پولیٹیکل انتظامیہ کی شمالی وزیرستان کے لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت

دہشت گردوں کے خلاف فوج کے جاری آپریشن کے باعث میرعلی اور رزمک کے لوگ محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں، پولیٹیکل انتظامیہ


ویب ڈیسک June 18, 2014
شمالی وزیرستان میں نافذ کرفیو میں آج سے3 روز کیلئے نرمی کردی گئی ہے،ذرائع۔فوٹو؛ فائل

شمالی وزیرستان میں آپریشن ''ضرب عضب'' کامیابی سے جاری ہے اور پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے جبکہ آپریشن کے دوران علاقے کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی بھی ہدایت کردی گئی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ''ضرب عضب'' میں مزید تیزی لائی جارہی ہے جس کے لئے پولیٹیکل انتظامیہ نے میر علی اور رزمک کے لوگوں کو علاقہ خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے جبکہ میران شاہ،غلام خان اور دتہ خیل کے قبائل بھی دو روز بعد محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں گے۔

شمالی وزیرستان میں نافذ کرفیو میں آج سے 3 روز کے لئے بھی نرمی کردی گئی ہے، ذرائع کے مطابق ان 3 دنوں کے دوران صبح 5 سے شام 7 بجے تک کرفیو میں نرمی رہے گی۔

دوسری جانب ریاست و سرحدی امور کے وفاقی وزیرعبدالقادر بلوچ نے بنوں میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرلیے ہیں جس کے تحت شمالی وزیرستان کے قریبی اضلاع میں متاثرہ افراد کیلئے خیمہ بستیاں قائم کردی گئی ہیں جبکہ اب تک ایک لاکھ افراد ان اضلاع میں منتقل بھی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیمہ بستیوں میں پینے کا صاف پانی،صحت اور بجلی سمیت تمام بنیادی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جبکہ بے گھر افراد کے ہر خاندان کو ابتدائی طورپر بارہ ہزار اور بعد میں ہر ماہ سات ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔

عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے والوں کو بھی یہی سہولیات فراہم کی جائیں گی جبکہ بے گھر افراد کی رجسٹریشن کیلئے خصوصی پوائنٹس بھی قائم کردیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے شمالی وزیرستان آپریشن سے نقل مکانی کرنے والے افراد کے لئے صوبے کے اسکولوں میں آئی ڈی پیز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے آئی ڈی پیز کی دیکھ بھال کی ذمہ داریاں وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کو سونپی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں