سانحہ لاہور کی عدالتی تحقیقات میں ذمہ دار ثابت ہوا تو استعفیٰ دے دوں گا شہباز شریف
واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا ہے اور یقین دلاتا ہوں ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا
وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ سانحہ لاہور کی عدالتی تحقیقات میں اگر وہ بھی ذمہ دار ثابت ہوئے تو استعفیٰ دے دیں گے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ منہاج القرآن واقعے میں ہلاکتوں پران کا دل رورہا ہے، وہ ہلاک افراد کے لواحقین اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ دلی اظہارافسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معصوم جانوں کی ہلاکتوں پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا اوردرخواست کی ہے اس کی تحقیقات ہائی کورٹ کے جج سے کرائی جائے، وہ یقین دلاتے ہیں کہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہائی کورٹ کی تحقیقات میں ساری باتیں سامنے آجائیں گی اور اگر انہیں بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو وہ بھی استعفیٰ دے دیں گے اس کے علاوہ لواحقین کو بھی مکمل آزادی ہے کہ وہ جس کے خلاف چاہیں مقدمہ درج کرائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب اور لاہور کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کی گزارشات کے پیش نظر تحمل اور برداشت سے کام لیں، اس وقت عوام میں اضطراب اور لواحقین میں غم و غصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں کبھی لاٹھی اور گولی کی سیاست نہیں بلکہ وہ خود ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنتے ہیں اور سیاسی مخالفین سے کبھی کسی طرح کا ناجائز سلوک رواں رکھنے کا نہیں سوچا، رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق ان کی ذمہ داری نہیں کہ مجھ سے پوچھا جائے لیکن 8 انسانی جانوں کے ضیاع پر ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ الله اورعوام کی عدالت میں جواب دے ہیں۔ عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ تحقیقات روزانہ کی بنیاد پر ہوں اگر میں نے اپنے عزیز ترین رشتے دار کو قید کروانے میں کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا تو اس میں بھی کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے کہ ذمہ داروں کو سزا دلوائیں گے۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس 30 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے زخمیوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ منہاج القرآن واقعے میں ہلاکتوں پران کا دل رورہا ہے، وہ ہلاک افراد کے لواحقین اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ دلی اظہارافسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معصوم جانوں کی ہلاکتوں پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا اوردرخواست کی ہے اس کی تحقیقات ہائی کورٹ کے جج سے کرائی جائے، وہ یقین دلاتے ہیں کہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہائی کورٹ کی تحقیقات میں ساری باتیں سامنے آجائیں گی اور اگر انہیں بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا تو وہ بھی استعفیٰ دے دیں گے اس کے علاوہ لواحقین کو بھی مکمل آزادی ہے کہ وہ جس کے خلاف چاہیں مقدمہ درج کرائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ پنجاب اور لاہور کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کی گزارشات کے پیش نظر تحمل اور برداشت سے کام لیں، اس وقت عوام میں اضطراب اور لواحقین میں غم و غصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں کبھی لاٹھی اور گولی کی سیاست نہیں بلکہ وہ خود ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنتے ہیں اور سیاسی مخالفین سے کبھی کسی طرح کا ناجائز سلوک رواں رکھنے کا نہیں سوچا، رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق ان کی ذمہ داری نہیں کہ مجھ سے پوچھا جائے لیکن 8 انسانی جانوں کے ضیاع پر ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ الله اورعوام کی عدالت میں جواب دے ہیں۔ عدالت عالیہ سے درخواست ہے کہ تحقیقات روزانہ کی بنیاد پر ہوں اگر میں نے اپنے عزیز ترین رشتے دار کو قید کروانے میں کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا تو اس میں بھی کوئی شک نہیں ہونا چاہیئے کہ ذمہ داروں کو سزا دلوائیں گے۔
بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب نے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس 30 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے زخمیوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔