25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سسٹم کی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین ہوگیا
سابق ایف بی آر چیئرمین اور پروجیکٹ ڈائریکٹر سسٹم کی ناکامی کے ذمہ دار قرار، قانونی کارروائی کی سفارش
وزیر اعظم شہباز شریف کی قائم کردہ انکوائری کمیٹی نے ٹیکس کے لیے متعارف کرائے گئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی کا ملبہ سابق چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد اور پروجیکٹ ڈائریکٹر طارق حسین شیخ پر ڈال دیا۔
تفصیلات کے مطابق انکوائری کمیٹی نے ملک میں ٹوبیکو، سیمنٹ، شوگر اور بیورجز سمیت پانچ شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے اور ڈاکیومنٹیش کو فروغ دینے کیلئے پی ٹی آئی دور میں شروع کئے گئے پچیس ارب روپے کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پراجیکٹ میں نقائص و ناکامی کا ذمہ دار سابق چیئرمین ایف بی آر اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو قرار دیدیا ہے۔
انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مذکورہ افسران کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کی سر براہی میں قائم کردہ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرکے حکومت کو پیش کردی ہے۔
کمیٹی نے منگل کو ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سابق چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد اور اس وقت کے پروجیکٹ ڈائریکٹر طارق حسین کوٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی و نقائص کے ذمہ دار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ان افسران کے خلاف قانون کے مطابق ضابطے کی کارروائی کی جائے گی، انکوائری کمیٹی کی جانب سے رپورٹ بارے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ منصوبے بارے ایف بی آر سے تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کرکے انکی چھان بین کی گئی ہے اور پروجیکٹ آپریشنل کرنے کیلئے کمپنیوں سے ہونیوالے معاہدوں کی بھی جانچ پڑتال بھی کی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی پر ذمہ داروں کا تعین کرنےکیلیے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس نے ایف بی آر سے حاصل کردہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا۔
کمیٹی کے ممبران میں ممبر ٹیکنالوجی سی ڈی اے نعمان خالد، سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بابر نجیب بھٹی اور ایڈیشنل سیکریٹری قانون و انصاف اویس نعمان کنڈی شامل تھے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے دور 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلیے قائم کی تھی، اس کمیٹی کی رپورٹ کے تناظر میں ذمہ داروں کے تعین کیلئے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کی تھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بارے یہ چوتھی کمیٹی تھی۔
اس سے قبل سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بھی تحقیقات کرائی تھیں،جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا جبکہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب بھی دو انکوائریاں کراچکے تھے تاہم وہ بھی بے نتیجہ رہی تھیں۔ اب چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ناقص ایوارڈ اور اس پر عملدرآمد میں نقائص کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انکوائری کمیٹی نے ملک میں ٹوبیکو، سیمنٹ، شوگر اور بیورجز سمیت پانچ شعبوں میں ٹیکس چوری روکنے اور ڈاکیومنٹیش کو فروغ دینے کیلئے پی ٹی آئی دور میں شروع کئے گئے پچیس ارب روپے کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پراجیکٹ میں نقائص و ناکامی کا ذمہ دار سابق چیئرمین ایف بی آر اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو قرار دیدیا ہے۔
انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں مذکورہ افسران کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کی سر براہی میں قائم کردہ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرکے حکومت کو پیش کردی ہے۔
کمیٹی نے منگل کو ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سابق چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد اور اس وقت کے پروجیکٹ ڈائریکٹر طارق حسین کوٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی و نقائص کے ذمہ دار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ان افسران کے خلاف قانون کے مطابق ضابطے کی کارروائی کی جائے گی، انکوائری کمیٹی کی جانب سے رپورٹ بارے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ منصوبے بارے ایف بی آر سے تمام متعلقہ دستاویزات حاصل کرکے انکی چھان بین کی گئی ہے اور پروجیکٹ آپریشنل کرنے کیلئے کمپنیوں سے ہونیوالے معاہدوں کی بھی جانچ پڑتال بھی کی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی پر ذمہ داروں کا تعین کرنےکیلیے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس نے ایف بی آر سے حاصل کردہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا۔
کمیٹی کے ممبران میں ممبر ٹیکنالوجی سی ڈی اے نعمان خالد، سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بابر نجیب بھٹی اور ایڈیشنل سیکریٹری قانون و انصاف اویس نعمان کنڈی شامل تھے۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے دور 25 ارب کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلیے قائم کی تھی، اس کمیٹی کی رپورٹ کے تناظر میں ذمہ داروں کے تعین کیلئے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی قائم کی تھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بارے یہ چوتھی کمیٹی تھی۔
اس سے قبل سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بھی تحقیقات کرائی تھیں،جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا جبکہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب بھی دو انکوائریاں کراچکے تھے تاہم وہ بھی بے نتیجہ رہی تھیں۔ اب چار رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ناقص ایوارڈ اور اس پر عملدرآمد میں نقائص کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا ہے۔