حکومت کی آئی ایم ایف کو گیس بجلی مہنگی کرنے اور مشاورت سے بجٹ لانے کی یقین دہانی

بجلی اور گیس ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کے وقت غریب گھرانوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، آئی ایم ایف

حکومت نے گردشی قرضے کی روک تھام کے لیے پلان تیار کرلیا:فوٹو:فائل

حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے جبکہ مشاورت کے بعد بجٹ بنانے کی یقین دہانی کروادی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے جون 2024 سے گیس کی قیمتوں میں ششماہی بنیاد پر پھر اضافے اور بجلی چوری روکنے، ترسیلی نظام بہتر بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سال 25-2024میں بجلی ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ کا نوٹیفکیشن بروقت جاری کیا جائے جبکہ پاور پرچیز ایگریمنٹس پر نظرثانی اور زرعی ٹیوب ویلز کی سبسسڈی میں اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطاق جنوری 2024تک گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2083 ارب روپے رہا۔ آئی ایم ایف نے تمام کھاد کمپنیوں سے گیس کی مکمل قیمت وصول کرنے کا مطالبہ کیا ہے حکومت نے مختلف علاقوں اور صنعتوں کیلئے گیس قیمتوں میں فرق کم کرنے کی یقین دہانی کروا دی ہے اور گردشی قرضے کی روک تھام کیلئے صارفین سے مکمل کاسٹ ریکوری کا پلان تیارکر لیاہے۔

بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2600 ارب روپے سے زیادہ رہا۔ حکومت نے مالی سال 25-2024میں گردشی قرض میں کمی یا اسٹاک برقرار رکھنے کیلئے اصلاحات کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ آئی ایم ایف نے جون تک بجلی سیکٹر میں گردشی قرضے کا 2300 ارب کا ہدف پورا کرنے پر زور دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کاسٹ ریکوری کیلئے یونیفارم گیس پرائس متعارف کرانے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بجلی اور گیس ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کے وقت غریب گھرانوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

حکومت کا آئی ایم ایف کی مشاورت سے بجٹ بنانے کا فیصلہ

اُدھر وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو مزید معاشی اصلاحات متعارف کروانے اور بجٹ میں کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی، چھوٹ یا رعایت اور مشاورت کے بعد بجٹ بنانے کی یقین دہانی کرادی ہے۔


ایف بی آر ذرائع کے مطابق بجٹ میں کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی، چھوٹ یا رعایت نہیں دی جائے گی جبکہ نیا بجٹ آئی ایم ایف کی مکمل مشاورت سے تیار ہوگا جبکہ آئی ایم ایف سے مستقبل میں ضمنی گرانٹس جاری نہ کرنے کا بھی وعدہ کیا جائے گا اور ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس ہدف میں ایک ہزار 698 ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی۔

ذرائع کے مطابق سالانہ ٹیکس ہدف 9415 ارب روپے سے بڑھا کر11ہزار 113 ارب کرنے کا پلان بنایا گیا ہے۔ دستیاب دستاویز کے مطابق تاجروں سے یکم جولائی 2024 سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصولی شروع ہو جائے گی، ٹیکس ریونیو و شفافیت بڑھانے کیلئے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل بھی تیز ہوگا۔

ذرائع کے مطابق پرائمری سرپلس کا ہدف جی ڈی پی کا ایک فیصد کے مساوی رکھنے کی تجویز ہے، ری ٹیل، ہول سیل، رئیل اسٹیٹ، زرعی شعبے سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا عزم کیا گیا ہے۔

پاکستان میں مہنگائی 24.8 فیصد جبکہ بے روزگاری 8 فیصد پر برقرار رہے گی، آئی ایم ایف

دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی( آئی ایم ایف)کا کہنا ہے کہ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی 2 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اگلے مالی سال پاکستان کی شرح نمو بڑھ کر 3.5 فیصد ہونے کی امید ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال اوسط مہنگائی 24.8 فیصد جبکہ اگلے سال یہ 12.7 فیصد پر آجائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس سال بیروزگاری 8 فیصد، اگلے سال 7.5 فیصد پر آنے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال مالی خسارہ 7.5 فیصد اور اگلے سال جی ڈی پی کے 7.4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے جبکہ کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.8 فیصد تک محدود رہے گا، اگلے سال پاکستان کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ منفی 1.2 فیصد ہوجائے گا۔
Load Next Story