کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا

رفیع اللہ نامی شہری 28 اپریل 2024 کو گھر سے ناشتہ لینے کیلئے نکلا تھا جسے اغوا کر کے رشتے داروں سے تاوان مانگا گیا تھا


طحہ عبیدی April 29, 2024
فوٹو اسکرین گریپ

شہر قائد میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چوری اور ڈکیتی سے سب پریشان ہیں مگر اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل ''اے وی ایل سی'' میں تعینات افسران گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی کی روک تھام کے بجائےشہریوں کے اغوا کی وارداتوں میں ملوث نکلے۔ جن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق رفیع اللہ نامی شہری 28 اپریل 2024 کو گھر سے ناشتہ لینے کیلئے نکلا تو اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے افسران و اہلکاروں نے رفیع اللہ کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور نبی بخش تھانے کی پہلی منزل پر اے وی ایل سی کے دفتر منتقل کیا۔

بلڈنگ کے چوکیدار نے بتایا کہ کچھ پولیس افسران و اہلکار ایک پولیس موبائل میں موجود جبکہ کچھ سادہ لباس میں تھے جو رفیع اللہ کو اپنے ساتھ لے کر گئے، بعد ازاں جب رفیع اللہ کے رشتہ دار سلیم اللہ نے پولیس پارٹی کو فون کیا تو جواب میں رقم کا تقاضہ کیا گیا۔

اس صورت حال میں سلیم اللہ نے اعلیٰ پولیس افسران سے رابطہ کیا اور پریڈی پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی، پھر اے وی ایل سی کے دفتر میں چھاپہ مار کر شہری کو بازیاب کرایا گیا۔

پولیس نے شہری کو بازیاب کرا کے اے وی ایل سی کے 6 اہلکاروں کے خلاف شہری کے اغوا کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج کرلیا۔ ایس ایچ او پریڈی آغا معشوق نے ایکسپریس کو بتایا کہ رفیع اللہ کو 28 تاریخ کو پریڈی تھانے کی حدود سے پولیس پارٹی نے اغوا کیا اور 29 تاریخ تک کسی کو کچھ اطلاع نہیں دی گئی نہ ہی پولیس ریکارڈ میں گرفتاری یا حراست میں رکھنے کی انٹری کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اغوا کار پولیس پارٹی کو پریڈی تھانے نے گرفتار کرلیا ہے اور ان کے خلاف اغوا برائے تاوان کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، مقدمے میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کے سب انسپکٹر مختیار احمد ، اے ایس آئی محمد رمضان اور پولیس کانسٹیبل شمشیر کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ مقدمے میں تین پولیس اہلکاروں کو فرار ظاہر کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔