پاکستانی ہائی کمیشن کی مداخلت پر مزار پر جانے کی اجازت
امیر خسروؒ کے عرس میں شرکت کیلئے جانے والے پاکستانی زائرین کو بھارت میں ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق برصغیر کے عظیم صوفی شاعر ابوالحسن یمین الدین المعروف امیر خسروؒ کے عرس میں شرکت کے لیے انڈیا جانیوالے پاکستانی زائرین کو بھارتی پولیس اور ایجینسیوں نے سکیورٹی کے نام پر گزشتہ دو روز سے نئی دہلی کے ایک ہوٹل میں محدود کررکھا ہے۔
زائرین کو ہوٹل سے باہر جانے کی اجازت ہے اور نہ ہی ہوٹل میں انہیں کسی سے ملنے دیا جارہا ہے، پاکستان سے 70 زائرین دو روز قبل واہگہ بارڈر کے راستے نئی دہلی گئے تھے جہاں ہوٹل ٹوڈے میں ان کی رہائش کا انتظام کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستانی زائرین نے بتایا کہ ہوٹل میں زائرین کے کمروں کے باہر، ہوٹل کے مرکزی ہال اور باہر دہلی پولیس اور بھارتی ایجنسیوں کے اہل کار تعینات ہیں۔ انہیں دو روز سے امیر خسرو کے مزار پرجانے کی اجازت دی گئی ہے اور نہ ہی وہ لوگ ہوٹل سے باہر جاسکتے ہیں، نامناسب سلوک سے تنگ آکر بعض زائرین نے واپس پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستانی زائرین کو نا صرف ویزوں کے اجرا میں تاخیر کی اور انہیں صرف ایک ہفتے کا ویزا دیا بلکہ وفاقی وزارت مذہبی امور کی طرف سے بھیجی گئی 199 ویزا درخواستوں میں سے 119 درخواستیں مسترد کرکے صرف 80 زائرین کو ویزے جاری کیے۔
ویزوں کے اجرا میں تاخیر کی وجہ سے صرف 70 زائرین انڈیا گئے ہیں، زائرین کا کہنا ہے پاکستان بھارتی سکھ اور ہندویاتریوں کو عزت واحترام دیتا ہے انہیں ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں لیکن بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستانی زائرین کا استقبال تو دور کی بات انہیں آزادی سے گھومنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
دریں اثنا پاکستانی زائرین سے ناروا سلوک کی خبریں سامنے آنے پر پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے بھی ہوٹل پہنچے جہاں انہوں نے بھارتی سیکیورٹی حکام سے بات چیت کی جس کے بعد پاکستانی زائرین کو امیر خسروؒ کے مزار پر جانے کی اجازت دی گئی۔