بنگلا دیش میں حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ سمیت 14 افراد کو سزائے موت

مفتی عبدالحنان اور ان کے ساتھیوں پر 2004 میں وزیر اعظم حسینہ واجد کو قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام عائد تھا،


این این آئی June 17, 2014
ملزمان پر وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی قتل کرنے کی کوشش کا الزام تھا۔ فوٹو: فائل

بنگلا دیش کی ایک عدالت نے ملک کی کالعدم تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ سمیت 14 افراد کو پھانسی کی سزا سنا دی۔

تمام افراد پر 2011 میں ڈھاکا کے مرکزی پارک میں بم دھماکے کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جس میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے، تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالحنان اور ان کے ساتھیوں پر 2004 میں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی اس وقت قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام عائد تھا، جب وہ اپوزیشن لیڈر تھیں، 2009 میں شروع ہونے والے اس کیس کے ٹرائل کے بعد عدالت نے پیر کو ملزمان کو پھانسی دینے کا فیصلہ سنایا، کیس کے پراسیکیوٹر ایس ایم زاہد حسین نے مقدمے کی سماعت سے قبل بتایا کہ ہم 14ملزمان کے خلاف کیس کو ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں اور ہمیں امید ہے کہ عدالت انھیں پھانسی کی سزا سنائے گی۔

انھوں نے کہا کہ فیصلے کے ذریعے عدالت کو پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ملک میں اس قسم کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا، تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالحنان کو 2004 میں سلہٹ میں برٹش ہائی کمشنر پر گرنیڈ حملے اور 3 افراد کے قتل کے الزام میں پہلے ہی پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے، مفتی عبدالحنان کو 2005 میں اس وقت گرفتار کیا گیا، جب حکومت نے اس تنظیم پر پابندی عائد کی تھی، پولیس کی جانب سے بھی مذکورہ گروپ پر عدالتوں اور دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں