وسیم جونیئر اور عامر جمال کو ٹیم میں ہونا چاہیے تھا شاہد آفریدی
انصاف نہیں ہوگا تو ملک آگے نہیں جاسکتا، سابق کپتان
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ وسیم جونیٸر اور عامر جمال کو ٹیم میں ہونا چاہیے تھا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ محمد زمان اور محمد علی نے بھی ڈومیسٹک میں کافی اچھی پرفارمنس دی ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے معلات ٹھیک کرنے ہیں تو کرکٹ کے ذریعے ہونگے ، ہمیں بھی دھمکیاں ملتی تھی لیکن ہم بھارت جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چیٸرمین کرکٹ بورڈ کو چاہیے تمام ممالک سے رابطےاچھے کریں، اگر سب سے رابطے اچھے ہونگے تو غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آٸیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت میں ہم پہلے بھی بھارت گٸے ہیں، اب صرف ایک شخص کامسٸلہ ہے جو اپنی سیاست کےلیے ایسا کرتا ہے، مودی کا مسلمانوں کے حوالے سے جومعاملات ہیں سب کومعلوم ہیں۔
شاہد آفریدی نے کہا ریاست کھڑی ہوتی ہے انصاف سے لیکن اگر انصاف نہیں ہوگا توملک آگے نہیں جاسکتا، 9 مئی کے حوالے سے لوگ بات ہی کر رہے ہیں۔
سابق کپتان یونس خان نے کہا کہ اگر ہمارا نام ہے تو ملک کی وجہ سے ہے، بابر اعظم ایک اچھا کرکٹر ہے ہم اسے ایک اچھا کپتان بھی دیکھنا چاہتے ہیں، جسے کپتان بنائیں اسے دو تین برس دیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کا کام تعلقات کو بہتر بنانا ہے، پڑوسیوں کے بہت حقوق ہوتے ہیں، کرکٹ تعلقات کو بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ محمد زمان اور محمد علی نے بھی ڈومیسٹک میں کافی اچھی پرفارمنس دی ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے معلات ٹھیک کرنے ہیں تو کرکٹ کے ذریعے ہونگے ، ہمیں بھی دھمکیاں ملتی تھی لیکن ہم بھارت جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ چیٸرمین کرکٹ بورڈ کو چاہیے تمام ممالک سے رابطےاچھے کریں، اگر سب سے رابطے اچھے ہونگے تو غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آٸیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت میں ہم پہلے بھی بھارت گٸے ہیں، اب صرف ایک شخص کامسٸلہ ہے جو اپنی سیاست کےلیے ایسا کرتا ہے، مودی کا مسلمانوں کے حوالے سے جومعاملات ہیں سب کومعلوم ہیں۔
شاہد آفریدی نے کہا ریاست کھڑی ہوتی ہے انصاف سے لیکن اگر انصاف نہیں ہوگا توملک آگے نہیں جاسکتا، 9 مئی کے حوالے سے لوگ بات ہی کر رہے ہیں۔
سابق کپتان یونس خان نے کہا کہ اگر ہمارا نام ہے تو ملک کی وجہ سے ہے، بابر اعظم ایک اچھا کرکٹر ہے ہم اسے ایک اچھا کپتان بھی دیکھنا چاہتے ہیں، جسے کپتان بنائیں اسے دو تین برس دیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کا کام تعلقات کو بہتر بنانا ہے، پڑوسیوں کے بہت حقوق ہوتے ہیں، کرکٹ تعلقات کو بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔