امریکا میں خالصتان رہنما کو قتل کرانے کی منظوری ’را‘ کے سربراہ نے دی واشنگٹن پوسٹ

گرپتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی سے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اور مودی کے دوست اجیت ڈوول بھی آگاہ تھے

گرپتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی سے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اور مودی کے دوست اجیت ڈوول بھی آگاہ تھے, فوٹو: فائل

بھارت سے علیحدگی کی جدوجہد کرنے والی خالصتان تحریک کے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو امریکا میں قتل کرنے کی منصوبہ بندی میں نریندر مودی کے قریبی ساتھی ملوث ہیں۔

اس بات کا انکشاف عالمی شہرت یافتہ اور مستند ترین امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کیا ہے۔ یہ رپورٹ امریکی تفتیشی اداروں ''سی آئی اے'' اور ''ایف بی آئی'' کی گرپتونت سنگھ کے امریکا میں قتل کرنے کی ناکام کوشش پکڑے جانے سے متعلق تحقیقات کی مدد سے مرتب کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جب گزشتہ برس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکا کے دورے پر تھے۔ تب بھارتی انٹیلی جنس سروس ''را'' کے افسر وکرم یادیو، مودی پر کڑی تنقید کرنے والے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کو قتل کروانے کے لیے کرائے کے قاتلوں کی ٹیم کو ہدایات دے رہے تھے۔

وکرم یادیو نے ٹارگٹ سکھ کارکن گروپتونت سنگھ پنوں کے نیویارک میں ایڈریس سمیت اہم معلومات اس ہدایت کے ساتھ آگے بھیجیں کہ جیسے ہی گرپتونت سنگھ پنون گھر پہنچیں۔ کرائے کے قاتلوں کو گرین سنگنل دیدیا جائے۔


امریکی خفیہ اداروں کی تحقیقات کی روشنی میں واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ سکھ رہنما کو امریکا میں قتل کرنے کے آپریشن کی منظوری بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کے اُس وقت کے سربراہ سمنت گوئل نے دی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 'را' کے سربراہ سمنت گوئل نے شمالی امریکا میں سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ علیحدگی پسندوں کا قتل کرنا ترجیح ہے۔

واشنگٹن رپورٹ کے بقول گرپتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی سے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول بھی آگاہ تھے۔

 
Load Next Story