متوازن غذا کی اہمیت اور حصول کے ذرائع

اپنی غذائی ضروریات پوری کر کے ہم بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں


فوٹو : فائل

اللہ تعالی نے اس دنیا میں مختلف انواع و اقسام کے پودے، درخت، پھول، پھل، سبزیاں، میوہ جات اور جانور پیدا کیے اور انھیں انسان کی خوراک کا ذریعہ بنایا۔ جس طرح ایک گاڑی کو کام کرنے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔

جب تک اس کا ایندھن پورا نہ ہو اور اس کی حالت اچھی نہ ہو وہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کر سکتی۔ بالکل اس طرح انسانی جسم کو گروتھ اور نشوونما کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمیں توانائی یعنی انرجی خوراک سے ملتی ہے۔ اگر ہماری غذا متوازن ہو تو ہمارے جسم کی کارکردگی اور نشوونما بھی بہتر اور اچھی ہوتی ہے۔

انسانی جسم کو اپنا کام بہتر طریقے سے سر انجام دینے کے لیے نیوٹرینٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیوٹرینٹس ہمارے جسم کے ہر عضو یعنی آرگن کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ یہ انرجی کا اہم ذریعہ ہونے کے علاوہ جسم میں ہونے والے اہم میکانزمز میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر خوراک کو گروپس میں تقسیم کیا جائے تو مجموعی طور پرفوڈ گروپس چھے ( 6 ) بنتے ہیں۔ ایک بہترین اور متوازن ڈائٹ جو ہمارے جسم کی ضرورت ہے وہ ان چھ گروپس کے فوڈ آئٹمز سے مل کر بنتی ہے:

1۔کاربوہائیڈریٹس، 2۔پروٹینز، 3۔فیٹس، 4۔وٹامنز اینڈ منرلز، 5۔ڈائٹری فائبر، 6۔پانی

ایک مکمل غذا جو انسانی جسم کی بہتر کارکردگی نشوونما اور اسے بیماریوں سے بچانے کے لیے ضروری ہے، ان تمام فوڈ گروپس کا مجموعہ ہوتی ہے۔ ایک مخصوص تناسب ان تمام فوڈ گروپس سے لینا ضروری ہے۔

ایک مکمل متوازن غذا میں سب سے پہلے ہم کیلوریز کو کیلکولیٹ کرتے ہیں۔ ہمارے وزن ، قد ، عمر اور جنسکو مدنظر رکھتے ہوئے کیلوریز کو شمارکیا جاتا ہے۔ ایک عام خاتون جو زائد وزن کی نہ ہو ، اس کی روزانہ کیلورک ضرورت تقریباً 2000 ہوتی ہے۔ ایک عام صحت مند مردکی کیلورک ضرورت تقریباً 2500 ہوتی ہے۔

متوازن غذا میں کیلورک ریکوائرمنٹ کو پورا کرنے کے لیے ہم کیلوریز کو فوڈ گروپس کے تین میجر گروپس جنھیں ہم میکرو نیوٹرینٹ کہتے ہیں ، میں تقسیم کرتے ہیں۔

ہمارے کیلوریز کا 60-65 فیصد کاربوہائیڈریٹس سے پورا ہونا چاہیے کیونکہ یہ انرجی کا اہم سورس ہیں۔ 10-12 فیصد پروٹینز سے پورا ہونا چاہیے کیونکہ یہ بالوں ، ناخنوں ، ہڈیوں اور پٹھوں کے لیے ضروری ہیں اور خون کا بھی اہم جزو ہیں۔ اور 20- 25فیصد کیلوریز ہمیں فیٹس سے لینی چاہئیں۔ یہ بھی ہمارے غذا کا اہم جزو ہیں اور ہمیں انرجی مہیا کرنے کے ساتھ سیل گروتھ میں بھی مدد کرتی ہیں۔ بلڈ کولیسٹرول لیول اور بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول رکھتی ہیں۔

وٹامنز منرلز اور ڈائٹری فائبر کو ہم مائیکرو نیوٹرینٹس کا نام دیتے ہیں، یہ بھی جسم کی نشوونما کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ اور ہمارے جسم میں ہونے والے کیمیکل پروسیسز کا اہم حصہ ہیں۔

وٹامنز اور منرلز زیادہ تر سبزیوں اور پھلوں میں پائے جاتے ہیں۔ ڈائٹری فائبز نظام انہضام یعنی ڈائجیسٹو سسٹم کیلئے ضروری ہے ، یہ بھی سبزیوں پھلوں اور کمپلکیس کاربوہائیڈریٹس میں پایا جاتا ہے۔ پانی بھی ہماری غذا کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ باڈی میں ہونے والے مختلف میکانزمز میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بلڈ پریشراور باڈی ٹمپریچر کو بھی متوازن رکھتا ہے۔ غذا کے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اور گردوں کی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔

متوازن خوراک کے لیے تمام فوڈ گروپس میں ریمکنڈڈ ڈائٹری الاؤنس کے مطابق غذا استعمال کریں۔ اور ہر چیز اعتدال میں استعمال کریں اور خود کو بیماریوں سے بچا کر ایک صحت مند زندگی گزاریں۔

کاربوہائیڈریٹس ( نشاستہ )

کاربوہائیڈریٹس جن کا دوسرا نام 'شوگرز' ہے، ہماری غذا کا اہم حصہ ہیں۔ یہ جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں ۔ ہماری متوازن غذا کا تقریباً 55سے 65 فیصد حصہ کاربوہائیڈریٹس سے پورا ہوتا ہے۔ ایک میڈیکل ریسرچ کے مطابق 2000 کیلوریز لینے والے انسان کو روزانہ 275 گرام کاربوہائیڈریٹس لینے چاہئیں۔ کاربوہائیڈریٹس کا ایک گرام ہمیں چار کیلوریز دیتا ہے۔

کاربوہائیڈریٹس کو عموماً دوگروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے:

Simple carbohydrates

Complex carbohydrates

سمپل کاربوہائیڈریٹس کو ہم 'برے کاربوہائیڈریٹس' بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ ہماری صحت کے لیے اچھے نہیں ہوتے۔ ان میں فائبر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اس لیے یہ جلدی ہضم ہوکر خون میں شامل ہو جاتے ہیں، موٹاپے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر اور دل کی بیماریوں کا باعث بھی بنتے ہیں۔

سمپل کاربوہائیڈریٹس کو مزید تین گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے:

Monosacharrides

Oligosacharries

Diasacharrides

یہ عام طور پر ایک یا دو شوگر مالیکیولز سے مل کر بنتے ہیں جو بہت جلدی ہضم ہو کر خون میں شامل ہو جاتے ہیں اور بلڈ شوگر لیولز کو بڑھا دیتے ہیں، انھیں 'ایمپٹی کیلوریز' بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں وٹامنز، منرلز اور ڈائٹری فائبر نہیں پایا جاتا۔ یہ صرف ہمیں کیلوریز دیتے ہیں جو ہماری غذائی ضروریات کو پورا کر دیتی ہیں لیکن وہ بنیادی اجزاء فراہم نہیں کرتے جو ہماری گروتھ، نشوونما اور صحت کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔



سمپل کاربوہائیڈریٹس ڈیری پروڈکٹس، بیکڈ پروڈکٹس، بسکٹ، کیک، کینڈیز، سوڈا ڈرنکس اور فرائیڈ فوڈ آئٹمز میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وائٹ فلور، چینی، وائٹ پولشڈ رائس وغیرہ میں پائے جاتے ہیں۔

کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس کو 'اچھے کاربوہائیڈریٹس' بھی کہا جاتا ہے۔ کاربوہائیڈریٹس کی اس قسم میں فائبر شامل ہوتا ہے۔ یہ ہم زیادہ تر پودوں سے حاصل کرتے ہیں۔ یہ دیر سے ہضم ہوتے ہیں اور خون میں شوگر کی مقدار کو جلدی نہیں بڑھاتے۔ ان کے استعمال سے بلڈ گلوکوز لیول متوازن رہتا ہے۔ یہ زیادہ تر سبزیوں، پھلوں، دالوں اور لوبیا وغیرہ میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ گندم، جو کا دلیہ اور براؤن رائس بھی کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس کا ذریعہ ہیں۔ غذا میں کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس تقریباً 55 سے 65 فیصد تک شامل کریں۔ یہ کاربوہائیڈریٹس پھلوں ، سبزیوں، دالوں اور گندم سے حاصل کریں۔ سمپل کاربوہائیڈریٹس کو اپنی غذا سے نکال دیں۔

پروٹین (لحمیات)

پروٹینز انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہیں۔ یہ amino acids سے مل کر بنتے ہیں اور ہمارے جسم کی گروتھ اور نشوونما کے لیے بے حد ضروری ہیں۔ جسم میں ہونے والے کیمیکلز ریکشنز کا ایک لازمی جزو ہیں۔ اس کے علاوہ ٹشوز کو Repair کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بالوں اور ناخنوں کی صحت کے لیے بھی ضروری ہیں۔

متوازن غذا میں ہماری ٹوٹل کیلوریز کا تقریباً 10 سے 12 فیصد حصہ پروٹینز سے پورا ہونا لازمی ہے۔ 0.8 گرام فی کلو گرام جسمانی وزن کے حساب سے پروٹینز لینے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ ایک انسان جس کا وزن 70 کلو گرام ہو، اسے58 گرام پروٹینز روزانہ اپنی غذا میں شامل کرنے چاہیے۔ بعض حالات میں پروٹینز کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔

چھوٹے بچوں کو پروٹینز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ان کی گروتھ میں پروٹینز کا اہم کردار ہے۔ اس کے علاوہ حمل کے دوران میں بھی پروٹینز کی ضرورت عام لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے اور بڑی عمر کے افراد کو بھی پروٹینز کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔

پروٹینز کی دو اقسام ہیں:

Plant based

Animal based

پلانٹ بیسڈ پروٹینز ہم پودوں سے حاصل کرتے ہیں اور یہ نٹس میں پایا جاتا ہے۔ بادام، اخروٹ،کاجو، پستہ وغیرہ۔ اینیمل بیسڈ پروٹینز ہم جانوروں سے حاصل کرتے ہیں۔ ان میں دودھ ، گوشت ، انڈہ، مچھلی، چکن وغیرہ شامل ہیں۔ ہمیں اپنی غذا میں اینیمل اور پلانٹ دونوں سے حاصل ہونے والی پروٹینز شامل کرنی چاہئیں۔

پروٹینز اینٹی باڈیز اور ہارمونز بھی بناتے ہیں، اس لیے یہ امیون سسٹم اور باڈی میٹابولزم کے لیے بہت ضروری ہیں۔یہ توانائی کا اہم ذریعہ ہیں۔ آپ وزن کم کر رہے ہیں تو غذا میں پروٹینز لازمی شامل کریں۔

متوازن غذا آپ کو نہ صرف بیماریوں سے بچاتی ہے بلکہ بیماروں کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو اپنی غذا میں پروٹینز کو لازمی شامل کریں۔ یہ بلڈ گلوز کو Stablize کرتے ہیں اور انسولین resistance سے بچاتے ہیں۔

چکنائی ( چربی )

فیٹس جسے ہم اردو میں 'چربی' کہتے ہیں، انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہے۔ انسٹیٹوٹ آف میڈیسن اینڈ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق روزانہ 30سے 35 فیصد کیلوریز فیٹ سے غذا میں شامل کرنا ضروری ہیں۔ ایک انسان جس کی کیلورک ریکوائرمنٹ 2000 ہے، اسے70سے 80 گرام فیٹس غذا میں شامل کرنے چاہئیں۔ فیٹ ہمیں انرجی مہیا کرنے کے علاوہ ہماری برین گروتھ کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ یہ Fat soluble وٹامنز کو جسم میں جذب ہونے میں مدد کرتی ہے۔ وٹامن A,E,D,K کو جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔

فیٹس کی تین اقسام ہیں:

Saturated fats

Unsaturated fats

Trans fats

سچوریٹڈ فیٹس روم ٹمپریچر پر سولڈ ہوتی ہے، اس قسم میں گھی، مکھن وغیرہ شامل ہیں۔ ہماری روزانہ کی خوراک میں سچوریٹڈ فیٹس 6 فیصد سے بھی کم ہونی چاہیے، اسے استعمال ضرور کریں لیکن اعتدال میں استعمال کریں۔ کیونکہ اس کا زیادہ استعمال LDL بڑھاتا ہے۔ LDL 'بیڈ کولیسٹرول' ہے۔ جب خون میں اس کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے تو آرٹریز میں کلوٹنگ کرتا ہے، اور جب خون جم جاتا ہے تو وہ خون کی نالیوں میں سے گزر نہیں سکتا۔ اس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

'ان سچوریٹڈ فیٹس' روم ٹمپریچر پر لیکوئیڈ ہوتی ہیں اور یہ پلانٹ بیسڈ آئلز ہوتے ہیں۔ مثلاً زیتون کا تیل،کینولا آئل، ناریل کا تیل اور باقی سب تیل شامل ہیں۔ ہمیں اپنی غذا میں یہ سچوریٹڈ فیٹس شامل کرنے چاہئیں۔سچوریٹڈ فیٹس کو بھی مکمل طور پر نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ ان دونوں کو اعتدال میں استعمال کرنا چاہیے۔ زیتون کا تیل اور دیسی گھی کھانا بنانے کے لیے بہترین ہیں۔

ٹرانز فیٹس ،'ان سچوریٹڈ فیٹس' کی ایک قسم ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں: نیچرل اور آرٹیفیشل۔ نیچرل ٹرانز فیٹس زیادہ تر بیف، مٹن وغیرہ میں پائی جاتی ہے اور آرٹیفیشل ویجی ٹیبل آئلز وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔ انھیں ایک پروسیس سے گزار کر بنایا جاتا ہے۔ اس پروسس کو 'ہائیڈروجینیشن' کہتے ہیں۔

یہ فیٹ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس لئے اسے اپنی غذا سے نکال دیں۔ یہ زیادہ تر فرائیڈ فوڈ آئٹمز میں پایا جاتا ہے اور بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول لیول اور دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ فیٹ کا ایک گرام ہمیں نو کیلوریز فراہم کرتا ہے جوکاربوہائیڈریٹس اور پروٹینز کے ایک گرام کی کیلوریز سے دو گنا زیادہ ہے۔

وٹامنز اینڈ منرلز

وٹامنز اور منرلز کو ہم 'مائیکرو نیوٹرینٹس' بھی کہتے ہیں۔ ہمارے جسم کو کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز اور فیٹس کے مقابلے میں ان کی ضرورت کم مقدار میں ہوتی ہے، اس لیے انھیں 'مائیکرونیوٹرینٹس' کہتے ہیں۔ وٹامنز اور منرلز ہماری غذا کا اہم جزو ہیں۔ یہ ہمیں توانائی مہیا کرنے کے علاوہ ہماری سیل گروتھ میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خون کی کلوٹنگ میں ان کا کردار بہت اہم ہے۔ ہمارا جسم وٹامنز خود نہیں بنا سکتا اس لیے ہمیں جسم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وٹامنز اور منرلز غذا سے حاصل کرنا ہوتے ہیں۔

وٹامنز کی دو اقسام ہوتی ہیں:

چربی میں حل پذیر وٹامنز

پانی میں حل پذیر وٹامنز

واٹر Solubls وٹامنز میں وٹامن بی اور وٹامن سی شامل ہیں۔ وٹامن بی کی مزید بہت سی اقسام ہیں۔ مثلاً وٹامن بی ون، بی ٹو، بی تھری، بی فائیو، بی سکس، بی نائین، اور بی 12 ۔ اور وٹامن سی کو 'اسکوربک ایسڈ' بھی کہتے ہیں۔

بی وٹامنز کے سورسز میں انڈہ، سی فوڈز، دالیں، نٹس، چھوٹاگوشت ، سبز پتوں والی سبزیاں وغیرہ شامل ہیں۔ وٹامن سی امرود اور سٹرس فروٹس جس میں مالٹا، لیموں،گریپ فروٹس وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔ فیٹ soluble وٹامنز میں وٹامن A,D,E,K شامل ہیں ان کے سورسز میں بیف لیور ، فش اور فش آئلز اور ڈیری پروڈکٹس شامل ہیں۔

منرلز یعنی معدنیات

معدنیات بھی ہمارے جسم کے نارمل فنکشن کے لیے ضروری ہیں۔ منرلز کی دو اقسام ہیں:

میکرو منرلز، ٹریس منرلز۔ میکرو منرلز منرلز کی ضرورت انسانی جسم کو زیادہ مقدار میں ہوتی ہے۔ ان میں کیلشیم ، سوڈیم ، فاسفورس ، میگنشیم ، کلورائیڈ اور سلفر شامل ہیں۔ یہ سب منرلز ہمارے جسم میں ہونے والے میکانزم میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور جسم کے نارمل فنکشن کے لیے ضروری ہیں۔ ٹریس منرلزکی جسم کو کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ آئرن ، میگانیز ، کوپر ، کرومیم ، کوبالٹ ، آئیوڈین ، فلورائیڈ وغیرہ۔

یہ ہمارے جسم میں ہونے والے کیمیکل ری ایکشنز میں انزائم کیٹالسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جسم کے Ph کو بیلنس رکھنے میں مدد دیتے ہیں اور یہ خوراک سے حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہ دودھ، انڈہ، مچھلی، گوشت، سبزیوں اور پھلوں میں پائے جاتے ہیں۔

آپ خود کو بیماریوں سے بچا کر صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو متوازن غذا استعمال کریں۔ غذا میں وٹامنز اور منرلز قدرتی ذرائع سے شامل کرنے کی کوشش کریں۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کریں۔ فرائیڈ اور پروسیسڈ فوڈ سے اجتناب کریں۔

غذائی ریشہ

ڈائٹری فائبر بھی انسانی غذا کا ایک جزو ہے۔ یہ انسانی جسم میں جذب نہیں ہوتا۔ یہ پودوں کا وہ حصہ ہوتا ہے جسے ہضم کرنے کی صلاحیت انسانی جسم میں نہیں ہے کیونکہ اسے ہضم کرنے کے لیے cellulase انزائم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور یہ انزائم انسانی جسم میں موجود نہیں ہوتا۔ یہ نظام انہضام کی بہتر کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ یہ وزن کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسے کھانے سے بھوک کم لگتی ہے، پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وزن کم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ معدے کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ قبض اور آنتوں کے کینسر سے بچاتا ہے۔

ڈائٹری فائبر ہمیں سبزیوں ، پھلوں اور دالوں سے حاصل ہوتا ہے۔ ڈائٹری فائبر کاربوہائیڈریٹس کی وہ قسم ہے جو کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز اور فیٹس کی طرح انسانی جسم میں جذب نہیں ہوتا۔ اس لیے یہ بلڈ کولیسٹرول لیول کو برقرار رکھتا ہے اور ذیابیطس کے مریضوں میں خون میں گلوکوز لیول کو برقرار رکھتا ہے جس کی وجہ سے بلڈ گلوکوز لیول ہائی نہیں ہوتا اور انسولین کی مزاحمت سے بھی بچاتا ہے اور دل کی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے۔

ڈائٹری فائبر کی دو اقسام ہیں:

Soluble dietary fiber

Insoluble dietary fiber

سولوبل ڈائٹری فائبر فائبر پانی میں حل ہو جاتا ہے۔ یہ معدے کی نالی میں جا کر gel کی طرح کا ایک مرکب بناتا ہے جو غذا کے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔ یہ زیادہ تر جو، باجرہ، مٹر، لوبیا، گریپ فروٹ اور اسپغول میں پایا جاتا ہے اور یہ بلڈ کولیسٹرول لیول کو برقرار رکھتا ہے اور بڑھے ہوئے کولیسٹرول لیول کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کی مزاحمت کو روکتا ہے اور خون میں گلوکوز لیول کو برقرار رکھتا ہے، اسے بڑھنے سے روکتا ہے اور بڑھے ہوئے گلوکوز لیول کو کم کرتا ہے۔

'ان سولوبل ڈائٹری فائبر' پانی میں حل نہیں ہوتا اور عمل انہضام کی نالی میں دوسرے اجزاء کے ساتھ مل کر خوراک کو معدے اور آنتوں سے آسانی سے گزرنے میں مدد دیتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے۔' ان سولوبل فائبر' زیادہ تر Whole wheat ، سبزیوں اور نٹس میں پایا جاتا ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایک نارمل انسان کو ایک دن میں 25 سے35 گرام ڈائٹری فائبر سولوبل اور ان سولوبل دونوں ذرائع سے اپنی غذا میں شامل کرنا چاہے۔ یاد رہے کہ آپ خود کو بیماریوں سے بچا کر ایک صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو اپنی غذا میں قدرتی غذائیں پھل، سبزیاں، دالیں لوبیا ، گندم اور جو کا استعمال کریں اور خود کو بیماریوں سے بچائیں۔

پانی

پانی کو اہم نیوٹرینٹ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ ہماری غذا کا اہم حصہ ہے اور ہمارے جسم میں اہم میکانزمز کے لیے ضروری ہے۔ پانی کا مالیکیول ایک آکسیجن اور دو ہائیڈروجن مالیکیولز سے مل کر بنتا ہے۔ یہ نیوٹرینٹس کی ترسیل کے لیے ضروری ہے، نیوٹرینٹس کو سیل تک پہنچانے میں مدد دیتا ہے۔ جگر اور گردوں سے زہریلے مواد کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ باڈی ٹمپریچر کو ریگولیٹ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ آکسیجن کو سیل تک پہچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جسم میں ہونے والی کیمکل ریکشنز کا اہم حصہ ہے۔ ہماری باڈی آرگنز اور ٹشوز کے لیے ضروری بھی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

پانی زیرو کیلوریز ہونے کی وجہ سے وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔کھانے سے پہلے اس کا استعمال بھوک کو کم کرتا ہے۔ یہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ 'یو۔ایس نیشنل اکیڈمی آف سائنسز' کے مطابق عام صحت مند مرد کو دن میں پندرہ اور ایک خاتون کو بارہ گلاس پانی پینا چاہیئں۔ یہ مقدار موسم ، ٹمپریچر اور بیماری میں مختلف بھی ہو سکتی ہے۔ عمومی طور پر ایک دن میں کم از کم دس سے بارہ گلاس پانی لازمی پئیں۔ پانی روم ٹمپریچر والا یا نیم گرم پانی کا استعمال کریں۔ صبح نہار منہ کھانا کھانے سے پہلے اور ایکسرسائز کے دوران پانی پینا صحت کے لیے مفید ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں