لاہور گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد مظاہرین زخمی بھی ہوئے جبکہ کسان اتحاد کے صدر کو جی پی او چوک سے گرفتار کرلیا گیا
پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری شروع نہ کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ متعدد لاٹھی چارج کی زد میں آکر زخمی بھی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سركاری گندم کی خريداری شروع نہ ہونے كے خلاف كسان اتحاد تنظيم نے مال روڈ پر صوبائی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔
جی پی او پر پوليس اور كسانوں كے درميان ہاتھا پائی ہوئی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
پولیس نے اس موقع پر كسان اتحاد كے مرکزی صدر عمر مسعود سمیت تین افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
كسان اتحاد كے رہنماؤں نے الزام عائد كيا كہ ان كے ہزاروں كسانوں كو لاہور آنے نہيں ديا گيا، شہر میں پوليس كي بھاری نفری نے قافلوں کو روک لیا۔
پاكستان كسان اتحاد كے سربراہ خالد محمود كھوكھر نے ميڈيا سے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ كسانوں سے گندم کی خریداری نہ کی گئی تو كسان كا مزيد معاشی استحصال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزار نے رابطہ کر کے یقین دہانی کرائی ہے کہ پنجاب کابینہ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔
خالد كھوكھر نے كہا كہ سركاری گندم خريداری روک کر کسانوں کا معاشی قتل عام کیا گیا، ملک میں 36 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے والے قومی مجرم ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم نے جی پی او چوک لاہور میں کسانوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے، کسان لاوارث نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی غلط اور ناکام زرعی پالیسی کی اصلاح کے بجائے فسطائیت پر اتر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 30 اپریل کو پورے ملک میں احتجاج کرے گی جبکہ میں کسانوں کی قیادت سے یکم مئی کو لاہور میں ملاقات کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق سركاری گندم کی خريداری شروع نہ ہونے كے خلاف كسان اتحاد تنظيم نے مال روڈ پر صوبائی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔
جی پی او پر پوليس اور كسانوں كے درميان ہاتھا پائی ہوئی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
پولیس نے اس موقع پر كسان اتحاد كے مرکزی صدر عمر مسعود سمیت تین افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
كسان اتحاد كے رہنماؤں نے الزام عائد كيا كہ ان كے ہزاروں كسانوں كو لاہور آنے نہيں ديا گيا، شہر میں پوليس كي بھاری نفری نے قافلوں کو روک لیا۔
پاكستان كسان اتحاد كے سربراہ خالد محمود كھوكھر نے ميڈيا سے گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ كسانوں سے گندم کی خریداری نہ کی گئی تو كسان كا مزيد معاشی استحصال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزار نے رابطہ کر کے یقین دہانی کرائی ہے کہ پنجاب کابینہ کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔
خالد كھوكھر نے كہا كہ سركاری گندم خريداری روک کر کسانوں کا معاشی قتل عام کیا گیا، ملک میں 36 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے والے قومی مجرم ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم نے جی پی او چوک لاہور میں کسانوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب حکومت ہوش کے ناخن لے، کسان لاوارث نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی غلط اور ناکام زرعی پالیسی کی اصلاح کے بجائے فسطائیت پر اتر آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 30 اپریل کو پورے ملک میں احتجاج کرے گی جبکہ میں کسانوں کی قیادت سے یکم مئی کو لاہور میں ملاقات کروں گا۔