مقتول قرار دی گئی بچی 3 سال بعد مل گئی پولیس نے ملزم سے اقبال جرم بھی کرالیا تھا
بچی نے بیان دیا کہ اسے کسی شخص نے اغواء کر کے مدرسہ میں چھوڑ دیا تھا۔
پنجاب پولیس کے تفتیشی نظام کے قلعی کھل گئی، پاکپتن میں 3 سال قبل مقتول قرار دی گئی بچی واپس مل گئی، پولیس نے ایک ملزم سے اقبال جرم بھی کرالیا تھا۔
ملکہ ہانس کے علاقے میں تین سال قبل اغواء کے بعد قتل قرار دی جانے والی بچی گھر پہنچ گئی۔ پانچ سالہ عدن تھانہ ملکہ ہانس کے علاقہ سے اغواء ہوئی تھی۔
پولیس نے شک کی بنا پہ 2023 میں ایک ملزم کو گرفتار کیا اور اس سے بچی کو قتل کرنے کا اعترافی بیان بھی لے لیا تھا۔ ملزم نے پولیس کے دباؤ پہ بچی کو قتل کر کے لاش نہر میں پھنکنے کا اعتراف کیا۔
اب تین سال بعد عدن فاطمہ اپنے گھر پہنچ گئی۔ بچی نے بیان دیا کہ اسے کسی شخص نے اغواء کر کے مدرسہ میں چھوڑ دیا تھا۔
بچی مدرسے سے بھاگی تو پٹرولنگ پولیس گشت ٹیم نے اسے دیکھ کر تحویل میں لے لیا۔۔ پٹرولنگ پولیس نے سوشل میڈیا پہ تشہیر کی تو گھر والوں نے پہچان لیا۔ گھر والوں نے فوری طور پہ پولیس سے رابطہ کر کے بچی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
دوسری جانب پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے ملزم سے قتل کر کے لاش نہر میں بہانے کا اعتراف بھی کرالیا اور ڈی پی او نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کراکے کیس بند کردیا تھا۔ ڈی پی او پاکپتن کا کہنا تھا کہ ملزم مزمل نے بچی کے چچا سے تلخ کلامی پر بچی کو قتل کیا تھا۔
ملکہ ہانس کے علاقے میں تین سال قبل اغواء کے بعد قتل قرار دی جانے والی بچی گھر پہنچ گئی۔ پانچ سالہ عدن تھانہ ملکہ ہانس کے علاقہ سے اغواء ہوئی تھی۔
پولیس نے شک کی بنا پہ 2023 میں ایک ملزم کو گرفتار کیا اور اس سے بچی کو قتل کرنے کا اعترافی بیان بھی لے لیا تھا۔ ملزم نے پولیس کے دباؤ پہ بچی کو قتل کر کے لاش نہر میں پھنکنے کا اعتراف کیا۔
اب تین سال بعد عدن فاطمہ اپنے گھر پہنچ گئی۔ بچی نے بیان دیا کہ اسے کسی شخص نے اغواء کر کے مدرسہ میں چھوڑ دیا تھا۔
بچی مدرسے سے بھاگی تو پٹرولنگ پولیس گشت ٹیم نے اسے دیکھ کر تحویل میں لے لیا۔۔ پٹرولنگ پولیس نے سوشل میڈیا پہ تشہیر کی تو گھر والوں نے پہچان لیا۔ گھر والوں نے فوری طور پہ پولیس سے رابطہ کر کے بچی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔
دوسری جانب پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے ملزم سے قتل کر کے لاش نہر میں بہانے کا اعتراف بھی کرالیا اور ڈی پی او نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کراکے کیس بند کردیا تھا۔ ڈی پی او پاکپتن کا کہنا تھا کہ ملزم مزمل نے بچی کے چچا سے تلخ کلامی پر بچی کو قتل کیا تھا۔