اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنانا ممکن

خسارے کا شکار اداروں کی نجکاری، تجارتی پالیسی اور ٹیکس پالیسی میں اصلاحات ناگزیر

اگر حکومت جامع اصلاحات کرلے تو آئی ایم ایف سے ہمیشہ کیلیے جان چھڑائی جاسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو گیم چینجر بنا سکتی ہے، اگر حکومت معاشی نظام میں جامع اصلاحات کرلے تو آئی ایم ایف کے قرضوں سے ہمیشہ کیلیے جان چھڑانا ممکن ہے۔

حکومت آئی ایم ایف سے نیا قرض پروگرام حاصل کرنے کیلیے کوشاں ہے اور حکومت کی یہ کوشش ہے کہ اگلے دو سے تین ماہ کے دوران آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول ایگریمنٹ طے پاجائے۔


خیال کیا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام لینے والے ممالک پالیسی سازی میں آئی ایم ایف کے محتاج ہوجاتے ہیں اور جو ممالک آئی ایم ایف پروگرام لیتے ہیں، وہ پھر اپنے پائوں پر کھڑے نہیں ہوپاتے، لیکن اگر حکومت چاہے تو جامع اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف سے ہمیشہ کیلیے جان چھڑا سکتی ہے۔

پاکستان کو بنیادی طور پر ریاستی ملکیتی اداروں کو چلانے، انرجی سیکٹر، تجارتی پالیسی، کم ٹیکس وصولی اور بھاری اخراجات جیسے مسائل کا سامنا ہے، ان مسائل کو حل کیے بغیر ہماری معاشی ترقی ممکن نہیں، ریاستی اداروں کا خسارہ ہوشربا صورت اختیار کر چکا ہے۔

2018 سے 2022 کے دوران ریاستی اداروں نے قومی خزانے کو 2.542 ہزار ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے، حکومت نے نقصان میں چلنے والے 25 اداروں کو فروخت کرنے کی فہرست تیار کی تھی، لیکن ابھی تک عملدرآمد سے گریزاں ہے، ہر گزرتا دن ہمارے بوجھ میں اضافہ کر رہا ہے، پی آئی اے کو چلانے کیلیے روزانہ 50 ملین روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
Load Next Story