ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق

کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق ہونے والے مغوی کی شناخت آغاسہیل علی خان کے نام سے ہوئی، جو واپڈا کا سابق افسر تھا

کچے کے ڈاکو جاں بحق شہری کو کشمور کے علاقے میں پھینک کر فرار ہوگئے—فوٹو: فائل

تھانہ آراے بازار کے علاقے ٹینچ بھاٹہ سے ہنی ٹریپ ہوکر سندھ کے ضلع کشمور میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھنے اور دو کروڑ روپے تاوان کی خاطر 2 ماہ تک قید و بندکی صوبتعیں برداشت کرنے والا واپڈا کا سابق افسر ڈاکووں کی قید میں پراسرار حالات میں دم توڑ گیا۔

پولیس کے مطابق مغوی کے دم توڑنے پر اغواہ کنندگان نعش تھانہ نیپل کوٹ کشمور کی حدود میں پھنک کر فرار ہوگئے، جس کی شناخت کپڑوں کی جیب سے مقتول کے ڈرائیونگ لائسنس سے ہوئی اور سندھ پولیس نے تھانہ آراے بازار راولپنڈی کو اطلاع کردی۔

سندھ پولیس کے رابطے پر تھانہ آر اے بازار کی ٹیم نعش کی تصدیق اور اسے راولپنڈی منتقل کرنے کے لیے کشمور روانہ کردی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق ٹینچ بھاٹہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے واپڈا کے70 سالہ سابق سرکاری آفیسر آغا سہیل خان کے حوالے سے رواں سال مارچ میں اغوا کا مقدمہ درج کراتے ہوئے ان کے فرزند آغا بابر علی نے بتایا تھا کہ والد سکھر جانے کے لیے گھر سے روانہ ہوئے جنہیں میرے بھائی آغا مزمل علی نے راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سے سکھر جانے والی ٹرین پر بٹھا دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ والد نے 6 مارچ کو اپنے دوست امجدکو بتایا کہ وہ خیر خیریت سے سکھر پہنچ گیے ہیں بعد میں ان کا موبایل فون بند ملتا رہا جس پر بھائی نے والد کے دوست امجد سے پوچھا کہ کیا آپ کا ہمارے والد سے رابطہ ہوا تو انہوں نے بتایا ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ والد کے پاس چار مختلف بینکوں کے اے ٹی ایم کارڈز، شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ تھے، جس پر پولیس نے 11 مارچ کو اغوا کے جرم میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تھی۔

پولیس نے تفتیش کے دوران مغوی کے لواحقین کو مغوی کے نمبر سے ہی نامعلوم افراد نے کالیں کرکے موجودگی کچے کے علاقے میں ظاہر کرکے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ شروع کردیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مغوی کے معمر ہونے کے باعث طبی مسائل بھی سامنے آئے تو اغوا کنندگان ان کی ادویات کا بھی دریافت کیا اور ادویات کا بھی مطالبہ کرتے رہے جبکہ تاوان کی رقم پر وقفے وقفے سے بات جاری رہی۔


پولیس نے بتایا کہ اغوا کنندگان دو کروڑ سے ایک کروڑ پھر ستر لاکھ تک بھی آئے اور آخر میں ایک سے 15 لاکھ تک بھی بات ہوئی لیکن تاوان ادا کرنے کا فیصلہ نہ ہو سکا تھا کہ بدھ کو دوپہر سندھ کے علاقے کشمور کے تھانہ نیپل کوٹ کے نائب محرر صابر نے تھانہ آر اے بازار راولپنڈی کو کال کرکے اطلاع دی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیپل کوٹ کے نائب محرر نے بتایا کہ ایک نعش ملی ہے جس کے کپڑوں کی جیب سے آغا سہیل علی خان جو ٹینچ بھاٹہ کا رہائشی ہے ، ان کا ڈرائیونگ لائسنس ملا ہے جس پر تھانہ آرے بازار کے پولیس ریکارڈ کی پڑتال کی گی تو معلومات کے مطابق نعش ٹینچ بھاٹہ کے آغا سہیل علی خان کی تھی، جن کے اغوا برائے تاوان کا مقدمہ نمبر 220/24 تھانہ آراے بازار میں درج ہے۔

ادھر اطلاع ملنے پر راولپنڈی پولیس حکام نے سب انسپکٹر رجب کی سربراہی میں پولیس ٹیم کو تھانہ نیپل کوٹ کشمور سندھ کی حدود سے ملنے والی نعش کی تصدیق اور اس کو راولپنڈی منتقل کرنے کے لیے سندھ روانہ کر دیا ہے۔

اہکسپریس کو نام ظاہر نہ کرنے کہ شرط پر راولپنڈی پولیس کے آفیسر نے بتایا کہ مغوی آغا سہیل علی خان واپڈا سے ریٹائر ہونے کے بعد ریٹائرڈ لائف گزار رہے تھے اور ان کی علیحدگی بھی ہوچکی تھی۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ واپڈا کے سابق افسر بظاہر ہنی ٹریپ ہوکر کچے کے علاقے میں پہنچے جہاں انہیں ٹریپ کرکے فیملی سے تاوان مانگا جاتا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے اب تک کی حاصل ہونے والی ابتدائی معلومات کے مطابق مقتول کے جسم پر گولی وغیرہ یا زخم کا نشان نہیں ہے وہاں کی پولیس کو بظاہر ایسا لگتا ہے کہ عمر زیادہ ہونے اور بیمار رہنے کے باعث مغوی طبی موت کا شکار ہوگیا تو اغوا کنندگان ان کی لاش تھانے کی حدود میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

پولیس آفیسر کا کہناتھا کہ راولپنڈی پولیس کی ٹیم سندھ روانہ ہوچکی ہے، وہاں شواہد اکھٹے کرنے اور مزید تفتیش کےبعد ہی حتمی صورت حال واضح ہوگی۔

یاد رہے کہ سندھ اور پنجاب کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن بھی جاری ہے لیکن ساتھ ہی کچے کے ڈاکوؤں کی جرائم پیشہ سرگرمیاں بھی اسی تواتر سے ہورہی ہیں۔
Load Next Story