نامیاتی سالموں سے بنایا گیا سولر پینل
ان سولر پینلز میں سائنس دانوں نے بجلی کے منتقل ہونے کے لیے سیلیکون کے بجائے کاربن کا استعمال کیا ہے
یورپی یونین نے آرگانک (نامیاتی) سولر پینلز بنانے والے سوئیڈش اسٹارٹ اپ ایپیشائن کو 33 لاکھ یورو کی گرانٹ جاری کردی۔
ان سولر پینلز میں سائنس دانوں نے بجلی کے منتقل ہونے کے لیے سیلیکون کے بجائے کاربن کا استعمال کیا ہے۔
آرگانک سولر سیلز بہت کم وزن، سستے، جزوی شفاف، پرنٹ ہونے کے قابل اور لچکدار ہوتے ہیں۔ یہ سولر پینل گھر کے اندر کی روشنی کو بھی بجلی میں بدل سکتا ہے، یہ روشنی سورج کی یا مکمل طور پر مصنوعی روشنی ہوسکتی ہے۔
اس میں ایک نقص یہ ہے کہ نامیاتی سولر پینلز سیلیکون پینلز کے مقابلے میں بہت تیزی سے خراب ہوتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان سولر پینلز کو باہر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ، یہ ریمورٹ کنٹرول اور وائرلیس کی بورڈ جیسی چھوٹے برقی آلات کو چلانے کے لیے بہترین ہیں۔
ایپیشائن کے سی ای او اینڈرز کوٹینور کا کہنا تھا کہ یہ فنڈنگ اسٹارٹ اپ کے مارکیٹ کی مشترکہ کوششوں کی رفتار بڑھانے کے قابل کرے گا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد ایک بار استعمال کی جانے بیٹریاں اور کیبل بنانے ہے۔