لاہورمیں پولیس کی فائرنگ سے پاکستان عوامی تحریک کی 2 خواتین سمیت 8 کارکن جاں بحق

پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے فائرنگ میں پہل کی گئی، سی سی پی او لاہور

صوبائی وزیر رانا مشہود کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن سے رکاوٹیں عوامی شکایات کے باعث ہٹائی جا رہی ہیں۔ فوٹو؛ فائل

تحریک منہاح القرآن سیکرٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت8 افراد جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 80 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ رات پولیس کی جانب سے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی گئی تو عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے پولیس کو رکاوٹیں ہٹانے سے روک دیا جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان رات بھر مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا اور پھر مذاکرات کی ناکامی کے بعد پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہو گیا، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ مشتعل افراد کی جانب سے بھی پولیس پر فائرنگ کی گئی اور پٹرول بم بھی پھینکے گئے جس کے نتیجے میں 2 پاکستان عوامی تحریک کی خواتین سمیت 8 کارکن جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 84 افراد زخمی ہو گئے۔ جھڑپ کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔


پولیس حکام کا کہنا ہے کہ علاقہ مکینوں کی درخواست پر ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں کیونکہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ عدالتی احکامات کے مطابق شہر میں کسی بھی جگہ رکاوٹیں کھڑی نہیں کی جا سکتی۔ پولیس اور ایلیٹ فورس کے اہلکاروں نے بھاری مشینری کی مدد سے ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ختم کر کے علاقے کا کلیئر کیا۔ صوبائی وزیر رانا مشہود کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن سے رکاوٹیں عوامی شکایات کے باعث ہٹائی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر طاہر القادری نے پولیس کی جانب سے عوامی تحریک کے کارکنوں پر لاٹھی جارج اور شیلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ حکمران اشتعال انگیزی کی آخری حد تک جا سکتے ہیں۔

سی سی پی او لاہور کا کہنا ہے کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ سے سے جدید قسم کا اسلحہ برآمد ہوا ہے، پولیس جب ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے پہنچی تو پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک ڈی ایس پی، 5 انسپکٹر اور 22 اہکار سمیت متعدد افراد زخمی ہو ئے، پولیس کی جانب سے اپنے دفاع میں کارروائی کی گئی اور مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔

عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں حکومت مخالف دھرنے دیئے گئے اور شاہراہیں بلاک کر دیں جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ راولپنڈی میں عوامی تحریک کے کارکنوں نے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا جب کہ گجرانوالہ میں عوامی تحریک کی خواتین نے انسانی ہاتھوں کی رنجیر بھی بنائی۔ اس کے علاوہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے سیالکوٹ، حافظ آباد اور ملتان میں بھی دھرنے دیئے۔
Load Next Story