ماحول سے کاربن کشید کرنے کے لیے نیا طریقہ کار وضع
چٹانوں میں کاربن بند کرنے کے عمل کی رفتار بڑھانے کے لیے پروٹین پاؤڈر کو استعمال کرتے ہوئے نیا طریقہ کار وضع کیا گیا
ایک برطانوی اسٹارٹ اپ نے انہینس راک ویدرنگ کے عمل کی رفتار بڑھانے کے لیے پروٹین پاؤڈر کو استعمال کرتے ہوئے ایک نیا طریقہ کار وضع کیا ہے۔ سائنس دانوں کا یہ قدم کاربن کشید کرنے کی ابھرتی ہوئی صنعت کے لیے بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
اِنہینس راک ویدرنگ (ای آر ڈبلیو) ایک ایسا عمل ہے جس میں کاربن کشید کرنے کے لیے میدانوں میں سِیلیکیٹ مٹی پھیلادی جاتی ہے۔ جب بارش ہوتی ہے تو ریت بارش کے قطروں میں موجود کاربن ڈائی آکسائڈ کے ساتھ رد عمل کرتی ہے اور کاربونیٹ کی شکل میں مستقل بنیادوں پر چٹانوں میں ذخیرہ ہوجاتی ہے۔
دیگر طریقوں کی نسبت یہ سادہ ٹیکنالوجی گزشتہ برسوں میں ابھر کر سامنے آئی ہے اور میٹا، گوگل اور مائیکروسافٹ جیسی کمپنیاں اس کی مالی عانت کر رہی ہے۔ تاہم، اس ٹیکنالوجی میں کچھ مسائل موجود ہیں جن کا دور کیا جانا ضروری ہے۔
ان مسائل میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ ای آر ڈبلیو کو فضاء سے کاربن کشید کرنے دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ اس عمل کو الٹرا باریک ریت کے استعمال سے تیز کیا جاسکتا ہے لیکن بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار انتہائی مشکل ہے۔ لہٰذا اس مشکل سے نمٹنے کے لیے لندن کے مقامی اسٹارٹ اپ فیبرک نینو نے ایک نیا راستہ تلاش کیا ہے۔
فیبرک نینو کے سامنے یہ بات آئی کہ ریزہ ہوئی بسالٹ چٹان پر پروٹین پاؤڈر کا بکھیرا جانا کاربن کشید کرنے کے عمل کی رفتار بڑھا سکتا ہے۔ یہ طریقہ دہائیوں کے وقت کو کچھ سالوں تک محیط کر سکتا ہے۔
فیبرک نینو کے بانی گرانٹ ایرونز کا کہنا تھا کہ یہ پروٹین کاربن کو زمین میں رکھنے کے لیے قدرتی طور پر عمل کرتے ہیں۔ یہ پروٹین دنیا بھر میں ذرعی مٹی میں بھرپور مقدار میں پائے جاتے ہیں۔