- کراچی میں شدید گرمی کے دوران 12، 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ، شہری بلبلا اٹھے
- کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
- جنوبی وزیرستان؛ گھر میں دھماکے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق
- آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
- جوسز پر فیڈرل ایکسائز ٹیکس؛ خسارے کا سودا
- وزیراعظم کا اسٹریٹیجک اداروں کے سوا تمام ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا اعلان
- طبی آلات کی چارجنگ، خطرات اور احتیاطی تدابیر
- 16 سال سے بغیر کچھ کھائے پیے زندہ رہنے والی خاتون
- واٹس ایپ صارفین کو نئی جعلسازی سے خبردار رہنے کی ہدایت
- ممبئی میں مٹی کا طوفان، 100 فٹ لمبا بل بورڈ گرنے سے 14 افراد ہلاک
- غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہو رہی ، امریکا
- بولرز کی خراب فارم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
- محمد رضوان نے اپنی ’سادہ‘ فلاسفی بیان کردی
- شاہین سے بدتمیزی، افغان شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا
- کامیاب کپتان بننے پر بابراعظم کو چیئرمین کی جانب سے شرٹ کا تحفہ
- بجٹ، بزنس فورم کی لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کم ازکم ٹیکس ختم کرنے سمیت مختلف تجاویز
- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
مقتول قرار دی گئی بچی 3 سال بعد مل گئی، پولیس نے ملزم سے اقبال جرم بھی کرالیا تھا
پاکپتن: پنجاب پولیس کے تفتیشی نظام کے قلعی کھل گئی، پاکپتن میں 3 سال قبل مقتول قرار دی گئی بچی واپس مل گئی، پولیس نے ایک ملزم سے اقبال جرم بھی کرالیا تھا۔
ملکہ ہانس کے علاقے میں تین سال قبل اغواء کے بعد قتل قرار دی جانے والی بچی گھر پہنچ گئی۔ پانچ سالہ عدن تھانہ ملکہ ہانس کے علاقہ سے اغواء ہوئی تھی۔
پولیس نے شک کی بنا پہ 2023 میں ایک ملزم کو گرفتار کیا اور اس سے بچی کو قتل کرنے کا اعترافی بیان بھی لے لیا تھا۔ ملزم نے پولیس کے دباؤ پہ بچی کو قتل کر کے لاش نہر میں پھنکنے کا اعتراف کیا۔
اب تین سال بعد عدن فاطمہ اپنے گھر پہنچ گئی۔ بچی نے بیان دیا کہ اسے کسی شخص نے اغواء کر کے مدرسہ میں چھوڑ دیا تھا۔
بچی مدرسے سے بھاگی تو پٹرولنگ پولیس گشت ٹیم نے اسے دیکھ کر تحویل میں لے لیا۔۔ پٹرولنگ پولیس نے سوشل میڈیا پہ تشہیر کی تو گھر والوں نے پہچان لیا۔ گھر والوں نے فوری طور پہ پولیس سے رابطہ کر کے بچی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
دوسری جانب پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے ملزم سے قتل کر کے لاش نہر میں بہانے کا اعتراف بھی کرالیا اور ڈی پی او نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کراکے کیس بند کردیا تھا۔ ڈی پی او پاکپتن کا کہنا تھا کہ ملزم مزمل نے بچی کے چچا سے تلخ کلامی پر بچی کو قتل کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔