راولپنڈی سے چوری سرکاری ویگو سمیت 7 مسروقہ گاڑیاں خیبر پختونخوا سے برآمد
گاڑیاں لنڈی کوتل ،چارسدہ اور پشاور سے برآمد ہوئیں، دو کار لفٹر گرفتار
راولپنڈی کے تھانہ نیو ٹاؤن کی پولیس نے ڈی بلاک سیٹلائیٹ ٹاؤن سے چوری کی جانے والی صوبائی وزیر تعلیم گلگت بلستان غلام شہزاد آغا کی سرکاری ڈبل کیبن گاڑی برآمد کرکے ملزمان کو گرفتار کرلیا.
ملزمان کار چوروں کے منظم گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جنکے قبضے سے چھ دیگر گاڑیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم گلگت بلستان غلام شہزاد آغا کی سرکاری ڈبل کیبن ویگو گاڑی مارچ 2024 میں ڈی بلاک سٹلائیٹ ٹاؤن میں انکی رہاہش گاہ کے باہر سے چوری ہوئی تھی جسکا مقدمہ صوبائی وزیر کی اپنی مدعیت میں تھانہ نیوٹاون میں درج کیاگیا۔
پولیس ٹیم نے کلوز سرکٹ کیمروں سے بنی سی سی ٹی وی فٹیج اور ہیومن انٹلیجنس کے ذریعے کار چوروں کے سرگرم بین الاضلاعی گروہ کا سراغ لگایا اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں لنڈی کوتل ،چارسدہ اور پشاور سمیت راولپنڈی میں چھاپے مارکر گروہ کے اراکین یاسر اور طارق وغیرہ کو گرفتار کرکے صوبائی وزیر تعلیم کی چوری شدہ سرکاری گاڑی سمیت دیگر چھ گاڑیاں برآمد کرلیں۔
ملزمان صوبائی وزیر کی گاڑی کو راولپنڈی سے نکال کر لنڈی کوتل منتقل کرنا چاہتے تھے کہ دھر لیے گیے ۔ ملزمان ڈبل کیبن گاڑیاں چوری کرنے کےبعد لنڈی کوتل اور چارسدہ میں 7 سے 8 لاکھ روپے میں اور مہران کاریں دو سے اڑھائی لاکھ روپے میں ڈیلیور کرتے تھے۔
ملزمان کار چوروں کے منظم گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جنکے قبضے سے چھ دیگر گاڑیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم گلگت بلستان غلام شہزاد آغا کی سرکاری ڈبل کیبن ویگو گاڑی مارچ 2024 میں ڈی بلاک سٹلائیٹ ٹاؤن میں انکی رہاہش گاہ کے باہر سے چوری ہوئی تھی جسکا مقدمہ صوبائی وزیر کی اپنی مدعیت میں تھانہ نیوٹاون میں درج کیاگیا۔
پولیس ٹیم نے کلوز سرکٹ کیمروں سے بنی سی سی ٹی وی فٹیج اور ہیومن انٹلیجنس کے ذریعے کار چوروں کے سرگرم بین الاضلاعی گروہ کا سراغ لگایا اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں لنڈی کوتل ،چارسدہ اور پشاور سمیت راولپنڈی میں چھاپے مارکر گروہ کے اراکین یاسر اور طارق وغیرہ کو گرفتار کرکے صوبائی وزیر تعلیم کی چوری شدہ سرکاری گاڑی سمیت دیگر چھ گاڑیاں برآمد کرلیں۔
ملزمان صوبائی وزیر کی گاڑی کو راولپنڈی سے نکال کر لنڈی کوتل منتقل کرنا چاہتے تھے کہ دھر لیے گیے ۔ ملزمان ڈبل کیبن گاڑیاں چوری کرنے کےبعد لنڈی کوتل اور چارسدہ میں 7 سے 8 لاکھ روپے میں اور مہران کاریں دو سے اڑھائی لاکھ روپے میں ڈیلیور کرتے تھے۔