کراچی ہوٹل پر بیٹھے نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا
قیصر علی ولد غلام مصطفیٰ کی دو ماہ قبل اپنی شادی ہوئی تھی، مقتول کا آبائی تعلق ایبٹ آباد مانسہرہ سے ہے
پی آئی بی میں ہوٹل پر بیٹھے نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی بی کے علاقے پرانی سبزی منڈی پی ڈبلیو ڈی کمپاؤنڈ کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں نوجوان جاں بحق ہوگیا، مقتول کی شناخت 32 سالہ قیصر علی کے نام سے ہوئی جسے گردن پر گولی لگی۔
قیصر علی ولد غلام مصطفیٰ کی دو ماہ قبل اپنی بھابھی کے رشتے داروں کی لڑکی سے شادی ہوئی۔ مقتول کا آبائی تعلق ایبٹ آباد مانسہرہ سے ہے اور وہ چار بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہے۔
اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے بتایا کہ مقتول علی کا انٹرنیٹ کیفے ہے تاہم علاقے کے چند لڑکوں کے ساتھ مل کر کے الیکٹرک کے ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سے گھروں میں بجلی کے کنڈے لگانے کا کام کرتا تھا اور ماہانہ معاوضہ لیا کرتا تھا۔
واقعے کے وقت مقتول اپنے چار دوستوں کے ہمراہ معمول کے مطابق گوہرآباد میں ایک چائے کے ہوٹل پر بیٹھنے جا رہا تھا کہ دو ملزمان آئے اور فائرنگ کر کے فرار ہوگئے۔
ایس ایچ او پی آئی بی کالونی فیصل گل کا کہنا تھا کہ واقعہ منشیات فروشوں کے جھگڑے کے دوران پیش آیا، واقعے کے وقت مقتول قیصر کے ساتھ اس کا ایک منشیات فروش دوست شاہ زیب بھی موجود تھا، ملزمان نے شاہ زیب کو قتل کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی تاہم وہ بچ کر فرار ہوگیا اور قیصر زد میں آگیا۔
دوسری جانب شاہ زیب کے دوستوں نے ایس ایچ او کی بات کو مسترد کردیا۔ مقتول کے ساتھ واقعے کے وقت موجود اس کے دوستوں کا کہنا تھا کہ شاہ زیب علاقے میں منشیات بیچتا ہے اور پولیس کو پیسے نہیں دیتا اگر پولیس والے پیسے لینے آتے ہیں تو انہیں گالیاں دے کر بھگا دیتا ہے تاہم ان کا شاہ زیب نہ تو دوست ہے اور نہ ہی واقعے کے وقت وہ موجود تھا، اس وقت ہم لوگ بھی ساتھ موجود تھے تاہم فائرنگ کرنے والوں نے ہمیں کچھ نہیں کہا صرف علی پر گولیاں چلائیں اور گلیوں میں فرار ہوگئے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ پولیس کی مبینہ ملی بھگت پر باجوڑی پاڑہ میں منشیات کھلے عام فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ پی آئی بی بازار اور تین ہٹی چوک پر پتھاروں سے ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کو مبینہ طور پر 3 لاکھ روپے ہفتے مل رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی بی کے علاقے پرانی سبزی منڈی پی ڈبلیو ڈی کمپاؤنڈ کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں نوجوان جاں بحق ہوگیا، مقتول کی شناخت 32 سالہ قیصر علی کے نام سے ہوئی جسے گردن پر گولی لگی۔
قیصر علی ولد غلام مصطفیٰ کی دو ماہ قبل اپنی بھابھی کے رشتے داروں کی لڑکی سے شادی ہوئی۔ مقتول کا آبائی تعلق ایبٹ آباد مانسہرہ سے ہے اور وہ چار بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہے۔
اہل خانہ اور علاقہ مکینوں نے بتایا کہ مقتول علی کا انٹرنیٹ کیفے ہے تاہم علاقے کے چند لڑکوں کے ساتھ مل کر کے الیکٹرک کے ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سے گھروں میں بجلی کے کنڈے لگانے کا کام کرتا تھا اور ماہانہ معاوضہ لیا کرتا تھا۔
واقعے کے وقت مقتول اپنے چار دوستوں کے ہمراہ معمول کے مطابق گوہرآباد میں ایک چائے کے ہوٹل پر بیٹھنے جا رہا تھا کہ دو ملزمان آئے اور فائرنگ کر کے فرار ہوگئے۔
ایس ایچ او پی آئی بی کالونی فیصل گل کا کہنا تھا کہ واقعہ منشیات فروشوں کے جھگڑے کے دوران پیش آیا، واقعے کے وقت مقتول قیصر کے ساتھ اس کا ایک منشیات فروش دوست شاہ زیب بھی موجود تھا، ملزمان نے شاہ زیب کو قتل کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی تاہم وہ بچ کر فرار ہوگیا اور قیصر زد میں آگیا۔
دوسری جانب شاہ زیب کے دوستوں نے ایس ایچ او کی بات کو مسترد کردیا۔ مقتول کے ساتھ واقعے کے وقت موجود اس کے دوستوں کا کہنا تھا کہ شاہ زیب علاقے میں منشیات بیچتا ہے اور پولیس کو پیسے نہیں دیتا اگر پولیس والے پیسے لینے آتے ہیں تو انہیں گالیاں دے کر بھگا دیتا ہے تاہم ان کا شاہ زیب نہ تو دوست ہے اور نہ ہی واقعے کے وقت وہ موجود تھا، اس وقت ہم لوگ بھی ساتھ موجود تھے تاہم فائرنگ کرنے والوں نے ہمیں کچھ نہیں کہا صرف علی پر گولیاں چلائیں اور گلیوں میں فرار ہوگئے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ پولیس کی مبینہ ملی بھگت پر باجوڑی پاڑہ میں منشیات کھلے عام فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ پی آئی بی بازار اور تین ہٹی چوک پر پتھاروں سے ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کو مبینہ طور پر 3 لاکھ روپے ہفتے مل رہا ہے۔