ایک ہفتے میں 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
حالیہ ہفتے کے دوران 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جب کہ مہنگائی کی شرح 22.32 فی صد کی شرح پر آ گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی رفتار میں تیزی آگئی ہے اور مسلسل چوتھے ہفتے بھی مہنگائی کی شرح میں کمی کا رجحان برقرار رہا ہے۔ حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح میں1.39 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جب کہ اس سے پچھلے ہفتے میں شرح میں ایک فیصد کمی ہوئی تھی۔
سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی کی مجموعی شرح بھی24.37 فیصد سے کم ہوکر22.32 فیصد کی شرح پر آگئی ہے۔ حالیہ ہفتے کے دوران12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور 13 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جب کہ 25اشیا کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
ملک میں مہنگائی سے سب سے زیادہ 22ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517روپے ماہانہ آمدن رکھنے والا طبقہ متاثر ہوا ہے۔ اس طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 25.88فیصد رہی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں آلو کی قیمت میں 4.38فیصد، ٹماٹرکی قیمت میں19.24فیصد، انڈوں کی قیمت میں4.73 فیصد،تازہ دودھ کی قیمت میں 0.41فیصد،بیف کی قیمت میں0.64 فیصد،دال چنا کی قیمت میں0.91 فیصد ، کوکنگ آئل کی قیمت میں 0.89فیصد اور ویجیٹیبل گھی کی قیمت میں 0.44فیصد اضافہ ہوا۔
لہسن کی قیمتوں میں1.44فیصد،پیازکی قیمتوں میں19.22 فیصد،چکن کی قیمتوں میں18.83فیصد،چینی کی قیمتوں میں0.48 فیصد،سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں0.48فیصد،ایل پی جی کی قیمتوں میں3.67 فیصد،آٹے کی قیمتوں میں4فیصد،باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں 0.75فیصد اور آگ جلانے والی لکٹری کی قیمتوں میں0.23 فیصد کمی ہوئی ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں15.95فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں19.52فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں25.88فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 23.26فیصد رہی جب کہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 19.99فیصدرہی ہے۔