پاکستان اور تاجکستان کا دہشت گردی کیخلاف تعاون بڑھانے پر اتفاق

انتہا پسندی اور دہشتگردی کی لعنت کا خاتمہ ہماری سماجی اور اقتصادی ترقی کیلیے ضروری ہے، نواز شریف


News Agencies June 18, 2014
پاکستان اپنی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کیلیے تاجکستان سے 1000 میگاواٹ بجلی درآمد کرے گا، نواز شریف۔ فوٹو: پی پی آئی

پاکستان اور تاجکستان نے دہشتگردی کیخلاف تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کی لعنت کا خاتمہ ہماری سماجی اور اقتصادی ترقی کیلیے ضروری ہے، ہم نے ان خطرات کے مقابلے کیلیے اعلیٰ سطح پر تعاون میں مزید اضافے کا عہد کیا ہے، پاکستان اور تاجکستان کو منشیات کی اسمگلنگ سرحد پار منظم جرائم اور انسانی اسمگلنگ پر بھی تشویش ہے اور ان برائیوں کے خاتمہ کیلیے ہم نے اجتماعی جدوجہد کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان اور تاجکستان کو منشیات کی اسمگلنگ سرحد پار منظم جرائم اور انسانی اسمگلنگ پر بھی تشویش ہے اور ان برائیوں کے خاتمہ کیلیے ہم نے اجتماعی جدوجہد کے عزم کا اظہارکیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے موجودہ اور نئے ادارہ جاتی مکینزم کو استعمال میں لاتے ہوئے اقتصادی تعاون کو مستحکم بنانے اور نجی شعبے کے تعاون میں اضافہ پر اتفاق کیا، مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون میں اضافے کیلیے کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط ہوئے۔

نواز شریف نے کہا کہ علاقائی حوالے سے ہمیں افغانستان کی صورتحال کا سامنا ہے، ایک مستحکم، پرامن اور متحد افغانستان ہمارے خطے کی ترقی اور استحکام کیلیے ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان بارے اپنی باہمی مشاورت تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے، دونوں ممالک کے ''کاسا1000'' تاجک پراجیکٹ کی جلد تکمیل کو بڑی اہمیت دیتے ہیں، جس کی بدولت پاکستان اپنی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کیلیے تاجکستان سے 1000 میگاواٹ بجلی درآمد کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے تاجکستان کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انھوں نے قبول کرلی۔

قبل ازیں دوشنبے پہنچنے پر تاجکستان کے نائب وزیراعظم عظیم ابراہیم نے وزیراعظم نواز شریف کا استقبال کیا۔ وزیر پانی و بجلی، وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری، وزیر مملکت خارجہ امور اور سینئر حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح کا وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے باقاعدہ تبادلوں کا حصہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان وسط ایشیا کے ساتھ اپنے تاریخی رشتوں کو بہت اہمیت دیتا ہے اور خطہ کے تمام ممالک کے ساتھ باہمی طور پر مفید تعاون کو وسعت دینے کیلیے پرعزم ہے۔

دریں اثنا وزیر اعظم میاں نواز شریف نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شمالی وزیرستان سے آپریشن کے نتیجے میں نقل مکانی کرنے والوں کی معاونت کریں اور انھیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو افغانستان کے ساتھ سہ فریقی تجارتی معاہدہ سے وابستہ رہنا چاہیے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان 5 مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ بعد ازاں وفود کی سطح پر مذاکرات کے دوران وزیراعظم نے سیاسی اقتصادی اور ثقافتی شعبوں سمیت دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں