خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
ڈاکٹر اقبال 20 سال تک آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں جس میں ریٹائرمنٹ کے بعد کے چار سال بھی شامل ہیں
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی نے اپنی ایمرجنسی پاور کا استعمال کرتے ہوئے آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر فرزانہ شاہین کو سبک دوش کرتے ہوئے ڈاکٹر اقبال کو ایک بار پھر ادارے کا سربراہ مقرر کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکٹر اقبال کی تعیناتی چھ ماہ کے لیے کی گئی ہے جس کا نوٹی فکیشن جامعہ کراچی کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ اقدام جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کو 1972ء کے ایکٹ کے تحت حاصل ایمرجنسی اختیارات کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
قبل ازیں ڈاکٹر اقبال چوہدری 20 سال تک آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں جس میں ریٹائرمنٹ کے بعد کے چار سال بھی شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے سلسلے میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ پر حکومت سندھ کے بعض حلقوں کی جانب سے بے انتہا دباؤ تھا جبکہ اس دباؤ میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب یونیسکو نے آئی سی سی بی ایس میں قائم ''یونیسکو چیئر'' سے ڈاکٹر اقبال چوہدری کو اس لیے ہٹادیا تھا کہ وہ اب مزید آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر نہیں رہے اور ساتھ ہی جامعہ کراچی کی انتظامیہ سے چیئر کی سربراہی کے نئے نام بھی مانگ لیے تھے۔
بتایا جارہا ہے کہ یونیسکو کو اس نئی پیش رفت سے قائم مقام ڈائریکٹر نے ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا تاہم یونیسکو کی جانب سے اس اقدام کے متعلق صورتحال انتہائی کشیدہ تھی اور آئی سی سی بی ایس کے بورڈ آف گورنرز میں شامل بعض افراد انتہائی سرگرم ہوگئے اور اس معاملے کو لے کر وزیر اعلی سندھ تک جاپہنچے تھے جس کے بعد آئی سی سی بی ایس کے بورڈ کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔ اس اجلاس میں گزشتہ اجلاس کی روداد کی تصیح کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں ڈاکٹر اقبال چوہدری کو ایڈوائزر مقرر کی بات کی گئی تھی تاہم ایڈوائزر کے بجائے پیر کو جامعہ کراچی کو ڈاکٹر اقبال چوہدری کی بحیثیت ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس تقرری کرنی پڑی۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری اس نوٹی فکیشن کے ساتھ آئی سی سی بی ایس پہنچ گئے ہیں تاہم فی الحال انھوں نے متعلقہ عہدے کا چارج نہیں سنبھالا ہے دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ آئی سی سی بی ایس کے ملازمین میں اس فیصلے کے خلاف اشتعال پایا جاتا ہے اور وہ فیصلے کے خلاف آئندہ کچھ روز میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکٹر اقبال کی تعیناتی چھ ماہ کے لیے کی گئی ہے جس کا نوٹی فکیشن جامعہ کراچی کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ اقدام جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کو 1972ء کے ایکٹ کے تحت حاصل ایمرجنسی اختیارات کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
قبل ازیں ڈاکٹر اقبال چوہدری 20 سال تک آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں جس میں ریٹائرمنٹ کے بعد کے چار سال بھی شامل ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے سلسلے میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ پر حکومت سندھ کے بعض حلقوں کی جانب سے بے انتہا دباؤ تھا جبکہ اس دباؤ میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب یونیسکو نے آئی سی سی بی ایس میں قائم ''یونیسکو چیئر'' سے ڈاکٹر اقبال چوہدری کو اس لیے ہٹادیا تھا کہ وہ اب مزید آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر نہیں رہے اور ساتھ ہی جامعہ کراچی کی انتظامیہ سے چیئر کی سربراہی کے نئے نام بھی مانگ لیے تھے۔
بتایا جارہا ہے کہ یونیسکو کو اس نئی پیش رفت سے قائم مقام ڈائریکٹر نے ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا تاہم یونیسکو کی جانب سے اس اقدام کے متعلق صورتحال انتہائی کشیدہ تھی اور آئی سی سی بی ایس کے بورڈ آف گورنرز میں شامل بعض افراد انتہائی سرگرم ہوگئے اور اس معاملے کو لے کر وزیر اعلی سندھ تک جاپہنچے تھے جس کے بعد آئی سی سی بی ایس کے بورڈ کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔ اس اجلاس میں گزشتہ اجلاس کی روداد کی تصیح کا بھی فیصلہ کیا گیا جس میں ڈاکٹر اقبال چوہدری کو ایڈوائزر مقرر کی بات کی گئی تھی تاہم ایڈوائزر کے بجائے پیر کو جامعہ کراچی کو ڈاکٹر اقبال چوہدری کی بحیثیت ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس تقرری کرنی پڑی۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر اقبال چوہدری اس نوٹی فکیشن کے ساتھ آئی سی سی بی ایس پہنچ گئے ہیں تاہم فی الحال انھوں نے متعلقہ عہدے کا چارج نہیں سنبھالا ہے دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ آئی سی سی بی ایس کے ملازمین میں اس فیصلے کے خلاف اشتعال پایا جاتا ہے اور وہ فیصلے کے خلاف آئندہ کچھ روز میں سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والے ہیں۔