عالمی عدالت انصاف امریکا و اسرائیل کی دھمکیوں پر برہم انصاف میں مداخلت قرار دے دیا
عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
عالمی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹر نے امریکا و اسرائیل کی جانب سے مسلسل ملنے والی دھمکیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش قرار دے دیا۔
ٹائمز آف اسرائیل اور الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری میں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کے باعث عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سمیت سینئر اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ امریکا و اسرائیل عالمی عدالت کو اس کام سے پوری طاقت سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہمارے اہلکاروں کو ڈرانے دھماکے ، ان پر غلط طریقے سے اثر انداز ہونے اور ان کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی تمام کوششیں فوری طور پر بند کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ یکساں طور پر بات چیت کا خیرمقدم کرتی ہے، لیکن ایسا صرف اسی صورت میں ہوگا جب اس کےلیے آزادانہ اور غیر جانبداری سے کام کرنا ممکن ہو، لیکن اس آزادی اور غیر جانبداری کو مجروح کیا جارہا ہے، انتقامی کارروائی کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ یہ دھمکیاں عالمی عدالت کی طرف سے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ اور جرم کا باعث بن سکتی ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل اور الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری میں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کے باعث عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سمیت سینئر اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ امریکا و اسرائیل عالمی عدالت کو اس کام سے پوری طاقت سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہمارے اہلکاروں کو ڈرانے دھماکے ، ان پر غلط طریقے سے اثر انداز ہونے اور ان کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی تمام کوششیں فوری طور پر بند کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ یکساں طور پر بات چیت کا خیرمقدم کرتی ہے، لیکن ایسا صرف اسی صورت میں ہوگا جب اس کےلیے آزادانہ اور غیر جانبداری سے کام کرنا ممکن ہو، لیکن اس آزادی اور غیر جانبداری کو مجروح کیا جارہا ہے، انتقامی کارروائی کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ یہ دھمکیاں عالمی عدالت کی طرف سے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ اور جرم کا باعث بن سکتی ہیں۔