جناح اسپتال میں رشوت کے عوض میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا انکشاف

ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں7ارب کے مالی اسکینڈل کے اہم کرداروں کی میڈیکل سرٹیفکیٹ کی بنیاد پرضمانتیں منظور ہوچکیں


Adil Jawad June 19, 2014
ڈاکٹروں اور جیل انتظامیہ کی ملی بھگت سے میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری ہوتے ہیں، ذرائع۔ فوٹو: فائل

جناح اسپتال کے ڈاکٹروں اور جیل انتظامیہ کی ملی بھگت سے مالی بدعنوانی اور قومی دولت کی لوٹ مار کے اہم گرفتار ملزمان سے مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کرکے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ اور غیرضروری طور پر اسپتال میں داخل کرکے سہولتیں بہم پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے حکام نے متعلقہ ڈاکٹروں اور جیل کے عملے کے خلاف باقاعدہ تحقیقات شروع کردی ہیں،ڈاکٹروں اورجیل حکام کے مالی اثاثوں اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں، تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی کی جانب سے منظر عام پر لائے جانے والے مالی اسکینڈلوں کی تحقیقات کے نتیجے میں گرفتار ہونے والے متعدد ملزمان قومی ادارہ برائے امراض قلب اور جناح اسپتال کے ڈاکٹروں کی جانب سے جاری کیے جانیوالے میڈیکل سرٹیفکیٹوں کی بنیاد پر ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں 7ارب روپے کے مالی اسکینڈل کے اہم ترین کرداروں اور اتھارٹی کے سابق سربراہان عابد جاوید اکبر اور طارق اقبال پوری کو قومی ادارہ برائے امراض قلب کے سینئر ڈاکٹر ڈاکٹر حمید اﷲ ملک کی جانب سے میڈیکل سرٹیفکیٹ فراہم کیے گئے جن کی بنیاد پر متعلقہ عدالتوں نے ان دونوں ملزمان کی ضمانتیں منظور کی ہیں، اسی طریقہ کار کے تحت پاک عرب ریفائنری سے انشورنس کی مد میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی میں ملوث ملزم کیپٹن محمود سلطان بھی طبی بنیادوں پر ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک بڑے سرکاری اسپتال کے سینئر ڈاکٹروں کی جانب سے کسی عدالتی حکم کے بغیر اہم مقدمات کے ملزمان کو میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کیے جانے کا واقعہ انتہائی غیرمعمولی ہے، انھوں نے بتایا کہ اگر ملزم کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی جاتی ہے تو عدالت اس سلسلے میں محکمہ صحت کو میڈیکل بورڈ بنانے کی ہدایت کرتی ہے اور محکمہ صحت کے مقرر کردہ ڈاکٹروں کی جانب سے جاری کردہ طبی معائنے کی رپورٹ کی روشنی میں عدالت ملزم کی ضمانت کی درخواست قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے جیل حکام اور سرکاری اسپتال کے سینئر ڈاکٹروں کی جانب سے مبینہ طور پر ملزمان سے رشوت وصول کرکے عدالت کی جانب سے طلب کیے بغیر ہی میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کردیے جاتے ہیں، اسی طرح جیل حکام رشوت وصول کرکے ملزم کو اسپتال میں داخل کرادیتے ہیں اور وہ اپنے پیسے کے زور پر قید و بند کی صعوبتوں سے بچنے میں کامیاب ہوجاتاہے، ایف آئی اے حکام نے یہ حقائق سامنے آنے کے بعد جناح اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں اور جیل حکام کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں ڈاکٹروں اور جیل حکام کے مالی اثاثوں اور بینک اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں