تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
ہمارے ووٹ ہارنے والوں کے کھاتے میں ڈال کر انہیں جتوایا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس
پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم 180 سیٹیں جیتے ہوئے ہیں، اور جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ سامنے رکھ رہے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی ، سیکرٹری جنرل عمر ایوب ، شبلی فراز ، رؤف حسن ، مہر بانو قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا، بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آج ون ایجنڈے کے تحت پریس کانفرنس کی جا رہی ہے، آج ہم 300 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کرنے جا رہے ہیں اور جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ بھی سامنے رکھ رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جنوری میں حکومتیں ختم ہوئیں، ہم نے بہت کوششیں کیں کہ الیکشن آزادانہ و منصفانہ ہوں، مگرالیکشن مہم سے ہمیں ہر طرف سے روکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر ہمارے امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے، انٹرا پارٹی الیکشن کو منظور نہ کرتے ہوئے انتخابی نشان بلا چھینا گیا مگرہم پھر بھی بائیکاٹ کی طرف نہیں گئے۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ 8 فروری کو انٹرنیٹ بند کر دیا گیا، اور جب الیکشن ہوئے تو فارم 45 کے ذریعے نتائج کو قبول نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہمارا احتجاج آج تک جاری ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم 180 سیٹیں جیتے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کی اور ملک بھر میں ہماری اب تک 158 پیٹیشن دائر ہو چکی ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جن جن حلقوں کی نشاندہی ہم نے بارہا کی وہاں اگلے ہی روز فارم 47 کے ذریعے تبدیلی کی گئی اور پاکستان تحریک انصاف کے ووٹوں کو تبدیل کرکے کنول شوذب ، مہر بانو قریشی کو ہرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں بھی کھلی دھاندلی کی گئی، ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ پہلے جب آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں اورجب ہم نے کے پی اور پنجاب سے استعفی دیے تو 90 روز میں الیکشن نہیں کروائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سولہ ماہ میں ملک کی معاشی لحاظ سے شدید تباہی ہوئی، جب جنرل الیکشن کا اعلان ہوا تو امیدواروں سے کاغذات چھینے گئے اور ہم سے ہمارا انتخابی نشان چھین لیا گیا جس کے بعد ہم نے آزاد حیثیت سے مختلف انتخابی نشانوں کے ذریعے الیکشن میں حصہ لیا۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ عوام نے ووٹوں کے ذریعے اپنا حق ادا کر دیا اور ہم نے تین کروڑ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، لیکن ہمارے ووٹ ہارنے والوں کے کھاتے میں ڈال کر انہیں جتوایا گیا۔
بریگیڈر ریٹائر مصدق عباسی کا کہنا تھا کہ اس وائٹ پیپر میں تمام کیسز کی تفصیلات ہیں، ہمارے 90 فیصد امیدواروں کے کاغذات مسترد کیے گئے اور90 فیصد آر اوز کے فیصلے واپس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ رات کے تین بجے کے نتائج کے مطابق 154 سیٹوں پر آزاد امیدوارجیت رہے تھے مگر اگلی صبح تمام نتائج تبدیل کردیے گئے۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی ، سیکرٹری جنرل عمر ایوب ، شبلی فراز ، رؤف حسن ، مہر بانو قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا، بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آج ون ایجنڈے کے تحت پریس کانفرنس کی جا رہی ہے، آج ہم 300 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کرنے جا رہے ہیں اور جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ بھی سامنے رکھ رہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جنوری میں حکومتیں ختم ہوئیں، ہم نے بہت کوششیں کیں کہ الیکشن آزادانہ و منصفانہ ہوں، مگرالیکشن مہم سے ہمیں ہر طرف سے روکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر ہمارے امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے، انٹرا پارٹی الیکشن کو منظور نہ کرتے ہوئے انتخابی نشان بلا چھینا گیا مگرہم پھر بھی بائیکاٹ کی طرف نہیں گئے۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ 8 فروری کو انٹرنیٹ بند کر دیا گیا، اور جب الیکشن ہوئے تو فارم 45 کے ذریعے نتائج کو قبول نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہمارا احتجاج آج تک جاری ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہم 180 سیٹیں جیتے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کی اور ملک بھر میں ہماری اب تک 158 پیٹیشن دائر ہو چکی ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جن جن حلقوں کی نشاندہی ہم نے بارہا کی وہاں اگلے ہی روز فارم 47 کے ذریعے تبدیلی کی گئی اور پاکستان تحریک انصاف کے ووٹوں کو تبدیل کرکے کنول شوذب ، مہر بانو قریشی کو ہرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں بھی کھلی دھاندلی کی گئی، ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ پہلے جب آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں اورجب ہم نے کے پی اور پنجاب سے استعفی دیے تو 90 روز میں الیکشن نہیں کروائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ سولہ ماہ میں ملک کی معاشی لحاظ سے شدید تباہی ہوئی، جب جنرل الیکشن کا اعلان ہوا تو امیدواروں سے کاغذات چھینے گئے اور ہم سے ہمارا انتخابی نشان چھین لیا گیا جس کے بعد ہم نے آزاد حیثیت سے مختلف انتخابی نشانوں کے ذریعے الیکشن میں حصہ لیا۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ عوام نے ووٹوں کے ذریعے اپنا حق ادا کر دیا اور ہم نے تین کروڑ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، لیکن ہمارے ووٹ ہارنے والوں کے کھاتے میں ڈال کر انہیں جتوایا گیا۔
بریگیڈر ریٹائر مصدق عباسی کا کہنا تھا کہ اس وائٹ پیپر میں تمام کیسز کی تفصیلات ہیں، ہمارے 90 فیصد امیدواروں کے کاغذات مسترد کیے گئے اور90 فیصد آر اوز کے فیصلے واپس ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ رات کے تین بجے کے نتائج کے مطابق 154 سیٹوں پر آزاد امیدوارجیت رہے تھے مگر اگلی صبح تمام نتائج تبدیل کردیے گئے۔