ذوالفقار علی بھٹو لا یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے لیے انٹرویوز تمام امیدوار ناکام
سندھ کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے قائم تلاش کمیٹی نے شہید ذوالفقار علی بھٹویونیورسٹی آف لاء(زابل) میں وائس چانسلر کی اسامی کے لیے تمام شارٹ لسٹ امیدواروں کو غیر موزوں قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وائس چانسلر کے عہدے کے انٹرویوز کے لیے آنے والے تمام امیدواروں کے ناموں کو مسترد کرتے ہوئے یونیورسٹی میں وائس چانسلر کے تقرر کے سلسلے میں ایک بار پھر اشتہار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی منظوری صوبے کی جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ سے لی جائے گی۔
غیر موزوں امیدواروں کی بنا پر کیے گئے اس فیصلے کے بعد زابل میں فوری طور پر مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا امکان ختم ہوگیا ہے اور تقریبا ایک سال سے مستقل وائس چانسلر کے بغیر کام کرنے والی یہ یونیورسٹی اب مزید کچھ عرصے مستقل سربراہ کے بغیر ہی کام کرے گی۔
واضح رہے کہ زابل میں وائس چانسلر کا اضافی چارج داؤ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے پاس ہے، زابل میں نئے وائس چانسلر کے انتخاب کے سلسلے میں تلاش کمیٹی کا اجلاس منگل کی دوپہر سندھ ایچ ای سی کے دفتر میں تلاش کمیٹی کے کنوینئر اور چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق رفیع کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں 9 شارٹ لسٹ امیدواروں کے انٹرویوز لیے گئے امیدواروں میں سابق پرووائس چانسلر سندھ یونیورسٹی پروفیسر نبی بخش ، گورنر ہاؤس میں تعینات ایڈیشنل سیکریٹری مدثر الدین اور زابل کے سابق ڈین ڈاکٹر رخسار احمد سمیت دیگر امیدوار شامل تھے۔
"ایکسپریس" کو قانون کے شعبے سے تعلق رکھنے والی ایک اعلی شخصیت نے بتایا کہ منگل کو منعقدہ انٹرویوز کے دوران بعض امیدوار انتہائی بنیادی نوعیت کے سوالات کے جواب بھی نہیں دے پائے کئی امیدواروں کو یہ بھی معلوم نہ تھا پرنسپل اکائونٹ آفیسر کون ہوتا ہے اور اس کے پاس کیا اسائنمنٹس ہوسکتے ہیں جبکہ امیدوار یہ نہیں جانتے تھے کہ سرکاری جامعات کا بجٹ کونسی فورم سے منظور کرایا جاتا یے۔
بتایا جارہا ہے کہ صرف ایک امیدوار انٹرویو میں بہتر کارکردگی اور کچھ حد تک اپنی اہلیت ثابت کرسکے تاہم تلاش کمیٹی کے ایکٹ کے مطابق کمیٹی اس بات کی پابند ہے کہ وزیر اعلی سندھ کو تین ناموں پر مشتمل پینل بھجوائے اور منگل کو منعقدہ انٹرویو میں کمیٹی 9 امیدواروں میں سے کسی بھی تین افراد کو موزوں امیدواروں کے طور پر مشخص نہیں کرسکی لہذا فیصلہ کیا گیا کہ اس صورتحال سے سمری کے ذریعے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز وزیر اعلی سندھ کو آگاہ کرتے ہوئے نئے اشتہار کی منظوری لے گا۔
منگل کو منعقدہ انٹرویوز میں جسٹس (ر) ضیاء پرویز اور جسٹس (ر) ندیم اظہر بطور کوآپٹیڈ ممبر کے طور پر شریک ہوئے۔