اسلام آباد گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج 23 طلبا زخمی فوج طلب

ضلعی انتظامیہ نے مشتعل طلبا سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن احتجاجی طلبا نے مذاکرات سے انکارکردیا۔

ریڈ زون میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ۔ فوٹو ظفر اسلم

گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کے دوران مشتعل طلبا فیڈرل لاجزمیں داخل ہوگئے، پولیس کی شیلنگ سے ایس ایچ او آبپارہ سمیت 23 طلبا زخمی ہو گئے اور فوج طلب کر لی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے نمائدے قمر المنور کے مطابق اسلام آباد کے علاقے ریڈ زون میں گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کے دوران مشتعل طلبا تمام رکاوٹیں توڑتے ہوئے فیڈرل لاجزمیں داخل ہوگئے اور وہاں پہنچ کر توڑ پھوڑ کی اورسیرینا چوک پر پولیس چوکی کو آگ لگا دی۔

احتجاج کے دوران طلبا اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے دوران ایس ایچ او آبپارہ سمیت 23 طلبا زخمی، مشتعل طلبا پر قابو پانے کے لئے فوج کو طلب کرلیا گیا ہے۔ طلبا کا مطالبہ ہے کہ جب تک ہمیں امریکی سفارت خانے جانے نہیں دیا جاتا احتجاج جاری رہے گا، ضلعی انتظامیہ نے مشتعل طلبا سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن طلبا نے مذاکرات سے انکارکردیا۔

صورت حال کے پیش نظر امریکی سفارت خانے کے اطراف پولیس اور رینجرز کی بھاری تعداد تعینات کردی گئی تھی، ذرائع کے مطابق سفارتی اہلکاروں کو باہر نہ نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے سفارت خانے کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بھی سیل کردیا تھا۔


وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ غیر ملکی سفارتکاروں کی حفاظت ہماری زمہ داری ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مظاہروں کی پشت پناہی پنجاب حکومت کررہی ہے، تمام گڑبڑ کی زمہ دار پنجاب حکومت ہے۔

مظاہروں کے رد عمل میں امریکی سفارتخانے نے بیان دیا ہے کہ متنازعہ فلم کی تیاری میں امریکی حکومت کا ہاتھ نہیں اور ہم اس کی بھرپور مزمت کرتے ہیں، توہین آمیز فلم کا واقعہ افسوسناک ہے۔ امریکی سفارتخانے نے پاکستان حکومت کی جانب سے کئے گئے سیکیورٹی کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ رات طلبا تنظیموں کی جانب سے امریکا میں بنائی جانے والی گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی۔

اس خبر سے متعلق تصاویرآپ یہاں ملاحضہ کر سکتے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story