عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد
عدالت نے خاور مانیکا کی عدم اعتماد کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے عدت نکاح کیس کو دوسری عدالت منتقل کرنے کی خاور مانیکا کی درخواست مسترد کر دی۔
خاور مانیکا کا سیشن جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کے اظہار اور کیس ٹرانسفر کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا گیا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت 8 مئی تک ملتوی تک کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر دلائل نہ دیے گئے تو کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
قبل ازیں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی۔
شکایت کنندہ خاور مانیکا، سلمان اکرم راجہ و دیگر پی ٹی آئی وکلاء عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے معاون وکیل ایمل خان ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
خاور مانیکا نے کہا کہ عدالت بانی پی ٹی آئی اور پارٹی کی طرف داری میں چلی گئی ہے لہٰذا میری درخواست ہے کہ میرا کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کیا جائے۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ عدالت کسی کی ہمدردی میں چلی گئی ہے، میری پوری زندگی میں یہ پہلا کیس ہے کہ کوئی مجھ پر عدم اعتماد کر رہا ہے۔
خاور مانیکا نے کہا کہ ٹرائل کی سماعتوں میں یکم جنوری کا نکاح نامہ سامنے آیا ہے، ٹرائل سے پہلے یکم جنوری کے نکاح سے انکار کیا جاتا رہا۔ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اور میں نے قبر میں جانا ہے، میری حد تک آپ بتا دیں کہ کیا مسئلہ ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ انسان بہت زیادہ جھوٹ بول رہا ہے۔ دورانِ سماعت خاور مانیکا اور پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
خاور مانیکا نے کہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کو تھپکی دی تو یہ گند اچھالنے لگے، سلمان اکرم راجہ نے ایک ٹکٹ کے لیے اس کیس میں جوش دکھایا، آپ بانی پی ٹی آئی کی گڈ بک میں نہیں آئے بلکہ خدا آپ کو فنا کرکے رکھ دے گا، زلفی بخاری میری بیٹیوں کو فون کالز کیوں کر رہا ہے۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ہمارے جوڈیشل سسٹم میں جو پارٹی جو جیت کر جاتی وہ کہتی ہمیں دیر سے انصاف ملا، جو پارٹی ہار کر جاتی ہے وہ کہتی ہے رشوت لے کر فیصلہ کر دیا گیا، کیس اس حد تک سن چکا ہوں کہ کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر نہیں ہوسکتا، سیکشن 528 کے مطابق اس معاملے میں ہائیکورٹ کچھ کرسکتا ہے۔
عدالت نے عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ کو 528 اور 526 کو پڑھنے کی ہدایت کی۔ پی ٹی آئی وکیل عثمان ریاض گل نے سیکشن 528 اور 526 عدالت کے سامنے پڑھا۔ ثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ 90 فیصد اپیلوں پر سماعت ہوچکی، اگر کوئی تھریٹ ہے شکایت کنندہ کو تو متعلقہ فورم سے رابطہ کریں۔
خاور مانیکا نے درخواست میں موقف اپنایا کہ میری پوری فیملی میں یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ جج صاحب بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو بری کر دیں گے۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس ایک جملے پر کسی عدالت کو کیس ٹرانسفر کرنے کا کہنا توہین عدالت میں آتا ہے، حال ہی میں جسٹس بابر ستار نے عدم اعتماد کی درخواست پر جرمانہ کیا ہے، خاور مانیکا نے پورے خاندان کو رسوا کیا ہے۔
خاور مانیکا نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے قریبی دوست معظم نے آپ کو کال نہیں کی، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کال کی ہے مگر میں نے ان کو جواب دیا کہ بات نہیں ہوسکتی۔ خاور مانیکا نے الزام لگایا کہ آپ نے ان کو کہا کہ لاہور آکر بات کرتے ہیں، جس پر پی ٹی آئی وکلاء اور خاور مانیکا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست پر پہلے فیصلہ کر لیتے ہیں پھر آگے دیکھتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس اسٹیج پر اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، میری استدعا ہے کہ اس درخواست پر جرمانہ کیا جائے۔ عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے اگر میں بھی کوئی الزام لگاؤں تو مجھے بھی سزا ملنی چاہیے۔
عدالت نے خاور مانیکا کی عدم اعتماد کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔