اگلے ماہ پیرس کیلیے پروازیں چلانے کیلیے تیار ترجمان پی آئی اے
قومی ائیرلائن کو رواں ماہ عالمی تنظیم ایاسا سے مرحلہ وار اجازت مل جائے گی
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ پیرس اور اگست میں برطانیہ کے لیے پروازیں چلانے کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق پاکستان سے براہ راست برطانیہ کی پروازیں2020 میں بند ہوئی تھی تاہم اس بات کا قوی امکان ہے کہ قومی ائیرلائن کو رواں ماہ عالمی تنظیم ایاسا سے مرحلہ وار اجازت مل جائے گی، اجازت ملتے ہی یورپ میں سب سے پہلے پیرس کی پروازیں شروع کی جائیں گی۔
پاکستان سے برطانیہ ہیتھروائیرپورٹ کیلیے براہ راست پرواز 14 اگست کوروانہ ہوگی، پی ائی اے نے یورپ اوربرطانیہ کے لیے 777 جہازوں کی مرمت کا کام بھی تیزکردیا ہے، اس وقت 7 ٹرپل سیون ساختہ طیارے آپریشنل ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق آئندہ ماہ میں 2 مذید 777 ساختہ جہازفعال ہونے کے بعدآپریشن کا حصہ بن جائینگے، بیڑے میں شامل 9 ٹرپل سیون جہازوں کے ذریعے یورپ اوربرطانیہ کا فضائی آپریشن بہترطریقے سے چلایا جا سکے گا۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کے مطابق پاکستان کے 97 ممالک کے ساتھ ائیر سروس معاہدے ہیں،جہازوں کی قلت اورخسارے کے سبب 34 ممالک تک برقراررہنے والے فلائٹ روٹس اب 14 ممالک تک محدودرہ رہ گئے، امید ہے کہ لوگ روٹس بحال ہوتے ہی قومی ائیرلائن کی پروازوں پر سفرکے لیے انتخاب کرینگے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق پاکستان سے براہ راست برطانیہ کی پروازیں2020 میں بند ہوئی تھی تاہم اس بات کا قوی امکان ہے کہ قومی ائیرلائن کو رواں ماہ عالمی تنظیم ایاسا سے مرحلہ وار اجازت مل جائے گی، اجازت ملتے ہی یورپ میں سب سے پہلے پیرس کی پروازیں شروع کی جائیں گی۔
پاکستان سے برطانیہ ہیتھروائیرپورٹ کیلیے براہ راست پرواز 14 اگست کوروانہ ہوگی، پی ائی اے نے یورپ اوربرطانیہ کے لیے 777 جہازوں کی مرمت کا کام بھی تیزکردیا ہے، اس وقت 7 ٹرپل سیون ساختہ طیارے آپریشنل ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق آئندہ ماہ میں 2 مذید 777 ساختہ جہازفعال ہونے کے بعدآپریشن کا حصہ بن جائینگے، بیڑے میں شامل 9 ٹرپل سیون جہازوں کے ذریعے یورپ اوربرطانیہ کا فضائی آپریشن بہترطریقے سے چلایا جا سکے گا۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کے مطابق پاکستان کے 97 ممالک کے ساتھ ائیر سروس معاہدے ہیں،جہازوں کی قلت اورخسارے کے سبب 34 ممالک تک برقراررہنے والے فلائٹ روٹس اب 14 ممالک تک محدودرہ رہ گئے، امید ہے کہ لوگ روٹس بحال ہوتے ہی قومی ائیرلائن کی پروازوں پر سفرکے لیے انتخاب کرینگے۔