’وائس فار ہیومینیٹی‘ کے زیر اہتمام کراچی میں عید ملن پارٹی

تقریب سے صدر حامد خان، ڈائیریکٹر خالد پرویز، ڈاکٹر عبید علی، اکبر علی نے بھی خطاب کیا

تقریب سے صدر حامد خان، ڈائیریکٹر خالد پرویز، ڈاکٹر عبید علی، اکبر علی نے بھی خطاب کیا

وائس فار ہیو مینیٹی کے زیر اہتمام کراچی میں عید ملن کی تقریب میں بڑی تعداد میں معززین کی شرکت کی جب کہ امریکا سے تنظیم کے سربراہ احتشام نظامی نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

عید ملن کی یہ تقریب کراچی میں ان تنظیموں کے نمائندوں اور معززین شہر کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی جو مشرقی پاکستان/بنگلہ دیش سے آکر پاکستان میں آباد ہونے والے پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے دن رات کوشاں رہتے ہیں۔

وائس فار ہیومینیٹی انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی تقریب عید ملن سے ویڈیو لنک پر خطاب میں چئیرمین احتشام ارشد نظامی نے شرکا اور اراکین وائس فار ہیومینیٹی کو عید کی مبارکباد دی۔

تقریب سے پاکستان چیپٹر کے صدر حامد اسلام خان، ڈائیریکٹر خالد پرویز، ڈاکٹر عبید علی ، اکبر علی اور سماجی کارکن قیصر جمیل ملک ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

سید عون احمد نظامی نے ترجمے کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کی۔

وائس فار ہیومینیٹی کے چئیرمین احتشام ارشد نظامی نے شکاگو امریکہ سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وائس فار ہیومینیٹی اپنے تمام ہمدردوں کو عید کی مبارکباد دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے مسلمانوں کو دو تہوار دئیے ہیں جنہیں وہ شایان شان طریقے سے مناتے ہیں۔ لیکن ہمیں چاہئیے کہ ایسی خوشیوں کے مواقع پر ان مظلوم اور محصور لوگوں کو یاد رکھیں جنہیں بے قصور 1971 میں مشرقی پاکستان میں قتل عام کر کے شہید کیا گیا۔

ہمیں چاہئیے کہ ان لوگوں کو بھی ایسے موقعے پر نہ بھولیں جو باون برسوں کے بعد بھی بنگلہ دیش کے مختلف کیمپوں میں حب الوطنی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ احتشام نظامی نے شرکا کو یاد دلایا کہ آپ ایک بہت اچھی زندگی گزار رہے ہیں اور عید جیسی دیگر خوشیاں مناتے ہیں مگر تصور کیجئیے ان محصور پاکستانیوں کے درد کا جو پچاس برسوں سے زیادہ عرصے سے ایک روٹی کے لئیے بھی ترس رہے ہیں۔


انہوں نے پھر دہرایا کہ ان کی تنظیم کوئی امدادی کام نہیںُ کرتی بلکہ اس کا کام یہ ہے کہ ایک تو دنیا جو یہ بتایا جائے کہ 1971 میں مشرقی پاکستان میں وسیع پیمانے پر غیر بنگالیوں کا قتل عام ہوا مگر بھارت اور بنگلہ دیش اسے بنگالیوں اور ہندوؤں کی نسل کشی کہتے ہیں جبکہ یہ جھوٹ ہے۔ اصل میں غیر بنگالی مارے گئے تھے مگر پاکستان میں بھی یہ حقیقت بتائی نہیں جاتی۔

وائس فار ہیومینیٹی کا دوسرا نکتہ یہ ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ بچ جانے والے غیر بنگالی آج بھی کیمپوں میں پڑے ہوئے ہیں اور ان کی جائدادیں چھین کر بنگلہ دیش کی آزادی کے مجاہدین کو دے دی گئی ہیں۔ پاکستان، بنگلہ دیش اور بین الاقوامی تنظیموں کا یہ فرض ہے کہ وہ اس انسانی مسلے کو حل کرنے کے لئیے سنجیدگی سے قدم اٹھائیں۔ اس سلسلے میں تنظیم نہ صرف پاکستان اور بنگلہ دیش کی حکومتوں سے بلکہ اب اقوام متحدہ سے بھی رابطے کررہی ہے۔ احتشام نظامی نے اپیل کی کہ اپنی نئی نسل کو بتائیں کہ مشرقی پاکستان میں 1971 میں کن کا قتل عام ہوا اور کون آج بھی بنگلہ دیش کے کیمپوں میں حب الوطنی کی سزا بھگت رہا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس فار ہیومینیٹی پاکستان چیپٹر کے صدر حامد اسلام خان نے کہا کہ 1971 میں جن نوجوان طالب علموں نے پاکستان میں رہتے ہوئے مشرقی پاکستان/ بنگلہ دیش میں محصور اور مظلوم لوگوں کے لئیے تحریک کا آغاز کیا تھا آج وہی لوگ دنیا کے مختلف ممالک میں قیام کے باوجود اس انسانی تحریک کو چلارہے ہیں ۔ EPSAC سے لے کر پی آر سی اور اب وائس فار ہیومینیٹی کے تحت یہ کارواں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر لئیق اعظم ، احتشام ارشد نظامی، سید احسان الحق ،ممتاز عالم اور دیگر دوستوں نے انسانیت کی جو شمع جلائی تھی ہم نے اس شمع کو بجھنے نہیں دیا ہے۔

ڈائیریکٹر خالد پرویز نے کہا کہ ہم احتشام نظامی کی رہنمائی میں اپنی جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ آنکھوں نے یہ بھی کہا کہ وائس فار ہیومینیٹی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ۔ ہم انسانیت کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں۔ البتہ ہم دونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں کو یاد دلاتے رہتے ہیں کہ ان محصور پاکستانیوں کے مسلے کو جلد حل کریں۔ انہوں نے امریکہ میں قائم فرینڈز آف ہیومینیٹی اور اوبیٹ ہیلپرز کو خراج تحسین پیش کیاجو بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم غیر بنگالیوں کی فلاح و بہبود کے لئیے کوشاں ہیں۔ اس کے علاوہ ایف پی او اور ایم ڈبلیو ڈی ایم بھی کیمپوں کے رہنے والوں کے لئیے سرگرم عمل ہے۔

انہوں نے کراچی کی مقامی تنظیموں کا بھی شکریہ ادا کیا جو ممتاز حسین انصاری ، اشرف اقبال خان، سید طارق شعیب ، شبیر احمد اور طلحہ عالم ، حسن رضا اور آفتاب عالم کی قیادت میں بھرپور جد و جہد کررہی ہیں اور خاص طور پر شناختی کارڈ کے مسلے پر کوشاں ہیں۔

ڈاکٹر عبید علی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ شرکا میں ایم ڈبلیو اینڈ ڈی کے ابو فرحان صدیقی، دعا فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر فیاض عالم، ریاض عالم، معروف شاعر اور مصنف سید معراج جامی، ناول نگار اور پروگرام ہم اور آپ کی شریک میزبان گل بانو، معروف ادارے کھانا گھر کی پروین سعید،سعودی عرب سے آئے ہوئے فیاض الرحمان، نظامی اکیڈمی کے وائس چئیرمین سید ندیم احمد نظامی، معروف نعت خواں الماس نایاب، انسانیت صرف کے شہریار رسول ، ڈاکٹر صائمہ ذیشان اور دیگر دانشوروں اور مصنفین نے بھی خصوصی طورپر شرکت کی۔

علمی اور ادبی شخصیات میں معروف کالم نگار شائستہ بخاری، حسین علی امام ، تسنیم فاروقی اور سلیم فاروقی کے علاوہ فہیم برنی اور شفیع اللہ اسماعیلُ نے بھی شرکت کی۔سید عون احمد نظامی نے دعا کروائی کہ اللہ تعالی بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں، غزہ کے مظلوم لوگوں اور دنیا بھر کے مہاجرین پر اپنا خاص رحم کرے۔


 

Load Next Story