انتخابی فائدے کیلیے مودی مسلم دشمنی میں زہرآلود تقاریر کررہے ہیں عالمی میڈیا

مودی مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بناکر ہندوتوا ایجنڈے کا پرچار اور انتخابی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی میں مصروف ہیں

(فوٹو: فائل)

بھارت میں حالیہ انتخابات کے پیش نظر ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی ہمیشہ کی طرح مسلم دشمنی میں زہر آلود تقاریر کررہے ہیں۔


مسلمانوں سے نفرت بی جے پی کے منشور کا لازمی جزو ہے، جسے الیکشن مہم میں مودی کی جانب سے بڑھ چڑھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔ بھارت میں حالیہ انتخابات کے پیش نظر مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف زہر آلود تقریر کر کے اپنا ووٹ بینک بڑھانے میں مصروف ہیں۔ انتہا پسند مودی کے ایجنڈے پر کام کرنے والے بھارتی میڈیاکی جانب سے مودی کی نفرت انگیز تقاریر پر مجرمانہ خاموشی مگر عالمی میڈیا نے اسے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔


الجزیرہ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق مودی نے انتخابی مہم میں براہ راست مسلم مخالف بیانات دے کر ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دیا جو کہ بھارتی انتخابی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے انتخابی ضابطوں کی مسلسل اور کھلی خلاف ورزیوں کے باوجود بھارتی الیکشن کمیشن کی خاموشی لمحہ فکر ہے۔



انتخابی مہم کے نام پر کی جانے والی تقریر میں مودی نے مسلمانوں کو براہ راست نشانے پر رکھتے ہوئے انہیں در انداز کہا ہے، جن میں بنگلا دیش اور میانمر کے پناہ گزین مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ مودی کی جانب سے پروپیگنڈا کرتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں کو بھڑکایا گیا ہے کہ مسلمانوں کی تعداد بھارت میں مسلسل بڑھ رہی ہے جو ہندوؤں کی آبادی کے لیے سنگین خطرہ ہے ۔


واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حقیقت میں بھارت میں مسلمانوں کی شرح پیدائش دیگر اقلیتوں میں سب سے زیادہ تیزی سے گر رہی ہے جو کہ گزشتہ 3 دہائیوں میں تقریباً نصف رہ گئی ہے جب کہ مودی سرکار مسلمانوں کی آبادی کے حوالے سے غلط اعداد و شمار پیش کرکے بھارت کو درپیش اصل مسائل کی جانب سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔


واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد بی جے پی اپنی ہندو قوم پرست پالیسیوں سے مذہبی منافرت کو بڑھا رہی ہے۔ جس سے عالمی سطح پر بھارت کے نام نہاد سیکولر ہونے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوتا ہے۔ مودی کی انتخابی مہم میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو آگ لگانا، ان کے گھروں کو مسمار کرنا اور ان کی نسل کشی کے لیے کھلے عام مطالبات سرفہرست ہیں۔


دی وائر کے مطابق بی جے پی کے 10 سالہ دور حکومت کے دوران بھارت میں اسلامو فوبیا اور مہلک فرقہ وارانہ تصادم کو ہوا ملی ہے۔


اُدھر امریکا میں مسلم شہری حقوق کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے بھی مودی کی مسلم مخالف تقریر کی بھرپور مذمت کی ہے۔ تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ مودی کے بیانات انتہائی غیر ذمے دارانہ ہیں لیکن انتہا پسند تنظیم کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے بالکل بھی حیران کن نہیں۔ مودی کی انتہا پسندی نہ صرف مسلمانوں بلکہ خطے کے لیے بڑا خطرہ ہے جس پر بین الاقوامی سطح پر فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔

Load Next Story