آڈیو لیکس کیس میں آئی بی ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری جرمانہ عائد
حکومت شہریوں کو آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق دینے میں نااہل ہے، عدالت کا فیصلہ
آڈیو لیکس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کر کے تینوں اداروں پر پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی بی، ایف آئی اے اور پیمرا کی جانب سے جسٹس بابر ستار پر کیس سننے کے اعتراض کی درخواستوں کو بدنیتی قرار دیا اور فیصلے میں لکھا کہ جج کو دباؤ میں لانے کے لیے اسکیم کے تحت تینوں اداروں نے درخواست دائر کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ مطمئن کریں کیوں نا تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے؟۔
عدالت نے پی ٹی اے ، ایف آئی اے ، آئی بی ، پیمرا کی جج پر اعتراض کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے درخواستیں دائر کرنے پر پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا اور حکم دیا کہ یہ جرمانہ اتھارٹی دینے والے اپنی جیب سے ادا کرے گا۔
اس کے علاوہ جسٹس بابر ستار نے جج پر اعتراض کی چاروں درخواستوں پر 40 صفحات کا فیصلہ بھی جاری کیا، جس میں لکھا گیا ہے کہ کیس سننے سے اعتراض کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں، ایف آئی ، آئی بی ، پیمرا ، پی ٹی اے نے اکٹھے ایک اسکیم کے تحت درخواستیں دائر کیں ، چاروں اداروں نے اپنی درخواستوں کے ذریعے جج کو پریشرائز کرنے کی کوشش کی۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہشہریوں کے فون ٹیپ کرنے کے معاملے پر عدالت فریقین کو مکمل موقع دے رہی ہے، اس دوران عدالت کے سامنے آیا ہے کہ وفاقی حکومت شہریوں کو بنیادی آئینی حقوق دینے میں نااہل ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی بی، ایف آئی اے اور پیمرا کی جانب سے جسٹس بابر ستار پر کیس سننے کے اعتراض کی درخواستوں کو بدنیتی قرار دیا اور فیصلے میں لکھا کہ جج کو دباؤ میں لانے کے لیے اسکیم کے تحت تینوں اداروں نے درخواست دائر کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ مطمئن کریں کیوں نا تینوں اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے؟۔
عدالت نے پی ٹی اے ، ایف آئی اے ، آئی بی ، پیمرا کی جج پر اعتراض کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے درخواستیں دائر کرنے پر پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا اور حکم دیا کہ یہ جرمانہ اتھارٹی دینے والے اپنی جیب سے ادا کرے گا۔
اس کے علاوہ جسٹس بابر ستار نے جج پر اعتراض کی چاروں درخواستوں پر 40 صفحات کا فیصلہ بھی جاری کیا، جس میں لکھا گیا ہے کہ کیس سننے سے اعتراض کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں، ایف آئی ، آئی بی ، پیمرا ، پی ٹی اے نے اکٹھے ایک اسکیم کے تحت درخواستیں دائر کیں ، چاروں اداروں نے اپنی درخواستوں کے ذریعے جج کو پریشرائز کرنے کی کوشش کی۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہشہریوں کے فون ٹیپ کرنے کے معاملے پر عدالت فریقین کو مکمل موقع دے رہی ہے، اس دوران عدالت کے سامنے آیا ہے کہ وفاقی حکومت شہریوں کو بنیادی آئینی حقوق دینے میں نااہل ہے۔